اسلام کی ترقی کے لئے اپنے مالوں کو خرچ کرو
تمہارے لئے ممکن نہیں کہ مال سے بھی محبت کرو اور خدا سے بھی۔ صرف ایک سے محبت کر سکتے ہو۔ پس خوش قسمت وہ شخص ہے کہ خدا سے محبت کرے۔ اور اگر کوئی تم میں سے خدا سے محبت کرکے اس کی راہ میں مال خرچ کرے گا تو میں یقین رکھتا ہوں کہ اس کے مال میں بھی دوسروں کی نسبت زیادہ برکت دی جائے گی۔ کیونکہ مال خود بخود نہیں آتا بلکہ خداکے ارادہ سے آتا ہے۔ پس جوشخص خدا کے لئے بعض حصہ مال کا چھوڑتا ہے وہ ضرور اسے پائے گا۔ لیکن جو شخص مال سے محبت کرکے خدا کی راہ میں وہ خدمت بجا نہیں لاتا جو بجا لانی چاہئے تو وہ ضرور اس مال کو کھوئے گا۔ یہ مت خیال کرو کہ مال تمہاری کوشش سے آتا ہے بلکہ خداتعالیٰ کی طرف سے آتا ہے۔ اور یہ مت خیال کرو کہ تم کوئی حصہ مال کا دے کر یا کسی اور رنگ سے کوئی خدمت بجا لا کر خداتعالیٰ اور اس کے فرستادہ پر کچھ احسان کرتے ہو بلکہ یہ اُس کا احسان ہے کہ تمہیں اس خدمت کے لئے بلاتا ہے اور میں سچ سچ کہتا ہوں کہ اگر تم سب کے سب مجھے چھوڑ دو اور خدمت اور امداد سے پہلو تہی کرو تو وہ ایک قوم پیدا کر دے گا کہ اس کی خدمت بجا لائے گی۔ تم یقیناً سمجھو کہ یہ کام آسمان سے ہے اور تمہاری خدمت صرف تمہاری بھلائی کے لئے ہے۔ پس ایسا نہ ہو کہ تم دل میں تکبر کرو اور یا یہ خیال کرو کہ ہم خدمت مالی یا کسی قسم کی خدمت کرتے ہیں۔ میں بار بار تمہیں کہتا ہوں کہ خدا تمہاری خدمتوں کا ذرا محتاج نہیں۔ ہاں تم پر یہ اس کا فضل ہے کہ تم کو خدمت کا موقع دیتا ہے۔
(مجموعہ اشتہارات جلد سوم صفحہ 497-498)
مَیں جو باربار تاکیدکرتاہوں کہ خداتعالیٰ کی راہ میں خرچ کرو۔ یہ خداتعالیٰ کے حکم سے ہے کیونکہ اسلام اس وقت تنزّل کی حالت میں ہے۔ بیرونی اور اندرونی کمزوریوں کو دیکھ کر طبیعت بے قرار ہو جاتی ہے۔ اور اسلام دوسرے مخالف مذاہب کا شکار بن رہاہے۔ …جب یہ حالت ہو گئی ہے تو کیااب اسلام کی ترقی کے لئے ہم قدم نہ اٹھائیں؟ …
یہ وعدے بھی اللہ تعالیٰ کی طرف سے ہیں کہ جو شخص خداتعالیٰ کے لئے دے گامَیں اس کو چند گنا برکت دوں گا۔ دنیا ہی میں اسے بہت کچھ ملے گااورمرنے کے بعد آخرت کی جزا بھی دیکھ لے گا کہ کس قدر آرام میسر آتاہے۔ غرض اس وقت مَیں اس امرکی طرف تم سب کو توجہ دلاتاہوں کہ اسلام کی ترقی کے لئے اپنے مالوں کو خرچ کرو۔
(ملفوظات جلد 8 صفحہ 393-394 ایڈیشن 1984ء)