سویڈن میں پانچ روزہ تبلیغی دورہ
ایسٹر ویک اینڈ کے دوران انتہائی دائیں بازو کے سیاسی کارکنوں نے سویڈن کے کئی شہروں میں قرآن کریم کے نسخہ جات کو جلانے کا منصوبہ بنایا۔ جس کی وجہ سے سویڈن کے کئی شہروں میں پرتشدد فسادات کی وجہ سے بد نظمی پھیل گئی۔ اس قسم کے پرتشدد مظاہروں کی کوئی مثال سویڈن میں اس سے قبل نہیں ملتی۔ ان واقعات کی وجہ سے سویڈن میں آزادئ اظہار کے حوالے سے شدید بحث چھڑ گئی ہے۔
جماعت سویڈن نے بھی اس صورتحال میں اپنی بےچینی اور تشویش کا اظہار کیا جو کہ ہمیشہ کی طرح پرامن اورمنظم تھا۔ جماعت احمدیہ نے فوری طور پر سوشل میڈیا اور پرنٹ میڈیا کے ذریعہ لوگوں کو اس بات کی آگاہی دینے کا آغاز کیا کہ بے مہار آزادیٔ اظہار معاشرے میں امن کو فروغ دینے کی بجائے نفرت پھیلانے کا باعث بن رہا ہے۔ شعائر اللہ کی عزت تمام لوگوں کو کرنی چاہیے۔ اس کے ساتھ ہی ٹوئٹر پر KoranLär#مہم کا آغازکیا گیا۔ جس کے ذریعہ سویڈش عوام کو قرآن پاک کی خوبصورت تعلیمات سے آگاہ کرنے کی کوشش کی گئی۔ اسی طرح اخبار میں مضمون کے ذریعہ اس بات کی طرف توجہ دلائی گئی کہ آزادیٔ اظہار کو ذمہ داری کے ساتھ استعمال کیا جانا چاہیے۔ اس کے ساتھ ساتھ اسلام کی خوبصورت تعلیمات جن میں آزادیٔ اظہار کی اجازت، صبر و تحمل اور قوانین کی پابندی کے بارے میں بتایا گیا تھا پیش کی گئیں۔
اسی سیاسی گروپ نے اگست 2020ء میں بھی قرآن کریم جلانے کی جسارت کی تھی اور اس وقت حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے ازراہ شفقت جماعت سویڈن کو اس قسم کے حالات میں جماعت کے ردعمل کے حوالے سے تفصیل سے ہدایات سے نوازا تھا۔
حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے اس وقت ہونے والے واقعات کا ذکر فرمایا اور حضور انور نے یہ واضح فرمایا کہ اس طرح کی افسوسناک اشتعال انگیز کارروائیوں کے ردعمل میں مسلمانوں کا فسادات کرنا بھی درست نہیں بلکہ مسلمانوں پر یہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ لوگوں کو قرآن کی حقیقی تعلیمات سے روشناس کروائیں۔ حضور انور نے مزید فرمایا کہ ہر احمدی مسلمان کا فرض ہے کہ وہ ہر شہر اور قصبے میں اسلام کی حقیقی اور پُرامن تعلیمات کو متعارف کروائے اوراس کا عملی نمونہ بھی پیش کریں تاکہ لوگ ہمارے مذہب کی حقیقت کو سمجھ سکیں۔
حضو ر انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کی انہی ہدایات کی روشنی میں اللہ تعالیٰ کے فضل سے جماعت احمدیہ سویڈن کو ایک پانچ روزہ تبلیغی دورے کی توفیق ملی۔ الحمد للہ ۔ مکرم آغا یحییٰ خان صاحب مبلغ انچارج سویڈن نےمکرم وسیم ظفر صاحب امیر جماعت سویڈن کی اجازت اور مشورے سے سویڈن کے انہی شہروں میں تبلیغی سٹال لگانے کا پروگرام ترتیب دیا جہاں قرآن کریم جلانے کی کوشش کی گئی تھی تاکہ اس دورے کے ذریعہ سے حضور انور ایدہ اللہ کی ہدایات کے مطابق قرآن کریم کی حقیقی تعلیم لوگوں تک پہنچائی جاسکے اور مسلمانوں کو بھی ایک عملی پیغام دیا جاسکے کہ اس قسم کی مذموم کوششوں کا قرآنی تعلیمات کی روشنی میں کیا جواب ہونا چاہیے۔ اس دورے کا موضوع Ask a Muslim رکھا گیا اور اس موضوع پر ایک ٹینٹ تیار کیا گیا جس پر جلی حروف میں Ask a Muslim لکھا ہوا تھا اور ساتھ ہی بعض عناوین بھی لکھے گئے جوکہ عموماً میڈیا میں آتے رہتے ہیں تاکہ لوگ ان موضوعات پر سوالات کر سکیں۔ اس تبلیغی دورے میں محترم مبلغ انچارج صاحب کے ہمراہ مکرم کاشف ورک صاحب مبلغ سلسلہ اور خاکسار (مبلغ سلسلہ) بھی تھے۔ یہ دورہ مورخہ 09 تا 13؍مئی 2022ء ہوا۔
سفر کا باقاعدہ آغاز 09؍مئی کی صبح گاتھن برگ سے دعا کے ساتھ ہوا۔ اس سفر کے دوران کُل 1200 کلومیٹر کا سفر طے کیا گیا۔ سفر میں گاڑی کے پیچھے جماعتی ٹریلر بھی نصب کیا گیا جس پر حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کی بڑی تصویر، ’مسیح آگیا‘ کی سویڈش میں تحریر نیز جماعتی ویب سائٹ اور ماٹو ’محبت سب کے لیے نفرت کسی سے نہیں‘ نمایاں طور پر لکھا گیا ہے۔ اسی طرح ٹریلر کی ایک طرف Ask a Muslim لکھا ہوا تھا اور ساتھ ہی بعض عناوین بھی لکھے گئے جو کہ عموماً میڈیا میں آتے رہتے ہیں اس سارے سفر کے دوران ہزاروں گاڑیاں اس کاروان کے پاس سے گزریں اور اس طرح ہزاروں لوگوں تک یہ پیغام پہنچا کہ جس موعود مسیح کا وہ انتظار کر رہے ہیں وہ آچکا ہے۔
لوکل پولیس کی اجازت سے اس ٹریلر اور ٹینٹ کو 5 مختلف شہروں کی مرکزی شاہراہوں پر 6۔6 گھنٹوں کے لیے کھڑا کیا گیا اور زائرین سے گفتگو ہوئی۔
چونکہ یہ دورہ مظاہروں کے فوراً بعد ہو رہا تھا اس لیے ہمارے سٹالز پر اللہ تعالیٰ کے فضل سے ایک بڑی تعداد میں مقامی لوگوں نے آکر اسلام کے بارے میں اپنے سوالات کے تسلی بخش جوابات پائے۔ بہت سے لوگوں نے آزدیٔ اظہار کے بارے میں گفتگو کے بعد قرآن جلانے کے عمل کی مذمت کی اور کہا کہ اس قسم کے کاموں کی اجازت نہیں دی جانی چاہیے۔ لوگوں کو مسلمانوں کے ردعمل پر بھی بہت سے تحفظات تھے۔ کئی ایک لوگ بہت ہی غصے میں سٹال پر آئے اورگفتگو کے بعد جاتے ہوئے مسکراتے ہوئے قرآن کریم کا تحفہ خوشی سے لے کر گئے۔ دورہ کے دوران کئی ایک دلچسپی لینے والوں کو قرآن کریم بطور تحفہ دیا گیا۔
بہت سے لوگوں نے اس بات کا اظہار کیا کہ ہمارے سے گفتگو کے بعد ان کا اسلام کے بارے میں جو نظریہ تھا وہ مثبت ہو گیا ہے اور ان کے خدشات دور ہو گئے ہیں۔ اکثر لوگوں نے جماعت کے اس اقدام اور مہم کو بہت اچھے الفاظ میں سراہا اور اس قسم کی مزید کوششوں کو جاری رکھنے کی درخواست کی۔ ایک شہر میں لائبریری میں کام کرنے والی ایک خاتون ہمارے سٹال پر آئیں اور ہمارا بہت شکریہ ادا کیا کہ ہم جمہوریت کی مدد کر رہے ہیں اور لوگوں کو موقع مہیا کر رہے ہیں کہ وہ اسلام کے بارے میں سوالات کر کے اپنے خدشات دور کریں۔
ان شہروں کے نام جہاں ہمارا تبلیغ سٹال لگاBorås ، Jönköping، Linköping، NorrköpingاورSödertälje ہیں۔ ہمارے اس دورے کے متعلق اطلاع متعلقہ علاقوں کےمیڈیا کے علاوہ لوکل سیاستدانوں اور عیسائی چرچوں کے سربراہان کو بھی دی گئی۔
اللہ تعالیٰ کے فضل سےدورہ کے دوران بھی لوکل میڈیا میں اس دورہ کی خوب تشہیر ہوئی۔ اس طرح کُل11اخباروں 6ریڈیو سٹیشنزاور 5 ٹی وی انٹرویوز کے ذریعہ جماعت کا پیغام سارے علاقے میں پھیلا۔ اخبارات نے اپنے آن لائن اخبارات میں بھی انٹرویوز شائع کیے اور پرنٹڈ اخبارات میں بھی تصاویر کے ساتھ انٹرویوز کو شائع کیا گیا۔ ایک اخبار نے جو کہ علاقے کی سب سے بڑی اخبار ہے ہماری خبر کو تصویر کے ساتھ فرنٹ پیج پر تقریباً پورے صفحہ پر شائع کیا اور اندر بھی ایک پورا صفحہ دیا۔ بہت سےلوگ ہمارے سٹال پر میڈیا میں ہماری خبر پڑھ کریا سن کر آئے۔
ان اخباروں نے دورہ کا مقصد تفصیل سے لکھا اور خاص طور پر دورے کے Theme کو جو کہ Ask a Muslim تھا کو نمایاں طور پربیان کیا۔ قرآن جلانے کے حوالے سے آزادیٔ اظہار کے اظہار پر ہمارے نقطہ نظر کو بھی تفصیل سے بیان کیا گیا۔ اسی طرح مسلمانوں کے غیر اسلامی ردعمل کے بارے میں جماعت احمدیہ کے موقف کو بھی نمایاں جگہ دی گئی۔ جماعت کا تعارف اور حضرت مسیح موعودؑ کی تصویربھی شائع ہوئی۔ امن سے متعلق اسلام کی حقیقی تعلیم اور جماعت کی مذہبی اور سماجی ہم آہنگی کے قیام سے متعلق کاوشیں وغیرہ جیسے امور ان اخبارات میں بیان ہوئے۔ اسی طرح سوشل میڈیا یعنی Facebook، Twitterاور Instagram کے ذریعہ بھی ساتھ ساتھ ان خبروں کی تشہیر کی گئی۔ سویڈن کے نیشنل ٹی وی چینل نے ہمارے ایک انٹرویو کو اپنے فیس بک پیج پر بھی ڈالا جس سےیہ خبر لاکھوں لوگوں تک پہنچ گئی۔ اسی طرح دورے کے دوران شائع ہونے والی خبروں کو ہم نے اگلے وزٹ کرنے والے شہر کے فیس بک گروپس میں بھی ڈالا۔ ان تمام ذرائع سے اس دورہ کی خبر اور جماعت کا تعارف تقریباً ایک ملین افراد تک پہنچا۔ الحمد للہ
اس دورے کے دوران تین شہروں میں چرچ کے نمائندگان سے بھی ملاقات کی گئی۔ ایک شہر میں چرچ کی ہیڈ نے ہمیں اس علاقے کے چرچوں کی انتظامیہ کی میٹنگ میں دعوت دی۔ اس میٹنگ میں اس علاقے کے 10 چرچوں کے ہیڈ بھی شامل تھے۔ یہاں مبلغ انچارج صاحب نے مختصراً ہمارے دورے کے بارے میں بتایا اور جماعت کا تعارف بھی پیش کیا۔ ان تمام ملاقاتوں میں مکرم مبلغ انچارج صاحب نے قرآن کریم کا تحفہ بھی پیش کیا۔ اسی طرح Norrköpingمیں میئر کے نمائندہ نے ہمارے سٹال پر آکر ہم سے ملاقات کی۔ اللہ تعالیٰ کے فضل سے یہ میٹنگز بھی بہت کامیاب رہیں اور جماعت کا اچھا تعارف ان احباب سے ہوگیا ہے اور مستقبل میں ان کے ساتھ مل کر بعض پروگرامز بنائے جا سکیں گے۔ انشاء اللہ
سفر کے دوران اللہ تعالیٰ کے بے شمار فضلوں کو ہم نے مشاہدہ کیا۔ ان میں سے ایک کا ذکر کرنا بہت ضروری سمجھتا ہوں۔ سفر کے آغاز سے قبل تینوں مبلغین نے حضور انور ایدہ اللہ کی خدمت میں دعائیہ خطوط لکھے۔ سب سے پہلے جس شہر میں ہمارا سٹال تھا وہاں سے پولیس کا اجازت نامہ ہمیں موصول نہیں ہوا تھا۔ ہمیں اس حوالے سے کافی پریشانی بھی تھی کہ میڈیا کو بھی اطلاع دی ہوئی ہے۔ مبلغ انچارج صاحب نے حضور انور ایدہ اللہ کی خدمت میں دعا کے لیے خط ارسال کیا اور ہم سفر پر نکل پڑے۔ ہم جیسے ہی اس شہر میں سٹال کی جگہ پر پہنچے تو گاڑی سے اترتے ہی ایک شخص ہماری طرف بڑھا اور اس نے اپنی آئی ڈی دکھائی کہ وہ پولیس کی طرف سے ہیں اور میڈیا میں ہماری آمدکے بارے میں پڑھ کر ہمارے پاس آئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں یہاں کھڑے ہونے کے لیے اجازت نامے کی ضرورت ہوگی۔ جب ہم نے انہیں بتایا کہ ہم نے تو اجازت نامہ کے لیے درخواست دی ہوئی ہے تو انہوں نے کہا کہ وہ اجازت نامے کو جاری کرواتے ہیں۔ اس صورتحال کو دیکھ کر ہمارے دل اللہ تعالیٰ کے شکر سے بھر گئے۔ حضور انور ایدہ اللہ کی دعاؤ ں کے طفیل اللہ تعالیٰ نے فضل فرمایا اور ہمارے لیے اجازت نامہ خود چل کر ہمارے پاس آگیا۔ الحمد للہ۔
دورہ کے دوران وزٹ کیے جانے والے شہروں کے احمدی احباب نے اس سفر کو کامیاب بنانے میں اپنا خوب کردار ادا کیا۔ ہر شہر میں بہت شوق اور دلچسپی سے سٹالز پر ڈیوٹی دی اور مہمان نوازی بھی کی۔ دعا کی غرض سے ان دوستوں کے نام پیش ہیں۔ مکرم سید نبیل احمد صاحب و فیملی، مکرم تیمور احمد صاحب، مکرم زاہد محمود صاحب و فیملی اور مکرم عبدالسلام صاحب و فیملی۔ اللہ تعالیٰ ان سب احباب کو بہترین جزا عطا فرمائے اور ہمیشہ اپنی رضا کی راہوں پر چلائے۔ آمین
اللہ تعالیٰ کے فضل سے حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی جماعت کو خلافت احمدیت کی ہدایات کی روشنی میں ہمیشہ کی طرح اسلام کے دفاع کے لیے بہت منظم اور مؤثر اقدامات کی توفیق ملی۔
قارئین الفضل کی خدمت میں دعا کی درخواست ہے کہ اللہ تعالیٰ محض اپنے فضل سے اس سفر کے بہت مثبت نتائج پیدا فرمائے۔ ہمیں مخالفین قرآن تک قرآن کریم کی صحیح تعلیمات کو پہنچانے اور ان کو اس پیغام کو سمجھنے کی توفیق عطا فرمائے۔ اور آئندہ بھی ہمیں اس قسم کے پروگرام ترتیب دینے کی توفیق ملتی رہے۔ اللہ تعالیٰ ہر دورے کو اپنے فضل سے بہت کامیاب فرمائے۔ آمین
(رپورٹ: رضوان احمد افضل۔ نمائندہ الفضل انٹرنیشنل)