متفرق شعراء
بھروسہ ایک اسی کی رہا، عطا پہ مجھے
بھروسہ ایک اسی کی رہا، عطا پہ مجھے
پہنچ رہا ہے وہ چلتی ہوئی، ہوا پہ مجھے
دیا گیا تھا جو پیغام اک، حرا پہ مجھے
فرشتہ ہوتا میں اس کی جو سن لیا کرتا
ضمیر ٹوکتا رہتا ہے ہر خطا پہ مجھے
سلوک پیار کا ایسا کیا ہے ظالم نے
کہ دل نے خود کہا اس کے لیے دعا پہ مجھے
سبق پڑھا ہے محبّت کا جس نے بچپن میں
یقیں ہمیشہ رہا اس کی ہی وفا پہ مجھے
سوال گل نے کیا کیوں نہیں یہ گل چیں سے
جدائی کی یہ سزا دی ہے کس خطا پہ مجھے
ہمیشہ میری مدد کو تو اک وہی پہنچا
یقین کس نے دلایا مرے خدا پہ مجھے
کبھی کبھی وہ مرا پیار آزماتا ہے
ہمیشہ ناز رہا اُس کی اِس ادا پہ مجھے
کُھلا ہے اُس کا خزانہ جو مانگ پاتا نہیں
تو کوستا ہے مرا دل بھی اِس حیا پہ مجھے
ہے طارق آج وہی بادشہ دلوں کا بھی
بھروسہ ایک اسی کی رہا، عطا پہ مجھے
(ڈاکٹر طارق انور باجوہ۔ لندن)