حضرت مرزا مسرور احمد خلیفۃ المسیح الخامس ایّدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کے دستِ مبارک سے مسجد بیت الفتوح لندن کی نو تعمیر شدہ عمارت کا افتتاح: ایک رپورٹ
’’بعض مسلمانوں کا یہ رویّہ کہ خوشی منا رہے ہیں اور سبحان اللہ پڑھ رہے ہیں۔ ٹھیک ہے آج یہ سبحان اللہ استہزا کے رنگ میں اور اللہ تعالیٰ کی غیرت بھڑکانے کے لئے پڑھ رہے ہیں تو پڑھیں لیکن انشاء اللہ جلد ہی اس سے بہتر اور خوبصورت تعمیر کر کے ہم حقیقی سبحان اللہ پڑھیں گے اور ماشاء اللہ بھی پڑھیں گے۔‘‘
حضور انور کے اس ارشاد کی روشنی میں نو تعمیر شدہ عمارت کی پیشانی پر جلی حروف کے خوبصورت اورروشن انداز میں سبحان اللہ اور ماشاءاللہ لکھا گیا ہے۔
اللہ تعالیٰ کے خاص فضل و کرم سے آج مورخہ ۴؍مارچ۲۰۲۳ء مسجد بیت الفتوح لندن کی نو تعمیر شدہ عمارت کا افتتاح عمل میں آیا۔ امیر المومنین حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز ساڑھے پانچ بجے مسجد بیت الفتوح تشریف لائے۔ کچھ دیر بعد حضور انور بیت الفتوح کے داخلی دروازہ (واقع لندن روڈ) کی طرف تشریف لے گئے جہاں حضور انور نے یادگاری پودا لگایا۔ بعد ازاں مسجد بیت الفتوح کی جدید عمارت کی افتتاحی تختی کی نقاب کشائی فرمائی اوردعا کروائی۔ بعد ازاں حضور انورنے مسجد کا معائنہ فرمایا جس کے بعد نماز مغرب و عشاء پڑھانے کے لیے حضور مسجد تشریف لے گئے۔
برطانیہ کی سب سے بڑی مسجد ’مسجد بیت الفتوح‘ کے لیے ابتدائی طور پر حضرت خلیفۃ المسیح الرابع رحمہ اللہ نے ۲۴؍فروری ۱۹۹۵ء کے خطبہ جمعہ میں تحریک کرتے ہوئے اس خواہش کا اظہار فرمایا تھاکہ یہ مسجد یورپ کی سب سے بڑی مسجدہو۔ چنانچہ گریٹرلندن کے علاقے مورڈن (Morden) میں ایک موزوں قطعۂ زمین خرید کر یہاں ایک مسجد کی تعمیر کا منصوبہ بنایا گیا۔ چنانچہ تمام ضروری کارروائی عمل میں لانے کے بعد ۱۹؍ اکتوبر ۱۹۹۹ء کو قدرتِ ثانیہ کے چوتھے مظہر حضرت مرزا طاہر احمد خلیفۃ المسیح الرابع رحمہ اللہ نے اس جگہ مسجد کا سنگِ بنیاد رکھا۔ اس مسجد کی تعمیر ابھی جاری تھی کہ حضورؒ کے وصال کا افسوسناک سانحہ وقوع پذیر ہو گیا۔ لیکن یہ اللہ کے کام ہیں جن کا اپنے اپنے وقت پر پورا ہونا مقدر ہوتا ہے۔ مورخہ ۳؍اکتوبر ۲۰۰۳ء کو جب اس کی تعمیر پایۂ تکمیل کو پہنچی تو قدرتِ ثانیہ کے پانچویں مظہر امیر المومنین حضرت مرزا مسرور احمد خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے اس کا افتتاح فرمایا۔
یہ مسجد امام جماعتِ احمدیہ کے زیرِ سرپرستی اسم بامسمیٰ ٹھہری یعنی جماعت احمدیہ کی فتوحات کے لیے یکے از مراکز کے طور پر منصۂ شہود پر آئی۔ ہر جمعے کو خلیفۂ وقت کے خطبات کی صورت میں بحر علم و عرفان کے خوبصورت موتی اسی مسجد سے چہار دانگ عالم میں پھیلتے۔ جماعت احمدیہ یعنی حقیقی اسلام کی تعلیمات کے پرچار، دکھی انسانیت کی خبرگیری اور تربیت و ترقی کے لیے نشر کیے جانے والے ٹی وی پروگرامز کی تیاری میں یہی مقام ایک خاص کردار ادا کرتا رہا نیز جماعت احمدیہ یوکے کے اَن گنت مقامی اور انٹرنیشنل پروگرامز اسی مسجد کے احاطے میں موجود ایوانوں میں منعقد ہوتے رہے۔
۲۶؍ستمبر ۲۰۱۵ء کو ایک افسوسناک حادثے کے نتیجے میں مسجد بیت الفتوح کے ایک حصہ میں آگ لگی جس کے باعث ناصر ہال اور نور ہال سمیت پہلی منزل پر موجود جماعت یوکے کے دفاتر وغیرہ جل کر خاکستر ہو گئے ۔ لیکن اللہ تعالیٰ کے فضل سے مسجد،ایم ٹی اے کے دفاتر اور سٹوڈیوزنیز طاہر ہال نقصان سے معجزانہ طور پر محفوظ رہے۔
آگ لگنے کےواقعہ کے بعد حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نےاگلاخطبہ جمعہ اسی مسجد سے ۲؍اکتوبر۲۰۱۵ء کو ارشاد فرمایا جس میں افراد جماعت کو نقصانات اور مصائب پر مومنین کے ردّ عمل کے حوالےسے نصائح فرمائیں اور باور کروایا کہ نہ ماضی میں کبھی کوئی نقصان جماعتی ترقیات میں روک بنا اور نہ ہی اب بنے گا اور اللہ تعالیٰ کی تقدیر کے مطابق جماعت احمدیہ کا قدم ہمیشہ آگے سے آگے بڑھتا رہے گا۔ چنانچہ حضور انورایدہ اللہ تعالیٰ نے اس واقعہ کے نتیجے میں بعض مخالفین جماعت کے رد عمل کا ذکر کرتے ہوئےفرمایا: ’’بعض مسلمانوں کا یہ رویّہ کہ خوشی منا رہے ہیں اور سبحان اللہ پڑھ رہے ہیں۔ ٹھیک ہے آج یہ سبحان اللہ استہزا کے رنگ میں اور اللہ تعالیٰ کی غیرت بھڑکانے کے لئے پڑھ رہے ہیں تو پڑھیں لیکن انشاء اللہ جلد ہی اس سے بہتر اور خوبصورت تعمیر کر کے ہم حقیقی سبحان اللہ پڑھیں گے اور ماشاء اللہ بھی پڑھیںگے۔‘‘
حضور انور کے اس ارشاد کی روشنی میں نو تعمیر شدہ عمارت کی پیشانی پر جلی حروف کے خوبصورت اورروشن انداز میں سبحان اللہ اور ماشاءاللہ لکھا گیا ہے۔
حضور انور کی راہنمائی کے نتیجے میں مسجد بیت الفتوح کے جلے ہوئے حصوں کی تعمیرِنو کا لائحہ عمل بنایا گیا۔
نومبر۲۰۱۷ء میں حضور انورایدہ اللہ تعالیٰ نے تعمیرنو کے لیے احبابِ جماعت کو مالی تحریک فرمائی۔
چونکہ آگ لگنے کے نتیجے میں جماعت احمدیہ یوکے کے اکثر دفاتر بھی جل گئے تھے، اس لیے اس وقت اس بات کی فوری ضرورت تھی کہ ان مختلف شعبہ جات کے لیے دفاتر کا انتظام کیا جائے۔ چنانچہ بیت الفتوح کی پارکنگ میں Cabinsکرائے پر لے کر رکھے گئے جہاں پر مختلف شعبہ جات کے دفاتر نے کام کرناشروع کر دیا۔
تعمیر نو کے حوالے سے جب مقامی کونسل Merton Borough سےرابطہ کیا گیا تو انہوں نے اس خیال پر خوشی کا اظہار کیا کہ اس جگہ ایک منفرد اور خوبصورت عمارت تعمیر کی جائے گی۔چنانچہ مختلف آرکیٹیکٹس سے اس سلسلہ میں رابطہ کیا گیا جنہوں نے اپنی سوچ کے مطابق نئی تعمیر کے لیے ڈیزائن بناکر بھجوائے۔ یہ سب ڈیزائن حضور انور کی خدمت میں پیش کیے گئے۔ حضور انور نے ان میں سے John McAslan کے ڈیزائن کو پسند فرمایا اور اس کی منظوری عطا فرمائی۔
یاد رہے کہ یہ ایک بہت ہی مشہور و معروف آرکیٹیکٹ ہیں جنہوں نے دنیا بھر میں بہت سی اسلامی و دیگر تعمیرات کے ڈیزائن بنائے ہیں۔
سیکرٹری جائیداد جماعت یوکے محترم عرفان قریشی صاحب نے نمائندہ الفضل انٹرنیشنل سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ ہماری یہ خوش قسمتی ہے کہ جب نئی تعمیر کےلیےفائنل ڈیزائن حضور انور کی خدمت میں بغرض منظوری پیش کیا گیا تو اس میں حضور انور نے دومناروں اور ایک گنبد کا اضافہ فرمایاجو اس سے قبل ڈیزائن میں شامل نہیں تھے۔
موصوف نے گفتگو جاری رکھتے ہوئےبتایا کہ تعمیر نوکے آغاز سے قبل ایک رائے یہ بھی تھی کہ پرانی تعمیر میں سے جو حصہ بچ گیا ہے اسے ختم نہ کیا جائے بلکہ نئی تعمیر کو اس کے ساتھ جوڑ دیا جائے۔ تاہم بعد ازاں یہی مناسب سمجھا گیا کہ جس حصے میں آگ لگی تھی اسے مکمل طور پر گراکر نئی عمارت تعمیر کی جائے۔
چنانچہ پرانی تعمیر کو گرانے کا سلسلہ 2017ء کے آغاز میں شروع ہوا جس کی تکمیل میں تقریباً پانچ ماہ لگے۔لیکن اس کے بعد کونسل سے عمارت کی Planning Permission کے حصول میں کافی وقت لگ گیا۔ بالآخر اجازت ملنے پر 4؍مارچ 2018ء کوحضرت امیر المومنین ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے بیت الفتوح کی تعمیر نوکا سنگ بنیاد رکھا جس کے بعد تعمیر نو کے کام کا باقاعدہ آغاز ہوگیا۔
حضورِانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز تعمیرات کا جائزہ لینے کی غرض سے کئی مرتبہ بیت الفتوح تشریف لائے اور انتظامیہ کو ہدایات سے نوازتے رہے۔ اس سلسلے میں 10؍مارچ2020ء کو حضور انور ایّدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے جو دورہ فرمایا اس کی تفصیلی رپورٹ درج ذیل لنک پر ملاحظہ کی جا سکتی ہے:
اسی طرح آخری مرتبہ حضور انور ۲۳؍نومبر۲۰۲۱ءکو بیت الفتوح تشریف لائے اور تعمیرات کا معائنہ فرمایا۔تفصیل کے لیے درج ذیل لنک ملاحظہ فرمائیں:
تفصیلات
محترم عرفان قریشی صاحب سیکرٹری جائیداد جماعت احمدیہ یوکے نے نئی عمارت کی تفصیلات بیان کرتے ہوئے بتایا کہ اللہ تعالیٰ کے فضل سے نئی عمارت پانچ منزلوں پر مشتمل ہےجس میں دو بڑے ایوان (halls) ہیں۔ زیریں منزل پر ناصر ہال ہے جبکہ پہلی منزل پر نور ہال ہے۔ دونوں ایوانوں میں تقریباً پانچ سوافراد کی گنجائش موجود ہے۔یہ ہال مختلف تقریبات و اجلاسات کے لیے استعمال ہوسکیں گے۔
اسی طرح پہلی منزل پر ذیلی تنظیموں کے دفاتر ہیں جبکہ دوسری منزل پر جماعت یوکے کے دفاتر بنائے گئے ہیں۔
تیسری اور چوتھی منزل پر مرکزی مہمانان کے لیے رہائشی کمرے بنائے گئے ہیں جن کے ساتھ بیوت الخلا بھی attached ہیں نیز ہر منزل پر مہمانوں کی سہولت کے لیے کچن بھی بنائے گئے ہیں۔
اس عمارت کی تعمیر میں مارکیٹ میں موجود جدید ترین ٹیکنالوجی استعمال کی گئی ہے۔Heatingکا بہت عمدہ انتظام ہے۔ Energy efficiencyبھی بہت زبردست ہے۔ عمارت کے کمروں کے ماحول کو صارفین کے لیے بہت ہی پر سکون اور آرام دہ بنایا گیا ہے۔ عمارت میں بڑی بڑی کھڑکیاں بنائی گئی ہیں جن کے ذریعہ قدرتی روشنی اور تازہ ہوا بآسانی کمروں تک آسکے گی۔ اس عمارت کے دونوں ہالز، دفاتر اور کمروں میں ایئر کنڈیشننگ وغیرہ کا انتظام بھی ہے۔ اسی طرح عمارت کے اوپر solar pannelsبھی نصیب کیے گئے ہیں جو اس عمارت کی پچیس فیصد تکenergyمہیا کرسکیں گے۔
ادارہ الفضل انٹرنیشنل اپنے امام حضرت مرزا مسرور احمد خلیفۃ المسیح الخامس ایّدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز، جماعت احمدیہ یوکے اور تمام افرادِ جماعت احمدیہ عالمگیر کی خدمت میں اس تاریخی دن کے موقعے پر عاجزانہ مبارک باد پیش کرتا ہے نیز دعا گو ہے کہ اللہ تعالیٰ اس مسجد کی تعمیرِ نو کو بابرکت فرمائے اور یہ اسلام کی عالمگیر فتوحات میں موثر کردار ادا کرنے والی ہو۔ آمین
(رپورٹ:سید احسان احمد، احسن مقصود۔ الفضل انٹرنیشنل)