دورۂ امریکہ کا چوتھا روز 29؍ستمبر 2022ء بروزجمعرات
٭…امریکہ کے دور دراز علاقوں سے آنے والے احبابِ جماعت کی امام وقت سے فیملی و اجتماعی ملاقات، ایمان افروز تجربات پر مبنی تاثرات
حضورِانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے صبح پانچ بج کر پچاس منٹ پر مسجد فتح عظیم تشریف لاکر نماز فجر پڑھائی۔ نماز کی ادائیگی کے بعد حضورِانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز اپنی رہائش گاہ پر تشریف لے گئے۔
صبح حضورِانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے دنیا کے مختلف ممالک سے فیکس اور ای میل کے ذریعہ آنے والے خطوط اور رپورٹس ملاحظہ فرمائیں اور ہدایات سے نوازا۔ نیز حضورِانور کی مختلف دفتری امور کی ادائیگی میں مصروفیت رہی۔
ایک بج کر تیس منٹ پر حضورِانور ایدہ اللہ تعالیٰ نے مسجد فتح عظیم تشریف لا کر نماز ظہر و عصر جمع کر کے پڑھائیں۔ نمازوں کی ادائیگی کے بعد حضورِانور ایدہ اللہ تعالیٰ اپنی رہائش گاہ تشریف لے گئے۔
حضورِانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز جب بھی نمازیں پڑھانے کے لیے رہائش گاہ سے مسجد تشریف لاتے ہیں اور پھر واپس جاتے ہیں تو راستہ کے دونوں اطراف مختلف جگہوں پر احبابِ جماعت اور خواتین کھڑے ہوتے ہیں اور پیارے آقا سے اپنے عشق و محبت اور اپنی فدائیت کے جذبات کا اظہار پرجوش و والہانہ نعروں سے کررہے ہوتے ہیں۔ ہر طرف سے’’ السلام علیکم حضور‘‘ اور ’’اِنِّیْ مَعَکَ یَا مَسْرُوْر‘‘ کی آوازیں آرہی ہوتی ہیں۔ اور مسلسل نعرے بلند ہورہے ہوتے ہیں۔ بچیاں اپنی محبت کا اظہار اپنی دعائیہ نظموں سے کرتی ہیں۔ مسجد کے بیرونی احاطہ میں مختلف جگہوں پر بڑی تعداد میں مارکیز لگائی گئی ہیں۔ تین مارکیز میں احباب اور خواتین کے لیے نماز پڑھنے کا انتظام کیا گیا ہے۔ دو بڑی مارکیز میں مردوں اور خواتین کے لیے علیحدہ علیحدہ کووِڈ ٹیسٹ کے لیے بھی مارکیز لگائی گئی ہیں۔ کھانا کھانے کے لیے بھی علیحدہ انتظام کیا گیا ہے۔
امریکہ کے مختلف خطوں، دو دو ہزار میل سے زائد فاصلوں سے احباب مردوخواتین یہاں آکر بیٹھے ہوئے ہیں اور سارا سارا دن ان مارکیز میں گزار دیتے ہیں۔اپنے پیارے آقا کے دیدار کا کوئی لمحہ ہاتھ سے جانے نہیں دیتے۔ یہ بڑے مبارک اور برکتوں اور اللہ کے فضلوں کے حصول کے دن ہیں۔یہاں آنے والا ہر ایک ان برکتوں سے فیض پا رہا ہے۔
فیملی ملاقاتیں
پروگرام کے مطابق چھ بج کر دس منٹ پر حضورِانور ایدہ اللہ تعالیٰ اپنے دفتر تشریف لائےاور فیملی ملاقاتوں کا سلسلہ شروع ہوا۔
آج شام کے اس سیشن میں فیملی ملاقاتوں کے علاوہ مردوں اور عورتوں کے علیحدہ علیحدہ گروپس کی صورت میں ملاقاتیں بھی شامل تھیں۔ فیملی ملاقاتوں میں چھ خاندانوں کے ستائیس افراد نے حضورِانور سے ملاقات کی سعادت پائی۔ ان سبھی نے اپنے پیارے آقا کے ساتھ تصویر بنوانے کی سعادت پائی۔ حضورِانور نے طلبہ اور طالبات کو ازراہ شفقت قلم عطا فرمائے اور چھوٹی عمر کے بچوں اور بچیوں کو چاکلیٹ عطا فرمائے۔
ان فیملی ملاقاتوں کے بعد مختلف گروپس کی ملاقاتوں کا پروگرام شروع ہوا۔ لجنہ کے گروپس کی تعداد چار تھی۔ مجموعی طور پر 28خواتین نے شرفِ ملاقات پایا۔ یہ سبھی وہ خواتین تھیں جو زندگی میں پہلی بار حضورِانور سے ملاقات کی سعادت پارہی تھیں اور دس مختلف جماعتوں سے آئی تھیں۔ پاکستان سے آنے والی بعض خواتین نے بھی شرف ملاقات پایا۔بعد ازاں مرد احباب نے بھی چار گروپس کی صورت میں ملاقات کی سعادت پائی۔ احباب کی مجموعی تعداد43 تھی۔ یہ احباب زائن کے علاوہ، دیگر چودہ مختلف جماعتوں اور علاقوں سے بڑے لمبے سفر طے کر کے آئے تھے۔ کینٹکی سے آنے والے 452 میل کا سفر طے کر کے آئے تھے۔اور BINGHAMTONسے آنے والے 750میل جب کہ سیاٹل سے آنے والے 2014میل اور لاس اینجلیز سے آنے والے 2046 میل کاطویل سفر طے کر کے اپنے پیارے آقا سے ملاقات کے لیے پہنچے تھے۔ علاوہ ازیں پاکستان سے آنے والے بعض احباب نے بھی ملاقات کی سعادت پائی۔ یہ سبھی وہ لوگ تھے جو اپنی زندگی میں پہلی بار حضورِانور سے شرف ملاقات پا رہے تھے۔ ان سبھی نے اپنے آقا کے ساتھ تصویر بنوانے کی سعادت پائی۔ ان کی خوشی ناقابلِ بیان تھی۔
احباب جماعت کے تاثرات
زائن جماعت کےایک دوستUSMAN MBOWE صاحب نے بیان کیا کہ دو دن قبل جب ہم مسجد کے باہر کھڑے تھے تو حضورِانور نے گزرتے ہوئے میری طرف اور میرے بیٹے کی طرف محض ایک لمحہ کے لیے دیکھا تھا اور پھر آج ہماری فیملی ملاقات ہوئی تھی۔ حضورِانور نے فرمایا میں نے آپ کو دو دن پہلے مسجد کے باہر دیکھا تھا۔ میں حیران رہ گیا کہ حضورِانور کو یہ چھوٹی سی بات کیسے یاد ہے۔
ایک خاتون خالدہ بکر صاحبہ نے اپنے تاثرات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بہت عرصہ پہلے میں نے حضورِانور کو خط لکھا تھا کہ میں آپ سے ملنا چاہتی ہوں۔ میری آپ سے کبھی ملاقات نہیں ہوئی۔ میں چاہتی ہوں کہ حضور یہاں زائن تشریف لے آئیں۔ آج مجھے اس بات کا یقین نہیں ہو رہا۔ ہمارے وہم و گمان میں نہ تھا کہ حضور زائن بھی آئیں گے۔ میں کتنی خوش نصیب ہوں کہ حضور سے میری ملاقات ہوگئی ہے۔
ایک خاتون جو کہ جماعت کولمبس سے آئی تھیں کہنے لگیں کہ آج کی ملاقات میرے لیے ایک خاص الٰہی لمحہ تھا۔ ہمیں کل تک معلوم نہیں تھا کہ آج ہماری ملاقات ہے۔ ہماری ملاقات تو ایک معجزانہ ملاقات ہوئی ہے۔ یہ کہتے ہوئے موصوفہ رونے لگ گئیں۔
ایک دوست ریان احمد صاحب جو پاکستان سے آئے تھے کہنے لگے کہ میں اس تجربے کو الفاظ میں بیان نہیں کر سکتا۔ جیسے ہی میں نے حضورِانور کی طرف دیکھا تو اس دنیامیں نہ رہا۔ بات کرنے کے لیے جو سوچا تھا سب کچھ بھول گیا۔
شکاگو کے ایک دوست نعمان احمد صاحب نے کہا کہ ملاقات سے قبل میری یہ حالت تھی کہ مجھ سے سانس نہیں لیا جا رہا تھا۔ بڑی گھبراہٹ اور بے چینی تھی۔ جونہی میں کمرے میں داخل ہوا حضورِانور کا پرنور چہرہ دیکھا تو میں سانس لینے کے قابل ہوگیا۔
حافظ عمران احمد جو میامی سے آئے تھے کہنے لگے کہ میں نے حضورِانور کو بتایا کہ میں اس شعبے کا اسسٹنٹ پروفیسر ہوں جس میں حضورِانور نے خود تعلیم حاصل کی ہے۔ یعنی زراعت، تواس پر حضورِانور نے فرمایا کہ زراعت تو ایک وسیع میدان ہے۔ آپ خاص طور پر کیا سکھاتے ہیں؟ میں نے عرض کیا کہ فوڈ سائنس پڑھاتا ہوں۔
ایک دوستMICHAE CARPENTER نے اپنے تاثرات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ میں نے بیعت محض تین ماہ قبل کی تھی۔ نَواحمدی ہوں۔ مجھے بالکل پتا نہیں تھا کہ ملاقات میں کیا ہوتا ہے۔ملاقات کیسے ہوگی۔ حضورِانور سے مل کر اب مجھے یقین ہے کہ خلیفہ خداتعالیٰ نے خود چُنا ہوا ہے۔
شکاگو جماعت سے سیّد ثاقب صاحب بیان کرتے ہیں کہ میری اہلیہ ملاقات میں رونے لگ گئی تھی۔ اہلیہ نے سولہ سال قبل بیعت کی تھی اور یہ افغانستان سے ہے۔ اس کو اس بات کا فکر تھا کہ وہ اردو صحیح طرح نہیں بول سکتی تو حضور کو اس کی بات کی سمجھ نہیں آئے گی۔ حضورِانور نے اسے فرمایا کہ آپ کی اردو ٹھیک ہے۔ حضورِانور نے یہ بھی فرمایاکہ آپ یہ نہ سمجھیں کہ آپ نومبائعہ ہیں۔ اب آپ یہ سمجھیں کہ آپ پیدائشی احمدی ہیں۔ اور جو ایک پیدائشی احمدی سے توقعات ہوتی ہیں وہی آپ سے ہیں۔ آپ ان توقعات کے مطابق عمل کریں۔
ایک دوست عمران چودھری صاحب کہنے لگے کہ میری خوشی کی تو انتہا نہیں ہے۔ حضورِانور نے شفقت فرماتے ہوئے میری بیٹی کے لیے ایک رومال اور چاکلیٹ دی۔
ایک دوست الطاف منیب صاحبBINGHAMTON جماعت سے آئے تھے کہنے لگے کہ آج میں نے حضورِانور سے بات کی، حضورا نور نے میری بات کو غور سے سنا اور مجھے اپنے مشورہ سے نوازا۔ مجھے اَور کیا چاہیے مجھے تو سب کچھ مل گیا۔
جماعت اوشکوش سے آنے والے دوست حافظ انعام الحق صاحب نے اپنے تاثرات کا اظہار کیا اور بتایا کہ میں اپنے بارہ میں فکرمند تھا۔ لیکن حضورِانور سے مل کر میری تمام پریشانیاں ختم ہو گئیں ہیں۔ حضورِانور کی دعائیں میرے ساتھ ہیں۔
احمدیہ مسلم سائنٹسٹس ایسوسی ایشن کی ملاقات
ملاقاتو ں کا یہ پروگرام سات بجکر تیس منٹ تک جاری رہا۔ ملاقاتوں کے پروگراموں کے بعد احمدیہ مسلم سائنٹسٹس ایسوسی ایشن کی حضورِانور ایدہ اللہ تعالیٰ کے ساتھ ملاقات ہوئی۔
ملاقات کا یہ پروگرام آٹھ بج کر پانچ منٹ تک جاری رہا۔ بعد ازاں سوا آٹھ بجے حضورِانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے مسجد فتح عظیم میں تشریف لا کر نماز مغرب و عشاء جمع کر کے پڑھائیں۔
نمازوں کی ادائیگی کے بعد حضورِانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز اپنی رہائش گاہ پر تشریف لے گئے۔