جماعت احمدیہ کوسوو کے دسویں جلسہ سالانہ کا کامیاب انعقاد
٭…جلسہ سالانہ کوسوو کے موقع پر حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کا خصوصی پیغام
٭…۲۴۵؍افراد کی شمولیت
اللہ تعالیٰ کے خاص فضل و رحم سے جماعت احمدیہ کوسووکو ۲۱؍مئی ۲۰۲۳ء برواز اتوار اپنے دسویں جلسہ سالانہ کے کامیاب انعقاد کی توفیق ملی۔ الحمد للہ۔ سات ممالک کی طرف سے اس جلسہ سالانہ میں نمائندگی ہوئی جن میں کوسوو، البانیہ، شمالی مقدونیہ، کروشیا، بلغاریہ، جرمنی اور امریکہ شامل ہیں۔ حاضرین جلسہ کی تعداد ۲۴۵؍ رہی، جس میں ۱۶۹؍ مرد حضرات، ۸۱؍ مستورات، ۲۵؍ بچگان اور۴۹؍ غیر از جماعت احباب شامل تھے۔ پچھلے جلسہ سالانہ کی نسبت ستّر افراد کا اضافہ ہوا۔ الحمدللہ
حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ سے جلسہ سالانہ کی منظوری عطا ہو جانے پر جلسہ سالانہ کمیٹی تشکیل دی گئی جس میں اکیس افراد شامل تھے۔ کمیٹی کے کل پانچ اجلاسات منعقد کیے گئے۔ امسال دارالحکومت پرسٹینا کے مضافات میں وینس ہوٹل کے تین ہال بک کرائے گئے۔ مین ہال میں مردانہ جلسہ گاہ اور کھانے کا انتظام کیا گیا۔ ایک ہال مستورات کے لیے استعمال کیا گیا اور تیسرے ہال میں جماعتی نمائش کے ساتھ ساتھ غیر از جماعت مہمانوں کے لیے کھانے کا بھی انتظام کیا گیا۔ جلسہ سے ایک روز قبل حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے مقرر کردہ نمائندہ خصوصی مولانا اظہر حنیف صاحب مبلغ انچارج جماعت احمدیہ امریکہ کے ساتھ ایک دلچسپ مجلس سوال و جواب بھی منعقد کی گئی۔ جس میں ہستی باری تعالیٰ اور اللہ تعالیٰ کی بخشش اور رحم کے بارہ میں متعدد سوال کیے گئے جن کے مولانا صاحب نے بہت تسلی بخش جوابات دیے۔
جلسہ سالانہ کی باقاعدہ کارروائی کا آغاز تلاوت قرآن کریم سے کیا گیا۔ پہلے اجلاس میں حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کا پیغام خاکسار (مبلغ سلسلہ و صدر جماعت کوسوو) نے البانین زبان میں پڑھ کر سنایا جس میں جلسہ سالانہ کی اہمیت اور حضور انور کےخطبات سننے اور ان پر عمل کرنے کی تلقین کا ذکر تھا۔
پیغام حضور انور ایدہ اللہ (اردو مفہوم)
’’پیارے احباب جماعت احمدیہ کوسووو
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
مجھے اس بات کی بہت خوشی ہے کہ آپ اپنا دسواں جلسہ سالانہ ۲۱ و ۲۲؍مئی ۲۰۲۳ء کو منعقد کر رہے ہیں۔ میری دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ اس جلسے کو بابرکت اور کامیاب کرے اور جلسے میں شریک تمام احباب بے پناہ روحانی ترقیات حاصل کرنےوالے ہوں اور آپ سب نیکی اور تقویٰ میں بڑھنےوالے ہوں۔
یہ بات یاد رکھیں کہ یہ جلسہ کوئی عام پروگرام یا میلہ نہیں ہے۔ بلکہ نہایت ہی اہم اجتماع ہے جس کی بنیاد خود اللہ تعالیٰ نے رکھی ہے۔ یہ ایک نہایت ہی منفرد تقریب ہے جو ہمیں ایمان اور اسلام کے بارے میں علم حاصل کرنے، ہمارے نبی حضرت محمدﷺ کی سچی تعلیمات اور قرآن کو سمجھنے کے قابل بناتی ہے جن (تعلیمات) کا احیا اس زمانے میں حضرت مسیح موعودؑ نے کیا۔
حضرت مسیح موعودؑ فرماتے ہیں:’’اس جلسہ کے اغراض میں سے سب سے بڑی غرض تو یہ ہےکہ تا ہر ایک مخلص کو بالمواجہ دینی فائدہ اٹھانے کا موقع ملے اور ان کے معلومات وسیع ہوں اور خدا تعالیٰ کے فضل اور توفیق سے ان کی معرفت ترقی پذیر ہو۔ پھر اس کے ضمن میں یہ بھی فوائد ہیں کہ اس ملاقات سے تمام بھائیوں کا تعارف بڑھے گا۔ اور اس جماعت کے تعلقات اخوت استحکام پذیر ہوں گے‘‘۔(اشتہار ۲۷ دسمبر ۱۸۹۲ء، مجموعہ اشتہارات،جلد ۱،صفحہ ۳۶۰، ایڈیشن ۲۰۱۹ء)
اس لیے آپ کو جلسہ کی کارروائی سے مستفید ہونا چاہیے تا کہ آپ سیکھ سکیں کہ کیسےنیکی کے کاموں میں آگے بڑھتے ہوئے اللہ کا قرب حاصل کرنے کے لیے اپنے روحانی اور اخلاقی معیاروں کو بلند کرنا ہے۔ درحقیقت آپ کا واحد مقصد اللہ تعالیٰ کی رضا کو حاصل کرنا ہونا چاہیےجو کہ ہمار خالق ہے۔ اگر یہ مقصد نہیں ہے تو جلسہ میں آنا عبث اور بے فائدہ ہوگا۔اس ضمن میں حضرت مسیح موعودؑ فرماتے ہیں:’’خدا تعالیٰ نے جو اس جماعت کو بنانا چاہا۔تو اس سے یہی غرض رکھی ہےکہ وہ حقیقی معرفت جو دنیا میں گم ہو چکی ہےاور وہ تقویٰ اور طہارت جو اس زمانہ میں پائی نہیں جاتی۔اسے دوبارہ قائم کرے‘‘۔(ملفوظات جلد ۷ صفحہ ۲۷۷-۲۷۸، ایڈیشن ۱۹۸۴ء)
اللہ تعالیٰ کے فضل سے آپ بڑے خوش قسمت ہیں کہ آپ حضرت مسیح موعودؑ کی جماعت کے ممبر ہیں۔ اس لیے آپ کو ہمیشہ یاد رکھنا چاہیے کہ آپ نے عہدِ بیعت کیا ہے اور آپ کو اس کی تمام شرائط کو پورا کرنے کی ہر ممکن کوشش کرنی چاہیے۔ بطور احمدی مسلمان آپ سے توقع کی جاتی ہے کہ آپ کے تمام کاموں میں ممتاز رویہ نظر آئے۔ خاص طور پر اللہ تعالیٰ کی مخلوق کے لیے رحم اور مروت کے جذبات ہوں۔ آپ کو اچھائی، دیانتداری، سچائی، نیکی اور خاص طور پر تقویٰ کی اعلیٰ مثال قائم کرنی چاہیے۔ کیونکہ اس جماعت کو اسلام کے احیا اور انسانیت کی خدمت کے مقصد کے لیے اللہ نے خود بنایا ہے۔
اس کے علاوہ آپ کو اپنے ملک کے مثالی اور وفادار شہری ہونا چاہیے اور اپنی قوم کے لیے پیار کا اظہار کرنا چاہیے۔ کیونکہ یہ حضرت محمدﷺ کی بنیادی تعلیمات میں سے ایک ہے کہ اپنے وطن سے محبت ایمان کا اہم حصہ ہے۔میں آپ کو یہ بھی نصیحت کرتا ہوں کہ خلافت احمدیہ کے بابرکت نظام کے ساتھ ہمیشہ وفادار رہیں۔ آج اسلام کا احیا اور دنیا میں امن صرف خلافت کے نظام پر عمل پیرا ہو کر ہی حاصل کیا جا سکتا ہے۔ چنانچہ آپ کو باقاعدگی کے ساتھ میرے خطبات کو سننا چاہیے،ان کو سمجھنا چاہیے اور میری نصائح اور ہدایات پر عمل پیرا ہونا چاہیے۔
تبلیغ ہر احمدی مسلمان کےلیے ضروری ہے چنانچہ آپ کو اللہ کی مدد اور ہدایت کے لیے خاص طور دعا کرنی چاہیے، بہتر طریق پر منصوبہ بندی کرنی چاہیے اور کوسووو کے لوگوں تک اسلام احمدیت کا خوبصورت پیغام پہنچانے کے لیے کارگر سکیمیں بنانی چاہیئیں۔اللہ تعالیٰ آپ کو اس نیک کام میں کامیاب کرے۔
آخر پر میری دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ آپ کے جلسہ کو کامیاب کرے اور آپ کو تقویٰ کی راہ میں ترقی کرنے کی توفیق دے۔اللہ کرے کہ آپ اس کاقرب حاصل کرنے والے ہوں اور وہ ہمیشہ آپ کا حامی و ناصر ہو۔ اللہ آپ سب پر رحم فرمائے۔‘‘
حضور انور کے پیغام کے بعد البانیہ کے مبلغ سلسلہ صمدغوری صاحب نے اللہ تعالیٰ کی صفت رحمانیت اور انسانوں پر مصائب آنے کے بارہ میں تقریر کی۔ دوسری تقریر مقامی البانین معلم البان صاحب نے کی اس میں حضرت محمدﷺ کا بطور ایک عالمی راہنما کے ذکر کیا گیا۔ تیسری تقریر بھی البانیہ کے مقامی معلم محترمی Shkelqim Bytyqi نے کی جس میں حضرت مسیح موعودؑ کی اسلام کے دفاع میں کی جانے والی خدمات کا تفصیل سے ذکر کیا گیا۔ جلسہ کے دوسرے اجلاس میں عبد اللہ واگس ہاؤزر صاحب امیر جماعت احمدیہ جرمنی نے قرآن، احادیث،حضرت مسیح موعودؑ اور خلفائے احمدیت کے ارشادات کی روشنی میں محبت سب کے لیے اور نفرت کسی سے نہیں کے موضوع پر تقریر کی۔ موقع کی مناسبت سے کوسووسے تعلق رکھنے والی مدر تھریسا کی انسانوں سے بلا تفریق محبت کا بھی حوالہ دیا۔ ان کی تقریر کو بہت پذیرائی ملی اور غیر از جماعت مہمانوں نے جماعت کے ماٹو ’محبت سب کے لیے اور نفرت کسی سے نہیں‘ کو اپنے اپنے خطابات میں بھی بہت سراہا۔
تیسرے اجلاس میں مسز الیزابیتھ گوئنگ(Mrs. Elizabeth Gowing) (کوسوو کے وزیراعظم کی مشاورتی مجلس کے لیے مکملہ سیکشن کی مشیرہ) اور ڈاکٹر دون مائکل سوپی(Dr. Don Mikel Sopi) (کوسوو میں بین المذاہب تعاملات کے لیے کیتھولک چرچ کے نمائندہ) نے بھی اپنے خیالات کا اظہار بھی کیا۔
جلسہ سالانہ کے آخری اجلاس میں حضور انور کی طرف سے مقرر کردہ مہمان خصوصی مولانا اظہر حنیف صاحب نے خلافت کے موضوع پر تفصیلی روشنی ڈالی اور واشگاف الفاظ میں بتلا یا کہ اگر یہ دنیا امن اور سکون کا گہوارہ بننا چاہتی ہے تو یہ اسی صورت ممکن ہو گا اگر دنیا وقت کے امام کو قبول کر کے اور اللہ تعالیٰ کے منشا اور ہدایات کے مطابق خلافت احمدیہ علی منہاج النبوۃ کی چھتری تلے آ جائے۔بعد ازاں مولانا صاحب نے اجتماعی دعا کرائی اور اس طرح کوسوو کا دسواں تاریخی جلسہ سالانہ اپنے اختتام کو پہنچا۔
جلسہ میں شامل غیر از جماعت افراد کا تعلق معاشرہ کے مختلف طبقات سے تھا جن میں امریکن آرمی، چرچ کے نمائندگان اور سرکاری محکموں کے چنیدہ افسران شامل تھے۔ انہیںجماعت احمدیہ کا مکمل تعارف حاصل ہوا اور سب نے ہی جماعت کی امن اور محبت کی پالیسی کو زبردست خراج عقیدت پیش کیا اور آئندہ بھی جماعت کی طرف سےمنعقد کیے جانے والے پروگراموں میں شمولیت کی خواہش کا برملا اظہار کیا۔ تمام غیر از جماعت شاملین جلسہ کو جماعت کی طرف سے تحائف بھی دیے گئے۔ جن میں جماعت کی کتب اسلامی اصول کی فلاسفی، اسلام ریسپانس ٹو کنٹمپریری ایشوز اور پاتھ وے ٹو پیس شامل تھیں۔
(رپورٹ: جناح الدین سیف۔ مبلغ سلسلہ اور صدر جماعت احمدیہ کوسوو)