بندہ ربّ کے برابر نہیں پہنچ سکتا
آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ واضح فرمایا کہ اللہ تعالیٰ کی صفات اختیار کرنے کے بعد یا ایسا کام کرنے کے بعد جو اللہ تعالیٰ کی صفت بھی ہے ایک بندہ، بندہ ہی رہتا ہے اور ربّ کے برابر نہیں پہنچ سکتا۔ بعض دفعہ بعض لوگوں کو خیال ہوتا ہے کہ ہم جن کی ضروریات پوری کر رہے ہیں شاید ان کے ربّ بن گئے ہیں۔ وہ بہرحال بندہ ہے پس ایک تو یہ کہ اس کو اللہ تعالیٰ کے حکم کے مطابق نرمی کا سلوک کرنا چاہئے، دوسرے آپ نے اس حد تک احتیاط کی کہ فرمایا کہ تم میں سے کوئی اپنے غلام کو بھی عَبْدِیْ یعنی اے میرے بندے، کہہ کر نہ پکارے کیونکہ تم سب اللہ کے بندے ہو بلکہ یہ کہے کہ اے میرے غلام اور نہ ہی کوئی غلام اپنے مالک کو رَبِّیْ یعنی میرے ربّ کہے بلکہ وہ سیّدی یعنی اے میرے آقا کہہ کر پکارے۔ (صحیح مسلم کتاب الالفاظ باب حکم الطلاق لفظۃ العبد والامۃ)
تو مربی بن کر، سرپرست بن کر، کسی کے مالک بن کر اس کو پالنے کی ذمہ داری ادا کرنے کے بعد بھی بندہ بندہ ہی رہتا ہے او ر ربّ، ربّ ہے، اس کی صفات کااحاطہ نہیں کیا جا سکتا۔ جبکہ انسان کا دائرہ محدود ہے تو یہ ساری احتیاطیں بھی انسان کے ذہن میں ہونی چاہئیں۔
(خطبہ جمعہ فرمودہ ۸؍دسمبر ۲۰۰۶ء مطبوعہ الفضل انٹرنیشنل۲۹؍دسمبر ۲۰۰۶ء)