ایامِ حیض میں خواتین کا مسجد میں آ کر بیٹھنا
سوال: عورتوں کے ایام حیض میں مسجد میں آ کر بیٹھنے نیز ان ایام میں تلاوت قرآن کریم کرنے کے بارے میں ایک خاتون کی ایک تجویز پر حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے اپنے مکتوب مورخہ 13؍ مارچ 2019ء میں درج ذیل ارشادات فرمائے۔ حضور انور نے فرمایا:
جواب: مذکورہ بالا دونوں امور کے بارےمیں علماء و فقہاء کی آراء مختلف رہی ہیں اور بزرگان دین نے بھی اپنی قرآن فہمی اور حدیث فہمی کے مطابق اس بارے میں مختلف جوابات دیے ہیں۔ اسی طرح جماعتی لٹریچر میں بھی خلفائے احمدیت کے حوالے سے نیز جماعتی علماء کی طرف سے مختلف جوابات موجود ہیں۔
قرآن کریم، احادیث نبویہﷺ اور حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے ارشادات کی روشنی میں، خواتین کے ایام حیض میں قرآن کریم پڑھنے کے متعلق میرا موقف ہے کہ ایام حیض میں عورت کوقرآن کریم کا جو حصہ زبانی یاد ہو، وہ اسےایام حیض میں ذکر و اذکار کے طور پر دل میں دہرا سکتی ہے۔ نیز بوقت ضرورت کسی صاف کپڑے میں قرآن کریم کو پکڑ بھی سکتی ہے اور کسی کو حوالہ وغیرہ بتانے کےلیے یا بچوں کو قرآن کریم پڑھانے کےلیے قرآن کریم کا کوئی حصہ پڑھ بھی سکتی ہے لیکن باقاعدہ تلاوت نہیں کر سکتی۔
اسی طرح ان ایام میں عورت کوکمپیوٹر وغیرہ پر جس میں اسے بظاہر قرآن کریم پکڑنا نہیں پڑتا باقاعدہ تلاوت کی تو اجازت نہیں لیکن کسی ضرورت مثلاً حوالہ تلاش کرنے کےلیے یا کسی کو کوئی حوالہ دکھانے کےلیے کمپیوٹر وغیرہ پر قرآن کریم سے استفادہ کر سکتی ہے۔ اس میں کوئی حرج نہیں۔
ان ایام میں عورت مسجد سے کوئی چیز لانے کےلیے یا مسجد میں کوئی چیز رکھنے کےلیے تو مسجد میں جا سکتی ہے لیکن وہاں جا کر بیٹھ نہیں سکتی۔ اگر اس کی اجازت ہوتی تو حضورﷺ عید میں شامل ہونے والی ایسی خواتین کےلیے کیوں یہ ہدایت فرماتے کہ وہ نماز کی جگہ سے الگ رہیں۔ پس اس حالت میں عورتوں کو مسجد میں بیٹھنے کی اجازت نہیں۔
اگر کوئی خاتون اس حالت میں مسجد میں آتی ہےیا کوئی بچی ایسی حالت میں اپنی والدہ کے ساتھ مسجد آئی ہے یا اچانک کسی کی یہ حالت شروع ہو گئی ہے تو ان تمام صورتوں میں ایسی خواتین اور بچیاں مسجد کی نماز پڑھنے والی جگہوں میں نہیں بیٹھ سکتیں۔ بلکہ کسی نماز نہ پڑھنے والی جگہ پر ان کے بیٹھنے کا انتظام کیا جائے۔