بدظنی اور غیبت سے بچو
غیبت ایک گناہ ہے جس سے اصلاح کی بجائے معاشرے میں بدامنی کے سامان ہوتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے اس گندے فعل سے کراہت دلاتے ہوئے فرمایا کہ تم تو آرام سے غیبت کرلیتے ہو۔یہ سمجھتے ہو کہ کوئی بات نہیں ،بات کرنی ہے کرلی۔ زبان کا مزا لینا ہے لے لیا۔ یا کسی کے خلاف زہر اگلنا ہے اگل دیا۔لیکن یاد رکھو یہ ایسا مکروہ فعل ہے ایسی مکروہ چیز ہے جیسے تم نے اپنے مردہ بھائی کا گوشت کھالیا۔ اور کون ہے جو اپنے مردہ بھائی کے گوشت کھانے سے کراہت نہ کرے۔ غیبت یہی ہے کہ کسی کی برائی اس کے پیچھے بیان کی جائے۔پس اگر اس شخص کی اصلاح چاہتے ہو جس کے بارہ میں تمہیں کوئی شکایت ہے تو علیحدگی میں اسے سمجھاوٴ تاکہ وہ اپنی اصلاح کرلے اور پھر بھی اگر نہ سمجھے تو پھر اصلاح کے لئے متعلقہ عہدیدار ہیں، نظام جماعت ہے، امیر جماعت ہے اور اگر کسی وجہ سے کوئی مصلحت آڑے آرہی ہے یا تسلی نہیں ہے تو مجھ تک پیغام پہنچایا جاسکتا ہے۔… اگر کسی کو سزا ہو بھی تو میرے دل میں اس کے خلاف نفرت کبھی نہیں پیدا ہوئی ،نہ کوئی گرہ پیدا ہوتی ہے بلکہ دکھ ہوتا ہے کہ ایک احمدی کو کسی بھی وجہ سے سزا ہوئی ہے۔(خطبہ جمعہ فرمودہ 5؍فروری 2010ء مطبوعہ الفضل انٹرنیشنل26؍فروری 2010ء)