حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایّدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کے ساتھ احمدیہ مسلم سائنٹسٹس ایسوسی ایشن کی ملاقات
٭…محققین کی جانب سے تحقیقی مقالہ جات کی پیشکش
٭… حضورِ انور کی جانب سے تحقیقی مقالہ جات پیش کرنے والے محققین سے ا ن کے کام کے نتائج اور معاشرے پر اس کے اثرات کے بارے میں استفسار
٭… حضورِانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیزنےفرمایا اگلے چند سالوں میں کم از کم ایک یا دو عبدالسلام ہونے چاہئیں
مورخہ 29؍ستمبر2022ء بروز جمعرات مسجد فتحِ عظیم زائن کے ایک ہال میں احمدیہ مسلم سائنٹسٹس ایسوسی ایشن کے ممبران نے اپنے امام امیرالمومنین حضرت مرزا مسرور احمد خلیفۃ المسیح الخامس ایّدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز سے شرفِ ملاقات حاصل کیا۔
پروگرام کا آغازتلاوت قرآن کریم سے ہوا جو مکرم منیب شریف صاحب نے کی۔ اس کے بعد ایسوسی ایشن آف احمدیہ مسلم سائنٹسٹس کے صدر ڈاکٹر سہیل حسین صاحب آف سیلیکون ویلی نے اپنا تعارفی ایڈریس پیش کیا۔ ڈاکٹر صاحب موصوف اسٹینفورڈ یونیورسٹی کیلیفورنیا میں پروفیسر ہیں۔ ڈاکٹر صاحب نے بتایا کہ دسمبر 2019ء میں احمدیہ مسلم ریسرچ کانفرنس برطانیہ میں حضورِانور ایدکم اللہ تعالیٰ نے خطاب فرمایا تھا تو حضورِانور کے خطاب سے ہی اس ایسوسی ایشن کے ہم مرد اور خواتین ممبران نے اپنے مقاصد کو سامنے رکھتے ہوئے اپنا یہ مشن رکھا ہے کہ سائنس اور ٹیکنالوجی کے اگلے سنہری اسلامی دور کی قیادت ان شاءاللہ العزیز احمدی مسلم سائنٹسٹس نے کرنی ہے۔ ڈاکٹر صاحب نے یہ بھی بتایا کہ ہم اپنے سالانہ پروگراموں میں قرآن اور سائنس سمپوزیم کا انعقاد بھی کرتے ہیں۔ حضورِانور ایدہ اللہ نے دریافت فرمایا کہ اس وقت جو ممبران یہاں بیٹھے ہیں وہ کتنے ہیں اور ان میں پی ایچ ڈی کتنے ہیں؟ اس پر موصوف نے عرض کیا کہ یہاں 46 مرد اور 37 خواتین ممبران موجود ہیں۔ اور اس83کی تعداد میں سے 35 پی ایچ ڈی ہیں۔
اس کے بعد احمدی خواتین سائنٹسٹس ایسوسی ایشن کی صدر ڈاکٹر نصرت شریف صاحبہ نے اپنا ایڈریس پیش کیا۔ ڈاکٹر نصرت صاحبہ فائزرPFIZERمیں فارماسوٹیکلز کی سینئر پرنسپل سائنسدان ہیں۔ موصوفہ نے مرد اور خواتین دونوں ایسوسی ایشن کے مشترکہ وژن کے بارہ میں بتایا کہ ہم نے خلفائے احمدیت کی خواہش کی بنیا دپر سو (100)پروفیسر عبدالسلام بنانے ہیں۔ اپنی اس کوشش کو آگے بڑھاتے ہوئے ڈاکٹر نصرت صاحبہ نے دونوں ایسوسی ایشن کی آفیشل ممبر شپ کے موجودہ ڈیموگرافک ڈیٹا کو پیش کیا اور بتایا کہ کم از کم دس10 امیدوار عبدالسلام موجود ہیں۔ اس پر حضورِانور ایدہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا حضرت خلیفۃ المسیح الثالثؒ نے اس خواہش کا اظہار کیا تھا کہ جماعت کی جوبلی کے سال ہمارے پاس یہ سائنٹسٹس ہونے چاہئیں۔
1989ء سے اب تک 33 سال ہو چکے ہیں۔ حضورِانور ایدہ اللہ تعالیٰ نےفرمایا: اگلے چند سالوں میں کم از کم ایک یا دو عبدالسلام ہونے چاہئیں۔
بعد ازاں درج ذیل احمدی محققین نے اختصار کے ساتھ اپنی ریسرچز حضورِانور ایدہ اللہ تعالیٰ کے سامنے پیش کیں۔
سب سے پہلے ڈاکٹر اطہر نوید ملک صاحب نے اپنی ریسرچ پیش کی۔ موصوف ایم ٹی، پی ایچ ڈی، براؤن یونیورسٹی میں نیوروسرجری اور نیوروسائنسز کے اسسٹنٹ پروفیسر ہیں۔
موصوف نے کوما (Coma)اور متعلقہ دماغی امراض کے علاج میں ایک غیر معمولی بہتری لانے کے لیے اپنی تحقیق کے بارہ میں بتایا۔ موصوف نے حضورِانور کے استفسار پر بتایا کہ ابھی یہ تحقیق جاری ہے۔
اس کے بعد ڈاکٹر آصف جلیل صاحب نے اپنی تحقیق پیش کی۔ موصوف پی ایچ ڈی ہیں اور ہاروڈ میڈیکل سکول میں انسٹرکٹر ہیں۔ موصوف نے دماغی محرکات کے آلات BRAIN STIMULATION DEVICESسے اعصابی اور نفسیاتی امراض کا علاج کرنے کے بارہ میں اپنی تحقیق کے بارہ میں بتایا اور عرض کیا کہ ابھی یہ ریسرچ جاری ہے۔
بعد ازاں ڈاکٹر عبدالنصیر صاحب نے اپنی ریسرچ کے بارہ میں بتایا۔ موصوف پی ایچ ڈی ہیں اور آگسٹا یونیورسٹی میں فزکس کے اسسٹنٹ پروفیسر ہیں۔ موصوف نے بتایا کہ وہ جسم کے تمام خلیات خاص طور پر کینسر کے خلیات کی منتقلی کے پیچھے بنیادی طبیعیات کو سمجھنے کی تحقیق کر رہے ہیں۔ ان کی یہ تحقیق حال ہی میں دنیا کے مادی سائنس کے سب سے بڑے جریدے میں شائع ہوئی ہے جس کا عنوان ہے ’’فطری مواد‘‘۔
اس کے بعد ڈاکٹر فیضان عبداللہ ھاگورا صاحب نے اپنی تحقیق پیش کی۔ موصوف ایم ڈی، پی ایچ ڈی، نارتھ ویسٹرن یونیورسٹی کے پروفیسر اور نارتھ ویسٹرن یونیورسٹی شکاگو میں سینٹر فار گلوبل سرجری (CENTER FOR GLOBAL SURGERY) کے ڈائریکٹر ہیں۔ انہوں نے اپنی ریسرچ کا ذکر کرتے ہوئے بتایا کہ وہ بچوں میں پہننے کے قابل سینسر (Wearable Sensors)استعمال کر کے کسی بھی سرجری کے بعد نتائج کو بہتر بنانے کے لیے کام کر رہے ہیں۔
بعد ازاں مجیب اعجاز صاحب جو ONE OUR NEXT ENERGYکے چیف ایگزیکٹو آفیسر ہیں۔ انہوں نے اپنی کمپنی کی الیکٹرک بیٹری ٹیکنالوجی (ELECTRIC BATTERY TECHNOLOGY) کے بارے میں بتایا جو الیکٹرک گاڑیوں کے لیے ایک ہزار کلومیٹر کے سفر میں ایک ہی چارج پر مدد فراہم کرتی ہے۔
اس کے بعد عدیل ملک صاحب جو CLEARSTEP INCکے چیف ایگزیکٹو آفیسر ہیں انہوں نے بتایا کہ وہ ضرورت مندوں کی دیکھ بھال کے لیے ARTIFICIAL INTELLIGENCE کو استعمال کر رہے ہیں۔ اور اس بارہ میں ریسرچ کر رہے ہیں۔
بعد ازاں خواتین کی طرف سے ڈاکٹر شہناز بٹ صاحبہ نے اپنی ریسرچ کے بارہ میں بتایا۔ موصوفہ پی ایچ ڈی ہیں اور سینٹ جوزف یونیورسٹی میں پروفیسر ہیں اور اسی یونیورسٹی میں NEUROPSYCHO PHARMACOLOGY LAB کی ڈائریکٹر ہیں۔ موصوفہ نے بتایا کہ وہ مختلف نفسیاتی عوارض PSYCHOLOGICAL DISORDERS میں سٹریس کے کردار کا مطالعہ کرنے کے لیے مختلف سائنسی ماڈل استعمال کر رہی ہیں۔
اس کے بعد اولیویا ولیمز باربر صاحبہ (OLIVIA WILLIAMS BARBER) نے اپنی تحقیق کے حوالہ سے بتایا۔ موصوفہ نارتھ ویسٹرن یونیورسٹی شکاگو میں ENVIRONMENTAL ENGINEERING میں پی ایچ ڈی کی کینڈیڈیٹ ہیں۔ موصوفہ نے اپنی ریسرچ کے حوالہ سے بتایا کہ کس طرح گھر کے اندر جراثیم کش SPRAYING DISINFECTANTSچھڑکنے سے ANTI TIOTIC RESISTANT BACTERIA کا مسئلہ پیدا ہو سکتا ہے۔
اس کے بعد نائلہ رزاق صاحبہ نے اپنی تحقیق کے حوالہ سے بتایا۔ موصوفہ YALE یونیورسٹی میں EARLY MEDITERRANEAN RELIGIONS میں PHD CANDIDATE ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ وہ اسلام کے آغاز میں بحیرۂ روم کے علاقے کا مطالعہ کرنے کے لیے ARCHEOLOGYمیں نئے طریقے استعمال کر رہی ہیں۔
حضورِانور ایدہ اللہ تعالیٰ نے خاص طور پر ان ریسرچ کرنے والوں سے ا ن کے کام کے نتائج اور معاشرے پر اس کے اثرات کے بارے میں پوچھا۔
آخر پر ایسوسی ایشن نے حضورِانور کی خدمت میں ایک آسٹرولیب پیش کیا۔ یہ ایک ایسا آلہ ہے جو پہلے زمانوں میں فلکیاتی پیمائش کے لئےاستعمال ہوتا تھا۔ ابتدائی مسلمان سائنسدانوں نے اسے ایجاد کیا تھا۔
٭…٭…٭