شہروں میں ہجرت کے باعث دیہاتی جماعتوں میں کارکنان اور عہدیداران کی کمی کاتدارک کس طرح ہوسکتا ہے؟
سوال:حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کے ساتھ بنگلہ دیش کے مربیان کی مورخہ 08؍نومبر 2020ء کو ہونے والی Virtualملاقات میں ایک مربی صاحب نے حضور انور کی خدمت اقدس میں عرض کیا کہ عموماً نوجوان طبقہ کاروبار یا ملازمت کے سلسلے میں شہر چلا جاتا ہے، جس سے دیہاتی جماعتوں میں کارکنان اور عہدیدار احباب کی کمی ہوتی جارہی ہے، اس حالت میں ہم کیا کر سکتے ہیں؟حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے اس کا جواب عطا فرماتے ہوئے فرمایا:
جواب: یہ تو دنیا کا قانون ہے ، ہر جگہ دنیا میں اسی طرح ہوتا ہے کہ جوRural Area،دیہاتی ایریا ہےوہاں سے Urban Areaمیں Migrationہوتی ہے، شہری علاقہ میں Migrationہوتی ہے۔ اور جہاں قوموں نے ترقی کرنی ہوتی ہے یہ Naturalچیز ہے۔چھوٹےعلاقے ہیں، قصبے ہیں، گاؤں ہیں ان کی آبادیاں تیزی سے بڑھ رہی ہوتی ہیں۔اگر آبادیاں وہیں رہیں گی اور پڑھ لکھ کے شہر میں نہیں آئیں گی تو پھر ترقی نہیں ہو سکتی۔ یہ تو نشانی ہے اس بات کی کہ شہروں میں ترقی کے مواقع زیادہ ہیں اور قوم ترقی کر رہی ہے۔ یا پڑھائی کے مواقع زیادہ ہیں اور وہ پڑھائی کر کے آگے بڑھ رہے ہیں۔
ہاں بنگلہ دیش میں آپ کی ایک Economistتھی اس نے Cottage Industryکا سسٹم شروع کیا تھا کہ بجائے باہر جانے کےدیہاتوں میں اور چھوٹے قصبوں میں Cottage Industry ہو اور لوگ وہیں کام کریں اور وہیں ان کو Investmentکرنے کے مواقع میسر آجائیں۔ اگر ویسے کوئی مواقع میسر آ جائیں تو بڑی اچھی بات ہے، جماعت کے لوگوں کو بھی اس سے فائدہ اٹھانا چاہیے اور پھر وہاں رہ کے کام کرنا چاہیے۔ لیکن جو بہت زیادہ پڑھے لکھے ہیں، جن کو تعلیم حاصل کر کے پھر آگے بڑھنے کے زیادہ مواقع میسر آ رہے ہیں، انہوں نے تو ظاہر ہےباہر جانا ہے۔پھر اس کا یہی علاج ہے کہ جو لوگ پیچھے رہ گئے ہیں وہ اپنا کام زیادہ سے زیادہ نبھانے کی کوشش کریں اور بیعتیںکرانے کی کوشش کریں، زیادہ تبلیغ کریں، لوگوں کو زیادہ جماعت کا تعارف کروائیں اور جو نوجوان نسل نیچے سے اٹھ رہی ہے ، اطفال میں سے خدام میں آ رہے ہیں ان میں احساس ذمہ داری پیدا کریں کہ وہ زیادہ سے زیادہ جماعت کا کام کر سکیں۔
دیکھیں حصول معاش کےلیے انہوں نے باہر جانا ہی جانا ہے۔ اس کا طریقہ یہی ہے کہ ایک تو ان علاقوں میں بیعتیں کروائیں ،دوسرے جو نئی نوجوان نسل ہےاس کی تربیت اس طرح کریں کہ وہ جماعت کو سنبھال سکیں۔