ریجنل جلسہ سالانہ نو مبائعین Simiyu ریجن، تنزانیہ
تنزانیہ کے شمال میں سِمیُو (Simiyu) ریجن واقع ہے جہاں 2015ء میں جماعت احمدیہ کا آغاز ہوا۔ سب سے پہلے Nangale گاؤں میں سعید روحوں نے جماعت احمدیہ مسلمہ میں شمولیت اختیار کی اور آہستہ آہستہ یہ پیغام دور و نزدیک کے دیہاتوں میں پھیلتا چلا گیا۔ اب تک اللہ کے فضل سے پورے ریجن میں 36 جماعتیں قائم ہوچکی ہیں جہاں تقریباً 4 ہزار سے زائد احمدی آباد ہیں۔ ان میں سے ایک بڑی تعداد نومبائعین کی ہے۔ اس ریجن میں 10 مساجد اور 6 معلم ہاؤسز تعمیر ہوچکے ہیں۔
اللہ تعالیٰ کے فضل سے امسال Itilima شہر میں پہلا ریجنل جلسہ سالانہ برائے نومبائعین منعقد کرنے کی توفیق ملی۔ الحمدللہ علیٰ ذلک۔
مکرم علی ڈنو طاہر صاحب (ریجنل مشنری ) لکھتے ہیں:
ہمارے ریجن کا ایک روزہ جلسہ سالانہ مورخہ21 جون 2021 ء کو جماعتی روایات کے مطابق بخیر و خوبی منعقد ہوا۔ انتظامات کے سلسلے میں جلسہ سے پہلے معلمین سلسلہ، صدران جماعت اور دیگر عہدیداران کے ساتھ میٹنگز کی گئیں اور جلسہ کی کمیٹیز بنا کر ان کو کام سپرد کئے گئے۔ احمدیوں کے علاوہ غیر از جماعت احباب کو بھی دعوت نامے بھیجے گئے۔ سرکاری افسران اور مذہبی رہنماؤں سے ملاقات کرکے جلسہ کی دعوت دی گئی۔ Itilima جماعت کے خدام اور انصار نے مسجد کے قریب خالی پلاٹ کو جلسہ گاہ کیلئے تیار کیا۔ تقریباً 60 احباب جماعت دارِالسلام سے ایک لمبا سفر کر کے اس ریجنل جلسہ میں شرکت کیلئے تشریف لائے تھے۔ سب مہمانوں کی رہائش کا گیسٹ ہاؤس میں انتظام کیا گیا تھا۔
مکرم طاہر محمود چوہدری صاحب (امیر و مشنری انچارج تنزانیہ) اپنے وفد کے ہمراہ ایک دن قبل ہمارے ریجن کے صدر مقام Bariadi شہر پہنچے۔ اگلے دن صبح 10 بجے جماعتی عہدیداروں اور شامل نومبائعین نے جلسہ گاہ میں پُرتپاک استقبال کیا۔ جلسہ کا آغاز تلاوت قرآن پاک سے ہوا۔ جس کے بعد حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے منظوم کلام کا سواحیلی ترجمہ مکرم مصطفیٰ حبیب صاحب نے پڑھ کر سنایا۔ اسکے بعد مکرم امیر صاحب نے افتتاحی خطاب میں جماعت احمدیہ کا تعارف کروایا اور جماعت کی تنزانیہ میں خدمات کا مختصر ذکر کیا۔
بعد ازاں مکرم عابد محمود بھٹی صاحب (پرنسپل جامعہ تنزانیہ) نے ’’خلافت احمدیہ اور نظامِ جماعت کی اطاعت‘‘ کے موضوع پر تقریر کی۔ اگلی تقریر مکرم آصف محمود بٹ صاحب (ریجنل مشنری موروگورو) نے ’’انفاق فی سبیل اللہ کی اہمیت و برکات‘‘ کے موضوع پر کی۔ مکرم شیخ عبد الرحمٰن محمد عامے صاحب (مرکزی مبلغ) نے’’اسلامی عبادات اور تقویٰ‘‘ کے موضوع پر تقریر کی۔ جس کے بعد مکرم کریم الدین شمس صاحب (ریجنل مشنری مبیا) نے’’ اسلام احمدیت کے امتیازی عقائد‘‘ کے موضوع پر تقریر کی۔
ایک حکومتی عہدیدار مکرم Mabogo Marunja صاحب جلسہ میں شامل ہوئے انہیں سٹیج پر مدعو کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ ’’میں نے اس سے پہلے کبھی ایسا منظم دینی جلسہ نہیں دیکھا جس میں ہر مذہب کو شریک ہونے کی دعوت ہو۔ میرا تجربہ ہے کہ جہاں زیادہ لوگ ہوں وہاں کنٹرول کرنا مشکل ہوتا ہے لیکن یہاں ایک کمال کا نظم و ضبط دیکھنے میں آیا ہے جس سے میں بہت متاثر ہوا ہوں۔‘‘
محترم امیر صاحب نے اختتامی خطاب کیا جس میں دورِ حاضر میں اسلامی تعلیمات پر عمل کرنے کی اہمیت پر زور دیا اور اجتماعی دعا کروائی۔
جلسہ کے بعد نماز ظہر و عصر کی باجماعت ادائیگی کی گئی اور تمام حاضرین کی خدمت میں کھانا پیش کیا گیا۔ اللہ تعالیٰ کے فضل سے جلسہ کی کل حاضری 1350 رہی۔ جن میں 5 حکومتی عہدیداران اور 350 غیر از جماعت شمال تھے۔
ریڈیو احمدیہ مٹوارہ نے اس ریجنل جلسہ کی مکمل کارروائی براہِ راست نشر کی۔ نیز ٹی وی چینل TBC نے دو مرتبہ اور ETV نے ایک دفعہ جلسہ کی رپورٹ خبرنامہ میں نشر کی۔ اس کے علاوہ ملکی اخبار Habari Leo نے بھی اس ریجنل جلسہ کے انعقاد کی خبر شائع کی۔
جلسہ کے ثمرات اور شاملین کے تاثرات
Itilima شہر سے تقریباً 5 کلومیٹر دور ایک گاؤں سے چند مہمانان اس جلسہ میں شامل ہوئے تھے۔ یہ سارا گاؤں لا مذہب ہے۔ جلسہ سے اگلے دن اس گاؤں ایک وفد ہمارے معلم صاحب کے پاس آیا اور کہا کہ آپ لوگ ہمارے گاؤں آکر اسلام کے بارے میں مزید سمجھائیں ہم مسلمان ہونا چاہتے ہیں۔
مکرم موسیٰ Masoka صاحب ( نومبائع) کہتے ہیں کہ ہم نئے احمدیوں کے لئے یہ جلسہ ایک نعمت سے کم نہیں ہے۔ ہمارے ایمان مضبوط ہوتے ہیں اور ہمیں اپنی ذمہ داریوں کا پتہ لگا ہے۔
ایک نومبائع خاتون نے کہا کہ ہم نے اس جلسہ سے بہت چیزیں سیکھیں ہیں۔ اسلام احمدیت قبول کرنے سے قبل ہم لادین تھے۔ ہمیں اب پتہ چلا کہ دین کے کیا فائدے ہوتے ہیں۔ میری درخواست ہے کہ ایسے جلسے بار بار ہوتے رہیں تا کہ ہمیں اپنے فرائض اور ذمہ داریوں کا پتہ چلے۔
اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ شاملین جلسہ حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی دعاؤں کے وارث بنیں اور نومبائعین کی یہ جماعتیں ایمان و اخلاص میں ترقی کر تی چلی جائیں۔ آمین اللھم آمین