متفرق شعراء
اے فضلِ عمر تیرے اوصافِ کریمانہ
اے فضلِ عمر تیرے اوصافِ کریمانہ
یاد آکے بناتے ہیں ہر روح کو دیوانہ
ہر روز تو تجھ جیسے انسان نہیں لاتی
یہ گردشِ روزانہ یہ گردشِ دورانہ
دکھ درد کے ماروں کو سینے سے لگاتا تھا
تُو سوچتا ہی نہ تھا اپنا ہے یا بیگانہ
ہاں علم و عمل میں تھا اِک پیکرِ عظمت تُو
قرآن کا شیدائی اللہ کا دیوانہ
(مبارک احمد عابدؔ)
(مشکل الفاظ کے معنی: اَوصاف: اَخلاق۔ کریمانہ: اعلیٰ درجہ کے۔ گردش روزانہ:دنوں کا آگے پیچھے آنا (مراد ہے زمانہ)۔ دوراں: زمانہ۔ دکھ درد کے مارے: تکلیفوں میں مبتلا۔ بیگانہ: غیر۔
پیکرِ عظمت: انتہائی عظیم مقام رکھنے والا۔ شیدائی: سچا عاشق۔)