مسافر رمضان کے روزے نہ رکھے
سوال:ایک دوست نے مسافر کےلیے رمضان کے روزوں کی رخصت کے بارے میں سیدنا حضرت مسیح موعود علیہ السلام اور حضرت مصلح موعود رضی اللہ عنہ کے بعض ارشادات حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کی خدمت اقدس میں پیش کر کے ان کی باہم تطبیق کی بابت رہ نمائی چاہی ہے۔ حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے اپنے مکتوب مورخہ 11؍ جون 2019ءمیں اس سوال کا درج ذیل جواب عطا فرمایا۔ حضور انور نے فرمایا:
جواب:آپ کے خط میں بیان دونوں قسم کے ارشادات میں کوئی تضاد نہیں۔ حضرت مسیح موعود علیہ السلام اور حضرت مصلح موعود رضی اللہ عنہ دونوں ہی کا قرآن کریم کے واضح حکم کی روشنی میں یہی ارشاد ہے کہ مسافر اور مریض کو روزہ نہیں رکھنا چاہیے۔ اور اگر کوئی شخص بیماری میں یا سفر کی حالت میں روزہ رکھتا ہے تو وہ خدا تعالیٰ کے واضح حکم کی نافرمانی کرتا ہے۔
جہاں تک حضرت مصلح موعود رضی اللہ عنہ کے ارشاد’’روزہ میں سفر ہے۔ سفر میں روزہ نہیں ‘‘کا تعلق ہے تو اگر اس سارے خطبہ کو غور سے پڑھا جائے تو بات واضح ہو جاتی ہے کہ حضور دراصل اس میں مختلف مثالیں بیان فرما کر سمجھا رہے ہیں کہ ایسا سفر جو باقاعدہ تیاری کے ساتھ، سامان سفر باندھ کرسفر کی نیت سے کیا جائے وہ سفر خواہ چھوٹا ہی کیوں نہ ہو اس میں شریعت روزہ رکھنے سے منع کرتی ہے۔ لیکن ایسا سفر جو سیر کی غرض سے یا کسی Trip اور Enjoyment کےلیے کیا جائے، وہ روزہ کے لحاظ سے سفر شمار نہیں ہو گا اور اس میں روزہ رکھا جائے گا۔ چنانچہ سفر میں روزہ رکھنے کے بارے میں آپ کے دیگر ارشادات بھی آپ کے اسی نظریہ کی تائید کرتے ہیں۔