متفرق مضامین

ہومیو پیتھی یعنی علاج بالمثل(کینسر کے متعلق نمبر 2) (قسط9)

(ڈاکٹر طاہر حمید ججہ)

(حضرت خلیفۃ المسیح الرابع رحمہ اللہ تعالیٰ کی کتاب ’’ہومیو پیتھی یعنی علاج بالمثل ‘‘کی ریپرٹری یعنی ادویہ کی ترتیب بلحاظ علامات تیار کردہ THHRI)

آرم میور

Aurum muriaticum

٭…آرم میور سونے کے نمک سے تیار کی جانے والی دوا ہے۔ اس کی اکثر تکلیفیں دل کے گرد گھومتی ہیں اور آرم مٹیلیکم کی طرح اس میں جگر اور دل کی بیماریاں اکٹھا حملہ کرتی ہیں۔ پیشاب میں یوریا بھی آتا ہے۔ یہ دوا غدودوں کی بیماریوں پر بھی اثر انداز ہوتی ہے۔ چنانچہ اسے غدودوں کے کینسر میں بھی مفید بتایا گیا ہے۔ اگر اس کی علامتیں موجود ہوں تو یہ دوا خطرناک کینسر میں بھی شفابخش ثابت ہوتی ہے۔(صفحہ117)

برومیم

Bromium

٭… اس کے مریضوں میں معدے کے زخم عام پائےجاتے ہیں۔ اگر پسی ہوئی کافی کے رنگ کی الٹیاں آئیں اور معدے میں السر ہو اور گٹھلیوں کا بھی رجحان ہو تو اس صورت میں برومیم بہت مفید ثابت ہوتی ہے بلکہ یہ معدے کے کینسر کی بھی بہت اہم دوا ہے۔(صفحہ159)

برائیونیا ایلبا

Bryonia alba

٭…برائیونیا کو کسی مستقل اثر رکھنے والی دوا مثلاً سلفر، لائیکوپوڈیم کے ساتھ ادل بدل کر دیا جائے تو مزمن بیماریوں کو بھی جڑ سے اکھیڑ سکتی ہے۔ جگر کی گہری بیماریوں میں حسب ذیل نسخہ بہت مؤثر ثابت ہوتا ہے۔ برائیونیا 200 دن میں ایک دو بار اور سلفر 30 دن میں 3 دفعہ روزانہ۔ اس کے ساتھ کارڈووس میریانس مدر ٹنکچر کے چند قطرے پانی میں ملا کر دن میں 3 دفعہ دی جائے۔ Hepatitis B میں بھی یہ بہت اچھا نسخہ ثابت ہوا ہے۔ یہی نسخہ جگر کے کینسر میں بھی بہت مفید ہے۔ بعض ایسے مریض تجربہ میں آئے ہیں جن کو ڈاکٹروں نے قطعی طور پر جگر کا کینسر تشخیص کیا اور ہر قسم کی ریڈی ایشن (Radiation) اور دواؤں کے استعمال کے بعد لاعلاج قرار دے دیا۔ جب یہ سمجھا کہ اب دو تین دن کے مہمان ہیں تو انہیں ہسپتال سے فارغ کر کے گھر بھجوا دیا گیا۔ اس وقت جب اسی نسخہ سے ان کا علاج کیا گیا تو تین دن میں مرنے کی بجائے تین دن میں صحت کے آثار واپس لوٹ آئے جس کی پہلی علامت یہ ظاہر ہوئی کہ پیاس اور بھوک جو بالکل مٹ چکی تھی از سر نو بحال ہونے لگی۔جگر کے بہت سے دوسرے مریضوں نے بھی اس نسخے سے استفادہ کیا ہے اور ابھی تک بقیدحیات ہیں۔ (صفحہ162-163)

٭… برائیو نیا ہڈیوں کے کینسر میں فاسفورس کی مددگارثابت ہوتی ہے۔ اسے تیس طاقت میں فاسفورس کے ساتھ ادل بدل کر دینا چاہیے۔ اگر عورتوں کی دائیں بیضہ دانی میں تکلیف ہو تو برائیو نیا فائدہ پہنچا سکتی ہے۔ سینے کی گلٹیوں میں خواہ وہ کینسر کی ہوں یا بغیر کینسر کے، اگر ان میں سختی پائی جائے اور حرکت سے درد ہو تو سب سے پہلے برائیونیا استعمال کرنی چاہیے۔ برائیو نیا کا مریض جسے دائیں طرف پھیپھڑے کا نمونیا ہو وہ عموماً دائیں طرف ہی لیٹتا ہے کیونکہ دبے ہوئےپہلو میں سانس کے آنے جانے سے حرکت کم ہوتی ہے۔(صفحہ169)

بوفو

Bufo

٭…یہ چھاتی کے کینسر میں بھی مفید ہے۔ مکمل شفا بخش تو نہیں ہے لیکن آرام دیتی ہے اور دوسری دواؤں کی مدد گار بن جاتی ہے اور تکلیف کو کم کر دیتی ہے۔(صفحہ175)

کیڈمیم سلف

Cadmium sulph

٭…کیڈ میم سلف معدہ کے لیے بھی بہت مفید دوا ہے۔ اگر معدہ بالکل جواب دے جائےکوئی چیز ہضم نہ ہو، خوراک معدہ میں ہی گلنے سڑنے لگے گندے بودار ڈکار اور شدید متلی اور ابکائیاں آئیں تو کیڈ میم سلف بہت مؤثر ثابت ہوتی ہے۔ یہ کینسر میں بھی مفید ہے لیکن شفا نہیں دیتی صرف تسکین بخش سکتی ہے اور تکلیف کی شدت کو کم کرتی ہے۔اگر بیماری کے نتیجہ میں عضلات گلنے لگیں اور مریض رفتہ رفتہ کمزور ہو جائے تو کیڈمیم سلف ایسے گرتے ہوئے مریض کو سنبھال لیتی ہے۔ (صفحہ183)

کلکیریا آرس

Calcarea ars

٭… رحم کے کینسر میں اگر مسلسل ہلکا ہلکا خون جاری رہے اور وہ تیزابی اور بدبودار ہو تو اس میں بھی کلکیریا آرس بہت فائدہ بخش ہے۔(صفحہ190)

کلکیریا کاربونیکا

Calcarea carbonica

٭… کلکیریا کارب کینسر کے رجحان کو روکنے کے لیے ایک اونچا مقام رکھتی ہے لیکن مریض کا عمومی مزاج اس سے ملنا ضروری ہے ورنہ کام نہیں کرے گی۔ بعض بیماریوں میں زخموں کو چیرا دینا پڑتا ہے۔ کلکیریا کارب ایسے چیروں کی ضرورت کو ختم کر سکتی ہے۔ گہرے پھوڑے جو بیرونی جلد کی سطح کے نیچے ہوتے ہیں ان میں کلکیریا کارب بہت مؤثر ثابت ہوتی ہے اور سلیشیا سے بھی بہتر اثر دکھاتی ہے۔ پھوڑا یا تو از خود گھل کر غائب ہو جاتا ہے یا پیپ بنتی ہے تو معمولی اور پھوڑا بغیر کسی تکلیف اور تپکن کے گھل جاتا ہے۔ ایسی صورت میں یہ وقتی دوا کے طور پر فائدہ دے گی۔(صفحہ192-193)

کلکیریا فلوریکا

Calcarea fluorica

(Fluoride of Lime)

٭…ہومیوپیتھی پوٹینسی میں تیار کردہ دوا کلکیریا فلور خلیوں اور عضلات میں پیدا ہونے والی سختی کو دور کرنے کےلیے بہترین دوا ہے اور بہت گہرا اثر رکھتی ہے۔ اس کا جسم کے ہر عضو سے تعلق ہے خصوصاً ہڈیوں کی نشوونما متاثر ہوتی ہے۔ ہڈیوں کی سطح اور وریدوں میں گانٹھیں اور گومڑ سے بن جاتے ہیں۔ رحم ڈھیلا ہو کر لٹک جاتا ہے۔ ناخن بد نما ہو جاتے ہیں۔ عورتوں کے سینے میں سخت گلٹیاں بنتی ہیں۔ یہ اور دوسری ہر قسم کی گلٹیاں جن میں کینسر بننے کا رجحان ہو ان میں کلکیریا فلور استعمال کرنی چاہیے۔ میرے مشاہدہ میں کئی ایسے مریض آئے ہیں جن کی کلائی کے غدود پھول کر سخت ہو گئے تھے۔ شروع میں روٹا اور ملتی جلتی دوائیں استعمال کروایا کرتا تھا لیکن افاقہ نہیں ہو تا تھا۔ کلکیر یا فلور دینے سے ایسے ہر مریض کو نمایاں فائدہ ہوا۔ بعض دفعہ گھٹنوں کے پچھلی طرف کے خم میں گلٹیاں بن جاتی ہیں، ان میں بھی کلکیریا فلور اچھا اثر دکھاتی ہے۔رحم کے غدودوں کے نسخہ میں دیگر دواؤں کے علاوہ کلکیریافلور بھی ضرور شامل کرنی چاہیے بسا اوقات یہ اکیلی ہی بہت مؤثر ثابت ہوتی ہے۔(صفحہ199)

کلکیر یا سلف

Calcarea sulphurica

Sulphate of Lime – Plaster of Paris

٭…کلکیر یا سلف اور کاربو نیم سلف میں سلفر کا عنصر مشترک ہے اور سلفر کی بہت سی علامات بھی، لیکن کاربن کی بجائے کلکیریا کا عنصر شامل ہونے کی وجہ سے دونوں دوائیں الگ الگ مزاج رکھتی ہیں۔ کلکیر یا سلف کی ایک خاص علامت گہرے Abscess یعنی پھوڑے پیدا ہونے کا رجحان ہے۔ اس لحاظ سے سلفر اور کلکیریا کارب دونوں سے ملتی ہے اور پائیرو جینم سے بھی اس کی مشابہت ہے۔ پائیرو جینم (Pyrogenium) متعفن پھوڑوں میں اس صورت میں کام آتی ہے جب خون میں تعفن پھیل جائے۔ سلیشیا کے پھوڑوں میں بھی تعفن ہوتا ہے لیکن اس میں عموماً خون میں تعفن نہیں ہوتا،جب ہو تو بہت سخت ہوتا ہے۔ گندے خون کے نتیجہ میں جو پھوڑے نکلتے ہیں ان میں پائیرو جینم کے علاوہ کلکیر یا سلف مفید ہے۔ اسی طرح کینسر کا رجحان رکھنے والے پھوڑوں سے بھی اس کا گہرا تعلق ہے اور کچھ نہ کچھ فائدہ ضرور پہنچاتی ہے۔ وہ کینسر کے زخم جو جلد پر ظاہر ہو کر ناسور بن جاتے ہیں اور رسنے لگتے ہیں ان میں بھی مفید ہے۔ (صفحہ209)

کیمفر

Camphora

(Camphor)

٭…کیمفر کے مریض کی آنکھیں بے ہوشی کی حالت میں ایک جگہ گڑی ہوئی اور پتلیاں پھیلی ہوئی دکھائی دیتی ہیں۔ اسے تمام اشیا بہت چمکدار اور بھڑکیلی نظر آتی ہیں۔ آنکھوں کے سامنے چنگاریاں اور روشنی کے دھبے نظر آتے ہیں۔ آنکھوں کی تکلیفیں سورج کی روشنی میں بڑھ جاتی ہیں۔ چہرہ زرد اور کھنچا ہوا اور زندگی کے احساسات سے عاری معلوم ہو تا ہے۔ ٹھنڈا پسینہ بھی آتا ہے جو کینسر کا خاصہ ہے عام طور پر سردی لگنے سے دست شروع ہو جاتے ہیں جو سیاہی مائل ہوتے ہیں اور بہت کمزوری پیدا کرتے ہیں۔ زبان اور منہ میں ٹھنڈک کا احساس نمایاں مگر ساتھ ہی ایک نہ بجھنے والی پیاس۔(صفحہ221)

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button