حضرت امیر المومنین ایّدہ اللہ فرماتے ہیں:
پھر اس بات کی طرف توجہ دلاتے ہوئے کہ کس طرح ہمیں اپنی حالتوں کو درست کرتے ہوئے اپنے ایمان میں اضافہ کرنا چاہئے اور خدا تعالیٰ سے تعلق پیدا کرنا چاہئے، حضرت مصلح موعودؓنے جماعت کو نصیحت کرتے ہوئے ایک جگہ فرمایا کہ اگر آپ لوگ تقویٰ و طہارت اپنے اندر پیدا کریں اور دعاؤں اور ذکر الٰہی کی عادت ڈالیں اور تہجد اور درود پر التزام رکھیں تو اللہ تعالیٰ یقیناً آپ لوگوں کو بھی رؤیائے صادقہ اور کشوف میں سے حصہ دے گا اور اپنے الہام اور کلام سے مشرف کرے گا۔ اور زندہ معجزہ درحقیقت وہی ہوتا ہے جو انسان کی اپنی ذات میں ظاہر ہو۔ بیشک حضرت ابراہیم علیہ السلام کے معجزے بھی بڑے ہیں۔ حضرت موسیٰ علیہ السلام کے معجزے بھی بڑے ہیں۔ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے معجزے بھی بڑے ہیں مگر جہاں تک انسان کی اپنی ذات کا سوال ہوتا ہے اس کے لئے وہی معجزہ بڑا ہوتا ہے جس کا وہ اپنی ذات میں مشاہدہ کرتا ہے۔ آجکل بھی لوگ یہی سوال کرتے ہیں۔ اگر معجزے دیکھنے ہیں تو اس کے لئے اللہ تعالیٰ سے تعلق پیدا کرنا بھی ضروری ہے۔… پس اگر انسان کا ایمان مضبوط ہو اور خدا تعالیٰ سے تعلق ہو تو پھر انسان دنیاداروں سے نہیں ڈرتا۔
(خطبہ جمعہ فرمودہ 31؍ جولائی 2015ء مطبوعہ الفضل انٹرنیشنل 21؍ اگست 2015ء صفحہ 6)