سرور کائنات، فخر موجودات حضرت محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ و سلم
ہم جب انصاف کی نظر سے دیکھتے ہیں تو تمام سلسلہ نبوت میں سے اعلیٰ درجہ کا جوانمرد نبی ؐ اور زندہ نبی ؐ اور خدا کا اعلیٰ درجہ کا پیارا نبی ؐصرف ایک مرد کو جانتے ہیں یعنی وہی نبیوں کا سردار رسولوں کا فخر تمام مرسلوں کا سرتاج جس کا نام محمد مصطفیٰ و احمد مجتبیٰ صلی اللہ علیہ و سلم ہے جس کے زیر سایہ دس۱۰ دن چلنے سے وہ روشنی ملتی ہے جو پہلے اس سے ہزار برس تک نہیں مل سکتی تھی… سو آخری وصیت یہی ہے کہ ہر ایک روشنی ہم نے رسول نبی امی کی پیروی سے پائی ہے اور جو شخص پیروی کرے گا وہ بھی پائے گا اور ایسی قبولیت اس کو ملے گی کہ کوئی بات اس کے آگے انہونی نہیں رہے گی۔ زندہ خدا جو لوگوں سے پوشیدہ ہے اس کا خدا ہوگا اور جھوٹے خدا سب اس کے پیروں کے نیچے کچلے اور روندے جائیں گے وہ ہر ایک جگہ مبارک ہوگا اور الٰہی قوتیں اس کے ساتھ ہوں گی۔
وَالسّلام عَلٰی مَنِ اتَّبَع الْھُدٰی
(سراج منیر، روحانی خزائن جلد 12 صفحہ 82تا83)
اب آسمان کے نیچے فقط ایک ہی نبی اور ایک ہی کتاب ہے یعنی حضرت محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلم جو اعلیٰ و افضل سب نبیوں سے اور اتم و اکمل سب رسولوں سے اور خاتم الانبیاء اور خیر الناس ہیں جن کی پیروی سے خدائے تعالیٰ ملتا ہے اور ظلماتی پردے اٹھتے ہیں اور اسی جہان میں سچی نجات کے آثار نمایاں ہوتے ہیں اور قرآن شریف جو سچی اور کامل ہدایتوں اور تاثیروں پر مشتمل ہے جس کے ذریعہ سے حقانی علوم اور معارف حاصل ہوتے ہیں اور بشری آلودگیوں سے دل پاک ہوتا ہے اور انسان جہل اور غفلت اور شبہات کے حجابوں سے نجات پاکر حق الیقین کے مقام تک پہنچ جاتا ہے۔
(براہین احمدیہ حصہ چہارم روحانی خزائن جلد 1 صفحہ 557-558 حاشیہ در حاشیہ نمبر 3)
ہم یقیناًجانتے ہیں کہ خداتعالیٰ کا سب سے بڑا نبی اور سب سے زیادہ پیاراجناب محمد مصطفٰی صلی اللہ علیہ وسلم ہے۔ کیونکہ دوسرے نبیوں کی اُمّتیں ایک تاریکی میں پڑی ہوئی ہیں اور صرف گذشتہ قصّے اور کہانیاں ان کے پاس ہیں۔ مگر یہ اُمّت ہمیشہ خداتعالیٰ سے تازہ بتازہ نشان پاتی ہے۔ لہٰذا اس اُمّت میں اکثر عارف ایسے پائے جاتے ہیں کہ جو خداتعالیٰ پر اس درجہ کا یقین رکھتے ہیں کہ گویا اس کو دیکھتے ہیں۔ اور دوسری قوموں کو خداتعالیٰ کی نسبت یہ یقین نصیب نہیں۔ لہٰذا ہماری روح سے یہ گواہی نکلتی ہے کہ سچا اور صحیح مذہب صرف اسلام ہے۔… ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے معجزات صرف قصوں کے رنگ میں نہیں ہیں بلکہ ہم آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی پیروی کر کے خود ان نشانوں کو پالیتے ہیں۔ لہٰذا معائنہ اور مشاہدہ کی برکت سے ہم حق الیقین تک پہنچ جاتے ہیں۔ سو اس کامل اور مقدس نبی کی کس قدر شان بزرگ ہے جس کی نبوت ہمیشہ طالبوں کو تازہ ثبوت دکھلاتی رہتی ہے۔ اور ہم متواتر نشانوں کی برکت سے اس کمال سے مراتب عالیہ تک پہنچ جاتے ہیں کہ گویا خداتعالیٰ کو ہم آنکھوں سے دیکھ لیتے ہیں۔ پس مذہب اسے کہتے ہیں اور سچا نبی اس کا نام ہے جس کی سچائی کی ہمیشہ تازہ بہار نظر آئے۔ محض قصوں پر جن میں ہزاروں طرح کی کمی بیشی کا امکان ہے بھروسہ کرلینا عقلمندوں کا کام نہیں ہے۔دنیا میں صدہا لوگ خدا بنائے گئے اور صدہا پرانے افسانوں کے ذریعہ سے کراماتی کر کے مانے جاتے ہیں۔ مگر اصل بات یہ ہے کہ سچا کراماتی وہی ہے جس کی کرامات کا دریا کبھی خشک نہ ہو سو وہ شخص ہمارے سیّد و مولیٰ نبی صلی اللہ علیہ وسلم ہیں۔ خداتعالیٰ نے ہر ایک زمانہ میں اس کامل اور مقدس کے نشان دکھلانے کے لئے کسی نہ کسی کو بھیجا ہے اور اس زمانہ میں مسیح موعود کے نام سے مجھے بھیجا ہے۔ دیکھو! آسمان سے نشان ظاہر ہو رہے ہیں اور طرح طرح کے خوارق ظہور میں آ رہے ہیں اور ہر ایک حق کا طالب ہمارے پاس رہ کر نشانوں کو دیکھ سکتا ہے گو وہ عیسائی ہو یا یہودی یا آریہ۔ یہ سب برکات ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ہیں۔
محمدؐ است امام و چراغ ہر دو جہاں
محمدؐ است فروزندۂ زمین و زماں
خدانہ نگویمش از ترسِ حق مگر بخدا
خدا نماست وجودش برائے عالمیاں
(کتاب البریہ، روحانی خزائن جلد 13 صفحہ 155تا157حاشیہ)
روحانی زندگی کا ثبوت صرف ہمارے نبی علیہ السلام کی ذات بابرکات میںپایا جاتا ہے خدا کی ہزاروں رحمتیں اس کے شامل حال رہیں… بے سود ہے وہ زندگی جو نفع رساں نہیں۔ اور لا حاصل ہے وہ بقا جس میں فیض نہیں۔ دنیا میں صرف دو زندگییں قابلِ تعریف ہیں (1) ایک وہ زندگی جو خود خدائے حیّ و قیوم مبدء فیض کی زندگی ہے۔ (2) دوسری وہ زندگی جو فیض بخش اور خدا نما ہو۔ سو آؤ ہم دکھاتے ہیں کہ وہ زندگی صرف ہمارے نبی صلی اللہ علیہ و سلم کی زندگی ہے۔ جس پر ہر ایک زمانے میں آسمان گواہی دیتا رہا ہے اور اب بھی دیتا ہے۔ اور یاد رکھو کہ جس میں فیّاضانہ زندگی نہیں وہ مردہ ہے نہ زندہ ۔اور مَیں اس خدا کی قسم کھا کر کہتا ہوں جس کا نام لے کر جھوٹ بولنا سخت بدذاتی ہے کہ خدا نے مجھے میرے بزرگ واجب الاطاعت سیّدنا محمد صلی اللہ علیہ و سلم کی روحانی دائمی زندگی اور پورے جلال اور کمال کا یہ ثبوت دیا ہے کہ مَیں نے اس کی پیروی سے اور اُس کی محبت سے آسمانی نشانوں کو اپنے اوپر اُترتے ہوئےاور دل کو یقین کے نور سے پُر ہوتے ہوئے پایا۔ اور اس قدر نشان غیبی دیکھے کہ اُن کھلے کھلے نوروں کے ذریعہ سے مَیں نے اپنے خدا کو دیکھ لیا ہے۔
(تریاق القلوب، روحانی خزائن جلد 15صفحہ 139تا140)