جماعت احمدیہ سیرالیون کی صد سالہ جوبلی کے موقع پر پین افریقن احمدیہ مسلم ایسوسی ایشن یوکے کے تحت ایک آن لائن یادگاری تقریب کا اہتمام
اللہ تعالیٰ کا فضل واحسان ہے کہ سال 2021ء میں سیرالیون میں حضرت مسیح موعودؑ کے پیغام کو پہنچنے پر سو سال مکمل ہو گئے ہیں۔ امسال اس حوالہ سے مختلف تقریبات کا انعقاد کیا جا رہا ہے۔ لیکن وبائی حالات کے سبب بہت سی تقریبات ایسی ہیں جو وسیع پیمانے پر منعقد نہیں کی جاسکتیں۔ اسی حوالہ سے پین افریقن ایسو سی ایشن (PAAMA)کے تحت مورخہ 4؍جولائی 2021ء کو یوٹیوب کے ذریعہ ایک براہِ راست آن لائن تقریب کا اہتمام کیا گیا جس میں بیک وقت مختلف ممالک سے احباب شریک ہوئے اور اپنے خیالات کا اظہار کیا۔ اس تقریب کے میزبان مکرم ڈاکٹر محمد منیر کمارا صاحب تھےجنہوں نے اس پروگرام میں موڈریٹر کے فرائض سر انجام دیے۔ جب کہ احمدیہ ہیڈ کواوٹرز فری ٹاؤن، سیرالیون میں مکرم سعید الرحمان صاحب امیر و مشنری انچارج سیرالیون کے ساتھ سابق نائب صدر مملکت Hon Victor Bockarie Foh اور دیگر مہمان شاملِ پروگرام ہوئے۔
پروگرام کا باقاعدہ آغاز دوپہر2بجے تلاوتِ قرآن کریم سے ہوا۔ عزیزم طاہر احمد ڈوروی (سیرالیونین طالبِ علم جامعہ احمدیہ گھانا) نے تلاوتِ قرآن کریم پیش کی جبکہ مکرم الحسن بنگورا صاحب (سیکرٹری اشاعت PAAMA یوکے) نے انگریزی ترجمہ پیش کیا۔
اس کے بعد مکرم ٹومی کالون صاحب (صدر PAAMA یوکے) نے استقبالیہ خطاب پیش کیا جس میں انہوں نے جماعت احمدیہ سیرالیون کا مختصر تعارف اور تعلیمی و طبی میدان میں مساعی کو نمایاں کیا اور تمام شاملین پروگرام اور مہمانانِ کرام کا شکریہ ادا کیا کہ وہ اس پروگرام میں شامل ہوئے۔ آپ نے یہ خوشخبری بھی سنائی کہ لجنہ اماء اللہ یوکے انشاء اللہ جلد سیرالیون میں ایک میٹرنٹی ہسپتال قائم کرے گی۔
پیغامات و نیک تمنائیں
اس کے بعد پروگرام میں شامل درج ذیل مہمانان نے اپنے خیالات اور جماعت احمدیہ کے ساتھ روابط اور نیک تمناؤں کا ذکر کیا:
1۔ Haja Zainab Hawa Bangura (ڈائریکٹر جنرل UNO آفسز کینیا اور سابق وزیر مملکت)
2۔ Mr Kevin (سیکرٹری جنرل فری ٹاؤن احمدیہ مسلم اولڈ سٹوڈنٹ ایسوسی ایشن یو کے)
3۔ Alhaji Justice Abubakar King (صدر Forum of Islamic Organizations for Peaceful Co-existence)
4۔ مسٹر موسی میوا صاحب (نیشنل سیکرٹری امور عامہ سیرالیون)
5۔ Mr Jonathan Bob-Amara (کمیونٹی لیڈر اور پادری)
6۔ Mr Umaru Kabia (چیئر مین فری ٹاؤن احمدیہ مسلم اولڈ سٹوڈنٹ ایسوسی ایشن یو کے)
7۔ Dr. Ibrahim Stevens (ڈپٹی گورنر بینک آف سیرالیون)
8۔ Hon. Chernor Ramadan Maju Bah (اپوزیشن لیڈر سیرالیون پارلیمنٹ)
9۔ Justice Alusine Sesay (جسٹس سپریم کورٹ)
10۔ Hon. Matthew Sahr Nyuma (مجورٹی لیڈر ہاؤس آف پارلیمنٹ)
11۔ P.C. Muhammad Banya (پیراماؤنٹ چیف و نائب امیر سوم جماعت احمدیہ سیرالیون)
12۔ P.C. Bai Sebora Kasanga (پیراماؤنٹ چیف)
13۔ جناب بشیر احمد اختر صاحب (سابق پرنسپل احمدیہ مسلم سیکنڈری سکول بو)
14۔ Alhaji Dr. Kandeh Kolleh Yumkella ( سابق صدارتی امیدوار اور سربراہ نیشنل اتحادِ اعلیٰ)
15۔ مسٹر نذیر احمد علی کمانڈا بونگے (چیف فائر آفیسر نیشنل فائر فورس سیرالیون)
16۔ Hon. Muhammad Juldeh Jalloh(نائب صدر جمہوریہ سیرالیون)
17۔ Hon. Victor Bockarie Foh (سابق نائب صدر جمہوریہ سیرالیون)
18۔ Dr. Ernest Bai Koroma (سابق صدر جمہوریہ سیرالیون)
19۔ H.E. Julius Maada Bio (صدر جمہوریہ سیرالیون)
ڈاکومینٹریز اور ویڈیو پریزنٹیشنز
دوران پروگرام مختلف ڈاکومینٹریز بھی پیش کی گئیں۔
1۔ صدسالہ جوبلی جماعت احمدیہ سیرالیون کے عنوان سے ایک مختصر ڈاکومنٹری میں مختصراً جماعت کا تعارف و تاریخ پیش کی گئی۔
2۔ پروگرام کے مطابق Children’s Contribution Young Ahmadi Ambassadors کے نام سے ایک ویڈیو پریزنٹیشن پیش کی گئی۔ جس میں اطفال و ناصرات اور خدام نے اپنے خیالات کا اظہار کیا۔
3۔ جماعت احمدیہ سیرالیون کو سوسال مکمل ہونے پر صدر مملکت کی جانب سے سیرالیون کے ایک بڑے سول اعزاز ’’Commander of the Order of the Rokel‘‘ سے نوازا گیا تھا جس پر ایک مختصر ویڈیو پریزنٹیشن پیش کی گئی۔
تہنیتی پیغامات
* Haja Zainab Hawa Bangura (ڈائریکٹر جنرل UNO آفسز کینیا اور سابق وزیر مملکت) نے اپنے ریکارڈ شدہ پیغام میں جماعت کی تعلیمی وطبی خدمات کو سراہا اور سکولوں کے قیام کو جماعت کی ایک بڑی کامیابی قرار دیا ۔ انہوں نے کہا کہ جماعت ہر ضرورت میں ہمیشہ سہارے کے لئے اپنا کندھا پیش کرنےکو تیار رہتی ہے۔ انہوں نے جماعت کی سوسالہ تاریخ میں ملک کے لئے مؤثر اور تبدیلی لانے والی خدمات کو بھی سراہا۔
* Mr. Kevin(سیکرٹری جنرل فری ٹاؤن احمدیہ مسلم اولڈ سٹوڈنٹ ایسوسی ایشن یو کے) نے کہا کہ جماعت نے 100 سالہ سنگِ میل عبور کیا ہے۔ جماعت کی اس ملک کے لئے خدمات پر کئی جلدیں لکھی جاسکتی ہیں۔ ہمیں فخر ہے کہ ہم جماعت احمدیہ کا حصہ ہیں۔
* Alhaji Justice Abubakar King نے کہا کہ احمدیت کے ایک مکمل باب کے بغیر سیرالیون کی تاریخ کبھی مکمل نہیں ہو سکتی۔ جماعت احمدیہ کے پر امن ہونے کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ مجھے معلوم ہے کہ جماعت احمدیہ کی مخالفت ہوتی ہے نفرت انگیز تقاریر کی جاتی ہیں، غیر مسلم کہا جاتا ہے۔ لیکن ہمیں معلوم ہے کہ جو لاالہ الا اللہ کا کلمہ پڑھتا ہے وہ مسلمان ہے۔ ہم احمدی، شیعہ اور سنیوں کو مسلمان ہی کہتے ہیں۔
* Mr Jonathan Bob-Amara (کمیونٹی لیڈر اور پادری یوکے) نے کہا کہ سیرالیون میں جماعت احمدیہ نے نہ صرف مذہبی بلکہ معاشرتی لحاظ سے بھی تبدیلی میں کردار ادا کیا۔ جماعت نے جو پچھلے سو سال میں جگہ بنائی ہے ہم جانتے ہیں کہ اگلے سو سالہ دنیا کے لئے کتنے مشکل ہیں لیکن جماعت ہر جگہ کام کئے جارہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ میں ہمیشہ سکول اور یونیورسٹی میں بھی اچھے احمدیوں سے ملا ہوں۔ جماعت نے سیرالیون کی ترقی میں ہمیشہ اہم کردار ادا کیا ہے۔
* مسٹر موسی میوا صاحب (نیشنل سیکرٹری جنرل افیئرز سیرالیون) نے کہا کہ آپ نے جماعت کی مساعی کا تذکرہ کر کے کہا کہ یہ سو سالہ جوبلی تقریبات امام مہدی کی صداقت کا نشان ہیں کیونکہ اللہ تعالیٰ نے حضرت مسیح موعودؑ کو الہاماً بتایا تھا کہ ’’میں تیری تبلیغ کو دنیا کے کناروں تک پہنچاؤں گا۔‘‘ یہ ملک سیرالیون بھی اس پیشگوئی کی صداقت کا ایک نشان ہے۔ اور یہ بھی یاد رکھنا چاہیئے کہ اگر یہ جھوٹ ہوتا تو یہ مشن ختم ہو جاتا لیکن یہ سچا ہے اسی لئے ترقی کرتا چلا جا رہا ہے۔ آپ نے اس خیال کا بھی اظہار کیا کہ اب ہمیں پرائمری اور سیکنڈری ایجوکیشن سے آگے بڑھ کر کالجز اور یونیورسٹی کھولنے کی بھی کوشش کرنی چاہئے۔
* Mr Umaru Kabia (چیئر مین فری ٹاؤن احمدیہ مسلم اولڈ سٹوڈنٹ ایسوسی ایشن یو کے)۔ وہ کہتے ہیں کہ میرے پیارے ملک سیرالیون میں جماعت احمدیہ کو سو سال مکمل ہو گئے ہیں۔ مجھے اپنے جذبات پر قابو رکھنا مشکل ہو رہاہے، یہ سوچ کر کہ اس مشن نے ہمارے مادرِ وطن کے لئے کیا کیا ہے۔ ابتداء سے جب ہم پیدا نہیں ہوئے تھے اور پھر جب ہم پیدا ہوئے تب سے اب تک۔ ہم سب کو اس مشن کا شکر گزار ہونا چاہیئے تا کہ یہ اگلے سو سال جس کا ہم ذکر کر رہے ہیں ان میں ہمارے بچے یا بچوں کے بچے مزید کامیاں منانے والے ہوں۔ اس عظیم مشن کے سو سال مناتے ہوئے ہمیں اس مشن کی پروڈکٹس کو دیکھنا چاہیئے۔ ہر جگہ احمدیہ سکول کے پڑھے لوگ موجود ہیں۔ سابقہ حکومتو ں میں اور موجودہ حکومتوں میں موجود ہیں۔
* Dr. Ibrahim Stevens (ڈپٹی گورنر بینک آف سیرالیون) نے کہا کہ یہ میرے لئے نہایت خوشی کی بات ہے کہ میں اس پروگرام میں موجود ہوں۔ مجھے یوکے کے جلسوں اور مساجد میں جانے کا موقع ملا ہے 1993ء میں جماعت کے چوتھے خلیفہ سے اور پھر موجودہ خلیفہ سے بیت الفتوح میں ملاقات کا شرف حاصل ہوا اور بہت کچھ سیکھنے کو ملا۔ یہ دونوں ملاقاتیں میرے لئے نہایت خوش نصیبی کی بات ہیں۔ میں کئی پروگراموں میں شامل ہوا ہوں اور احمدیت کی ترقی سے بہت متاثر ہوتا ہوں۔ احمدیت لوگوں کو قریب لاتی ہے جیسے اس تقریب میں مختلف شخصیات شا مل ہیں۔ میں آپ کی سیرالیون کے لئے خدمات کے لئے شکر گزار ہوں۔
* Hon. Chernor Ramadan Maju Bah (اپوزیشن لیڈر سیرالیون پارلیمنٹ) کا ریکارڈ شدہ پیغام پیش کیا گیا جس میں انہوں نے کہا کہ ہم اس بات پر فخر محسوس کرتے ہیں کہ احمدیہ مشن سیرالیون میں موجود ہے۔ مجھے لندن کے جلسہ میں شامل ہونے کا موقع ملا جو مجھے بہت کچھ سکھانے والا تھا۔
* Justice Alusine Sesay (جسٹس سپریم کورٹ) نے نے جماعت کی خدمات کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ احمدیہ جماعت نے قانون کی تعلیم میں بھی بہت بڑا کردار ادا کیا ہے۔ آپ حیران ہوں گے کہ اس ملک میں اعلیٰ عدالتوں میں پانچ بڑے بہترین جج احمدی ہیں۔ میں اس بات پر زور دے رہا ہوں کیوں کہ آپ ہمارے ملک کی عدلیہ کی تاریخ سے واقف ہیں۔ اس کے بعد انہوں نے تعلیم، طب اور سائنس کے شعبہ میں جماعت کی مساعی کو سراہا۔
* Hon. Matthew Sahr Nyuma (مجورٹی لیڈر ہاؤس آف پارلیمنٹ) نے جماعت کی تعلیم، طب، زراعت، تعمیرات، انسانیت اور مذہبی شعبہ جات میں خدمات کا ذکر کر کے کہا کہ انہی خدمات کے سبب سیرالیون کے صدر نے بڑے ایوارڈ سے نوازا ہے۔ انہوں نے واٹر ویل کی تعمیر، آنکھوں کے آپریشن، زرعی فارمز، غرباء کو خوراک کی فراہمی، ایبولا سے جنگ اور یتامی کی خبر گیری سے متعلق جماعتی خدمات کو سراہا۔ نیز دینی و مذہبی تعلیم کے میدان میں 213 پرائمری سکولز، 81 سیکنڈری سکولز اور مشنری ٹریننگ کالجز (جامعة المبشرین) کےقیام کا بھی خصوصی تذکرہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ میرے لئے خوش بختی ہے کہ سو سال مکمل ہونے پر میں ہز ہولی نیس کو ہدیۂ تبریک پیش کر رہا ہوں۔ آپ نے تمام احباب جماعت کو جوبلی کی اور PAAMA کو اس پروگرام کے انعقاد کی مبارکباد دی۔ آخر پر آپ نے حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ سے دعا کی درخواست کی کہ جلد یہ وبا ختم ہو اور ہم آپ کے ساتھ جوبلی کی یہ خوشیاں منائیں۔
* P.C. Muhammad Banya (پیراماؤنٹ چیف و نائب امیر سوم جماعت احمدیہ سیرالیون) نے کہا کہ میں 1964ء سے 1969ء تک احمدیہ سکول میں پڑھا جہاں میں نے بنیادی اسلامی تعلیم حاصل کی۔ آپ نے مزید کہا کہ میں اس جماعت سے اسلئے منسلک ہوا ہوں کہ یہ امن پسند جماعت، مددگار اور ہر کسی کی بات سننے والی جماعت ہے۔ میں اس پر فخر محسوس کرتاہوں۔ ہم جو جماعت احمدیہ سے تعلق رکھتے ہیں ہم سب سے ایک جیسا سلوک کیا جاتا ہے اور ہم سب لوگوں کا خیال رکھا جاتا ہے۔
* P.C Bai Sebora Kasanga II(پیراماؤنٹ چیف) نے کہا کہ یہ بات تمام سیرالیونین کے لئے اور خصوصاً ہم چیفس کے لئے نہایت اہم ہے جو تمام سیرالیونین کے father کہلاتے ہیں۔ ہم خدا کا شکر ادا کرتے ہیں کہ یہ دن دکھایا اور ہم پانچویں خلیفہ کا شکریہ ادا کرتے ہیں اور ہم امیر کا شکریہ ادا کرتے ہیں کہ انہوں نے ہمارے لوگوں کے لئے تعمیری کام کئے ہیں۔ ہم سب احمدیہ مشن کا حصہ ہیں۔ ہم سب کے لئے احمدیہ house hold name ہے۔ مشرق، مغرب، شمال جنوب میں آپ سب کو احمدیہ کا نام لیتے پائیں گے۔ یہاں دوسرے مشن بھی ہیں لیکن احمدیت کے لئے انسانیت سب کچھ ہے۔ یہ نہیں کہتے کہ آپ کا تعلق کہاں سے ہے۔ مجھے اس پر بھی فخر ہے کہ مجھے جلسہ لندن میں شامل ہونے کا موقع ملا اور حضور سے ملاقات بھی ہوئی۔
* جناب بشیر احمد اختر صاحب (سابق پرنسپل احمدیہ مسلم سیکنڈری سکول بو) نے اپنے سیرالیون میں قیام کا ذکر کرتے ہوئے یہاں خدمت کو ایک سعادت قرار دیا اور انہوں نے یہاں خدمت کرنے والے ابتدائی مبلغین کو خراجِ تحسین پیش کیا اور کہا کہ ان کو جو حالات پیش آئے وہ اب نہیں لیکن جو مبلغین اب بھی خدمت کر رہے ہیں وہ بھی ایک بڑی خدمت ہے۔
* Alhaji Dr. Kandeh Kolleh Yumkella ( سابق صدارتی امیدوار اور سربراہ نیشنل اتحادِ اعلیٰ) نے اپنے ریکارڈ شدہ پیغام میں جماعت احمدیہ کی تعلیمی، طبی خدمات پر شکریہ ادا کیا خصوصاً اسلامی اور سائنسی تعلیم اور تعمیراتی کاموں کا ذکر کیا۔ آپ نے کہا کہ جو لوگ احمدیت کا پیغام لے کر یہاں آئے انہوں نے اپنا وطن چھوڑا اور صرف انسانیت کی مدد کے لئے اور دین کی اشاعت کے لئے آئے۔ پچھلے سو سال آپ نے اپنی بنیاد مضبوط کی ہے اب اگلے سو سال آپ اور ہم لیڈرز مل کراس ملک کو عظیم ملک بنائیں گے۔
* Mr. Nazir Ali Kamanda Bongay (چیف فائر آفیسر نیشنل فائر فورس سیرالیون) کو صدر جماعت واٹرلو کے ساتھ ساتھ بطور نیشنل سیکرٹری امور خارجہ بھی خدمت کی توفیق مل رہی ہے۔ آپ مکرم ٹومی کالون صاحب کے بڑے بھائی ہیں۔ آپ نے ’’جماعت احمدیہ سیرالیون کے ابتدائی ممبران‘‘ کے موضوع پر مختصر تقریر کی جس میں ابتدائی مبلغین کی آمد، احمدیت کا قیام اور مختصر تاریخ بیان کی۔
* Hon Victor Bockarie Foh (سابق نائب صدر جمہوریہ سیرالیون) مکرم امیر صاحب اور دیگر شاملین کے ساتھ ہیڈ کواٹرز میں موجود تھے۔ آپ نے کہا کہ میں مسیحی ہوں لیکن میں سمجھتا ہوں کہ میں جماعت احمدیہ سے تعلق رکھتا ہوں۔ میں اس پر خوش ہوں کہ میں اس تقریب میں شامل ہوں۔ میرے دادا الحاجی روجرز صاحب نے بو میں صرف اپنی خوشی اور محبت سے جماعت کو ایک بڑی زمین پیش کی تھی۔ مجھے اس محبت کے اظہار میں خوشی محسوس ہوتی ہے۔
آپ نے کہا کہ مجھے احمدیہ سکول میں بطور استاذ پڑھانے پر فخر ہے۔ جہاں اچھی تربیت اور ڈسپلن سکھایا گیا تھا۔ اس سکول نے بہت سے کامیاب لوگ بنائے۔ احمدیہ مشن ہر حکومت کے ساتھ مل کر فلاحی کام سر انجام دیتی ہے کیونکہ یہ ایک غیر سیاسی مشن ہے۔ میں تمام ممبران جماعت کو پہلے سو سال مکمل ہونے پر مبارکباد دیتا ہوں ابھی کئی سو سال آنے ہیں اللہ تعالیٰ اس جماعت پر اپنا فضل نازل فرمائے اور آپ کو توفیق دے کہ آپ اس ملک کے لئے خیر خواہی کرتے چلے جائیں۔
* Dr Ernest Bai Koroma (سابق صدر جمہوریہ سیرالیون) نے اپنے ریکارڈڈ پیغام میں جماعت کے سوسال مکمل ہونے پر دلی خوشی کا اظہار کیا اور کہا کہ آپ کے بانی سلسلہ نے پنجاب انڈیا میں اس جماعت کو امن، عالمی بھائی چارے اور خدائی منشاء کے لئے وقف ہوجانے کے مقصد سے قائم کیا۔ اسی سلسلہ میں جماعت کا دنیا میں انسانیت کے پیغام کو لے کر پھیل جانا بھی شامل ہے۔ گزشتہ سو سالوں میں جماعت احمدیہ سیرالیون مساجد کی تعمیر، تعلیمی اور طبی سہولیات مہیا کرنے میں مصروف عمل رہی ہے۔ اس مقصد کے حصول کے لئے آپ کے مرکزی اور لوکل مشنریز کوشش کرتے رہے ہیں۔ اسی بناء پر میرا امام عالمگیر جماعت احمدیہ سے ذاتی تعلق اور جماعت احمدیہ سے تعلق ایسا ہے کہ جس کو میں ایک سرمایہ خیال کرتا ہوں۔ میرے جلسہ سالانہ یوکے پر سالانہ پیغامات اور حضور انور کی خدمت میں اپنے لئے اور سیرا لیون کے لوگوں کے لئے دعاکی درخواستیں اور حضور اقدس سے فون پر بات کرنا میرے لئے یادگار ہیں اور میرے دل میں ایک اہم مقام رکھتی ہیں۔ اس کے بعد آپ نے صد سالہ جوبلی کے لئے اپنی نیک تمنائیں پیش کیں۔
* Hon Muhammad Juldeh Jalloh (نائب صدر جمہوریہ سیرالیون) کا ریکارڈ شدہ پیغام پیش کیا گیا۔ آپ نے کہا کہ آج کا دن احمدیہ جماعت سیرالیون کے لیے اور دنیا بھر کے احمدیوں کے لیے ایک بہت بڑا دن ہے۔ اور یہ ہمارے ملک سیرالیون کے لیے بھی ایک بہت بڑا دن ہے کیونکہ آج ہم نہ صرف جماعت احمدیہ کے سیرالیون میں سو سال مکمل ہونے کی خوشی منا رہے ہیں بلکہ ہم اس ملک میں جماعت احمدیہ کی خدمت اور وقف کے سو سال منا رہے ہیں۔ جماعت احمدیہ کے مبلغ جو 1921ء میں سیرالیون آئے وہ اپنے ساتھ تعلیم اور مذہب کو لے کر آئے اور آج احمدیہ جماعت کو یہ فخر حاصل ہے کہ اس نے سیرالیون کے لاکھوں لوگوں کو تعلیم فراہم کی ہے اور آج یہاں جماعت کے 300 سے زائد سکول ہیں اور جماعت نے یہاں ملک بھر میں 1400 مساجد تعمیر کی ہیں۔ اور ایک سیاست دان کے طور پر مجھے اس بات کا علم ہے کہ ایک مسجد کا تعمیر کرنا بھی آسان نہیں ہے۔ اور کسی جماعت کے لیے چودہ سو مساجد تعمیر کرنا ایک آسان بات نہیں ہے۔ جماعت نے ملک بھر میں کلینک بنائے ہیں جن کے ذریعے وہ ملک کے لوگوں کی صحت اور بہبود کا کام کررہی ہے۔ احمدیہ جماعت نے زراعت کے میدان میں بھی بہت خدمت کی ہے اور اسی وجہ سے جب میں گذشتہ سال جلسہ سالانہ سیرالیونBO میں شامل ہوا تھا، میں نے واضح طور پر کہا تھا کہ احمدیہ جماعت انسانی بہبود کی ترقی کی سفیر ہے۔ اور اسی وجہ سے صدرِ مملکت H.E. Brg. Rtd. Maada Bio احمدیہ جماعت کو پسند کرتے ہیں۔ اور انسانی ترقی ہماری حکومت کا مطمحِ نظر ہے۔ اور جیسا کہ میں نے BO میں جلسہ سالانہ میں کہا تھا کہ احمدیہ جماعت انسانی ترقی کی سفیر ہے، احمدیہ جماعت ہماری حکومت کی تعلیم کے میدان میں بھی خدمت کررہی ہے۔ جس طرح ہم لوگوں کو طبی سہولتیں فراہم کر رہے ہیں احمدیہ جماعت بھی کررہی ہے۔ زراعت کے میدان میں بھی جماعت نے بہت نمایاں خدمات سرانجام دی ہیں۔ اور ان میدانوں میں خدمت پر مَیں جماعت کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔ آپ کی کامیابیاں بے شمار ہیں اور ہم ان کی قدر کرتے ہیں اور ان کی خوشی منا رہے ہیں۔ ہم ان ابتدائی مبلغین کی کامیابیوں کو یاد کرتے ہیں اور ان کی خدمات کے معترف ہیں۔
(مکمل پیغام الفضل انٹرنیشنل کی اشاعت 4 مئی 2021ء میں شائع شدہ ہے)
* H.E Julius Maada Bio (صدر جمہوریہ سیرالیون) کا ریکارڈ شدہ پیغام پیش کیا گیا۔
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
میں Rtd. Brg. Julius Maada Bio، جمہوریہ سیرالیون کا صدر، اپنی حکومت کی طرف سے اور سیرالیون کے لوگوں کی طرف سے احمدیہ مسلم جماعت کی سیرالیون میں موجودگی پراللہ تعالیٰ کا بے حد شکر گزار ہوں۔
احمدیہ مسلم جماعت نے سیرالیون کے لوگوں کی زندگیاں بہتر بنانے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ ایک سو سال سے زائد عرصہ میں تعلیم، صحت، زراعت، قیامِ امن، معاشرتی خدمات، انسانی ترقی کے کاموں اور مذہبی رواداری کے میدانوں میں احمدیہ مسلم جماعت نے اس قوم کی ترقی میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ انہیں خدمات کے اعتراف میں میری حکومت نے احمدیہ مسلم جماعت کو ملکی اعزاز COMMANDAR OF THE ORDER OF THE ROKEL سے نوازا۔ اور ہم اپنے تعلقات کو مزید مضبوط اور گہرے کرتے چلے جائیں گے۔
میں احمدیہ مسلم جماعت سیرالیون کو ان کے صد سالہ جشنِ تشکر پر مبارک باد پیش کرتا ہوں اور پین افریقن احمدیہ مسلم ایسوسی ایشن یوکے کو بھی اس تاریخی پروگرام کے انعقاد پر مبارکباد پیش کرتا ہوں۔ شکریہ
اختتامی خطاب و دعا
آخر پر مکرم امیر صاحب سیرالیون نے خطاب کیا۔ آنمحترم نے اس پروگرام کے انعقاد پر PAAMA کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ PAAMA کے لئے یہ پہلا موقع ہے کہ اس کے تحت پہلی بار کسی بھی ملک کی جوبلی کی تقریب منائی گئی۔ اور صدر PAAMA مکرم ٹومی کالون صاحب کا تعلق بھی سیرالیون سے ہے۔
مکرم امیر صاحب نے سیرالیون کی ابتدائی تاریخ بیان کرتے ہوئے بتایا کہ سیرالیون میں احمدیت کا آغاز 1921ء میں حضرت مسیح موعودؑ کے ایک قریبی صحابی مولانا عبدالرحیم نیرصاحبؓ کے ذریعے ہوا اور آج ہم ان کی کوششوں کا پھل کھا رہے ہیں۔ ان کے بعد آنے والے حضرت حکیم فضل الرحمٰن صاحبؓ بھی حضرت مسیح موعودؑ کے ایک قریبی صحابی تھے۔ پھر حضرت نذیر احمد علی صاحب 1937ء میں سیرالیون تشریف لائے اور آپ ایک نہایت کامیاب مشنری اور عظیم انسان تھے۔ آپ نے جنگ عظیم دوم کے مشکل مالی حالات میں خود حضرت خلیفۃ المسیح الثانیؓ کی خدمت میں یہ درخواست کی کہ اب مشکل حالات کی وجہ سے میں اس بات پر خوش ہوں کہ مجھے 10 پاؤنڈ کے بجائے 5 پاؤنڈ ماہانہ الاؤنس دیا جائے اور میں اس میں بخوشی گزارہ کرلوں گا۔ اور جب مولانا محمد صدیق ایم۔ اے۔ بطور مبلغ برطانیہ سے سیرالیون تشریف لائے تو جب انہوں نے مولانا نذیر احمد صاحب سے الاؤنس کے بارے میں دریافت کیا تو آپ نے انہیں بتایا کہ میں تو حضرت خلیفۃ المسیح کی خدمت میں کم الاؤنس پر بخوشی گزارہ کرنے کے متعلق لکھ چکا ہوں تو کیا آپ اس بات کو پسند کریں گے کہ ان مشکل مالی حالات میں ہم اس 5 پاؤنڈ کے الاؤنس کو آپس میں آدھا آدھا کرکے اسی میں گزارہ کرلیں تو مولانا محمد صدیق صاحب نے بلا تردد اس تجویز کو قبول کرلیا اور کہا کہ میں بھی آپ کی طرح ایک واقفِ زندگی ہوں اور کسی بھی قربانی میں آپ سے پیچھے نہیں رہوں گا۔ بعد میں آنے والے مبلغین میں صوفی محمد اسحٰق صاحب، مولانا بشارت الرحمٰن بشیر صاحب، چوہدری نذیر احمد صاحب رائے ونڈی اور چوہدری احسان الٰہی جنجوعہ صاحب نے سالہا سال تک ان اڑھائی تین پاؤنڈ کے الاؤنس میں گزارہ کیا۔ مولانا نذیر احمد علی صاحب نے فری ٹاؤن سے Bo شہر تک پیدل سفر بھی کیا تاکہ اس بچائی گئی رقم سے کوئی آرٹیکل یا کوئی فلائر شائع کیا جاسکے۔ ایک ایسے ہی سفر کے موقع پر جب ایک کار والے لبنانی دوست نے راستے میں آپ کو گاڑی میں بیٹھ کر بقیہ سفر مکمل کرنے کی دعوت دی تو آپ نے اسے یہ کہہ کر انکار کردیا کہ یہ میرے مقصد اور ارادے کے خلاف ہے اور میں پیدل ہی سفر کو مکمل کروں گا۔ آپ ان عظیم لوگوں میں سے تھے جن کو سیرالیون کی تاریخ ہمیشہ یاد رکھے گی اور خدا کے ہاں بھی ان کا مرتبہ بہت بلند ہو گا۔ انشاء اللہ
آپ نے بتایا کہ حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے 2004ء میں آپ کا سیرالیون میں بطور امیر تقرر فرمایا تھا۔ آپ نے بتایا کہ 2005ء کے جلسہ سالانہ کے لئے اس وقت کے صدرِ مملکت احمد تیجان کابا Hon. Ahmad Tejan Kabba کو مدعو کیا گیا اور اللہ تعالیٰ کے فضل سے صدرِ مملکت اور ان کے نائب جلسہ سالانہ سیرالیون میں شرکت کے لئے تشریف لائے۔ اور اگلے سال کے جلسہ پر صدرِ مملکت کے ساتھ 17 وزراء بھی تشریف لائے۔
2006ء میں ہی صدرِ مملکت سیرالیون الحاج احمد تیجان کابا کو جو کہ جولائی 2006ء میں برطانیہ میں موجود تھے کو مسجد بیت الفتوح لندن میں حضورِ انور حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ کی اقتداء میں نمازِ جمعہ ادا کرنے کی دعوت دی گی اور 21؍جولائی کو آپ نے مسجد بیت الفتوح میں حضورِ انور ایدہ اللہ سے ملاقات کا شرف حاصل کیا۔
اس کے بعد مکرم امیر صاحب نے سابق صدر ارنسٹ بائی کروما Hon. Ernest Bai Koroma کا ذکر کرتے ہوئے بتایا کے مسلسل چھ سات سال تک آپ سیرالیون کے جلسہ سالانہ میں شریک ہوتے رہے ہیں اور کس طرح صدرِ مملکت نے اس بات کا اظہار کیا کہ یہ جلسے نظم و ضبط کی ایک اعلیٰ مثال ہیں اور یہ کہ اتنی بڑی تعداد میں کسی اور جگہ وہ اتنے آرام سے خطاب نہیں کر سکتے تھے اور اتنا بڑا مجمع ہونے پر لوگ دھکم پیل میں ایک دوسرے کو زخمی کردیتے لیکن یہاں احمدیہ جلسہ سالانہ کے نظم و ضبط کو دیکھ کر میں یہ کہوں گا کہ سارے ملک کو جماعت احمدیہ سے نظم و ضبط سیکھنا چاہئیے۔ اور جب کبھی سیرالیون سے جلسہ سالانہ برطانیہ کے لئے کوئی وفد روانہ ہورہا ہوتا تو آپ جلسہ سالانہ برطانیہ کے لئے Goodwill پیغام بھجواتے اور اس بات کی درخواست کرتے کہ جب آپ کی حضورِ انور سے ملاقات ہو تو آپ میرے ذاتی فون پر مجھے کال کریں تو میں حضورِ انور سے بات کرکے آ پ کو مبارکباد دینا چاہوں گا اور سیرالیون کے لئے دعا کی درخواست کرنا چاہوں گا۔ اور آپ کسی بھی ملک کے پہلے صدر ہیں جن کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ وہ حضرت خلیفۃ المسیح سے فون پر بات کررہے ہوں۔
اور سابقہ حکومتوں اور موجودہ حکومت کو بھی اس بات کا یقین ہے کہ احمدی ایماندار اور قانون کی پاسداری کرنے والے اور غیر جانبدار ہیں اور بہترین طور پر ملک کی ترقی میں اپنا حصہ ڈال رہے ہیں۔ اور یہ سب اللہ تعالیٰ کا فضل اور حضرت خلیفۃ المسیح کی دعاؤں کے طفیل ہے۔ اور ہمیں اس بات کا احساس ہے کہ ہمیں جماعت کے ہر فرد کو خلافت احمدیہ سے وابستہ کرنا ہے کہ وہ خلافت سے محبت کرنے والا اور اس کا اطاعت گزار ہو۔ اور وہ ملک کے وفادار ہوں اور یہی ہمارا مطمحِ نظر ہے۔
آخر پر مکرم امیر صاحب نے سب شاملین کا شکریہ ادا کیا۔
پروگرام کے آخر پر موڈیریٹر صاحب نے تما م مقررین اور اس پروگرام کو دیکھنے والوں کا شکریہ ادا کیا اور مکرم امیر صاحب نے دعا کروائی جس سے یہ پروگرام اختتام کو پہنچا۔
یہ پروگرام 2 گھنٹے اور 45 منٹ جاری رہا۔ درج ذیل لنک پر اس پروگرام کی مکمل ویڈیو سے استفادہ کیا جاسکتا ہے۔
(رپورٹ: ذیشان محمود، عبدالہادی قریشی۔ سیرالیون)