کیا کسی کی موت کا انجام اس کے مذہبی عقائد پر منحصر ہے؟
سوال: ایک خاتون نےحضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیزسے دریافت کیا کہ کیا کسی کی موت کا انجام اس کے مذہبی عقائد پر منحصر ہے؟حضور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے اپنے مکتوب مورخہ 04؍فروری 2020ءمیں اس مسئلہ کے بارے میں درج ذیل ارشاد فرمایا۔ حضور نے فرمایا:
جواب: اللہ تعالیٰ انبیاء کو اس لیے مبعوث کرتا ہے کہ وہ لوگوں کو نیکی کی طرف بلائیں اور لوگ اس دنیا کی عارضی زندگی اللہ تعالیٰ کے احکامات کے مطابق گزار کر اخروی زندگی کے دائمی انعامات کے وارث بنیں اور شیطانی راستوں کو ترک کر کے اخروی عذاب سے بچیں۔ لہٰذا اللہ تعالیٰ اور اس کے نبیوں پر ایمان لانا ضروری ہے۔قرآن کریم نے اس مضمون کو مختلف جگہوں پر بیان فرمایا ہے۔
لیکن کسی کے جنت یا دوزخ میں جانے کے فیصلہ کا اختیار اللہ تعالیٰ کے پاس ہے۔ کیونکہ وہ ہر چیز کا مالک ہے۔ اور وہ فرماتا ہے کہ میں شرک کے سوا تمام گناہوں کو معاف کر دیتا ہوں۔پس کسی عام انسان کو اختیار نہیں کہ وہ دوسروں کے جنت یا دوزخ میں جانے کا فتویٰ دے۔البتہ خدا کے نبی اور فرستادے چونکہ خدا سے غیب کا علم پاتے ہیں اس لیے جب کوئی نبی یا فرستادہ کسی کے بارے میں کوئی بات کہتا ہے تو وہ بات دراصل خدا تعالیٰ کے ہی علم پر مبنی اور عین صداقت ہوتی ہے۔ چنانچہ حدیث میں آتا ہے کہ حضور ﷺ کے پاس سے ایک جنازہ گزرا تو لوگوں نے مرنے والے کا ذکر خیر کیاتو آپؐ نے فرمایا اس کےلیے جنت واجب ہو گئی۔ پھر ایک دوسرا جنازہ گزرا تو لوگوں نے مرنے والے کی برائیوں کا ذکر کیا تو آپؐ نے فرمایا اس کےلیے جہنم واجب ہو گئی۔ اور پھر فرمایا کہ مومن لوگ زمین پر اللہ تعالیٰ کے گواہ ہیں۔
پھر یہ بات بھی یاد رکھنی چاہیے کہ اللہ تعالیٰ رحیم و کریم ہے۔ وہ کسی کی چھوٹی سے چھوٹی نیکی کا بھی اجر ضرور اسے دیتا ہے۔ چنانچہ حدیث میں آتا ہے کہ ایک صحابی نے حضورﷺ کی خدمت میں عرض کی کہ میں نے کفر کی حالت میں محض خدا تعالیٰ کے خوش کرنے کےلیے بہت کچھ مال مساکین کو دیا تھا۔ کیا اس کا ثواب بھی مجھے ملے گا؟ تو آپؐ نے فرمایا کہ وہی صدقات ہیں جو تجھے اسلام کی طرف کھینچ لائے ہیں۔
پس کسی کی موت پر اس کے مذہبی عقائدکی بنا پر اس کےلیے جنت یا جہنم کا فیصلہ کرنا کسی عام انسان کے اختیار میں نہیں ہے۔ یہ کام خدا تعالیٰ کا ہے یا اس کی نیابت میں اس کے نبیوں اور فرستادوں کا ہے۔