التزام کے ساتھ تہجد ادا کرنے کی برکات
اس بات کی طرف توجہ دلاتے ہوئے کہ کس طرح ہمیں اپنی حالتوں کو درست کرتے ہوئے اپنے ایمان میں اضافہ کرنا چاہئے اور خدا تعالیٰ سے تعلق پیدا کرنا چاہئے، حضرت مصلح موعودؓنے جماعت کو نصیحت کرتے ہوئے ایک جگہ فرمایا کہ اگر آپ لوگ تقویٰ و طہارت اپنے اندر پیدا کریں اور دعاؤں اور ذکر الٰہی کی عادت ڈالیں اور تہجد اور درود پر التزام رکھیں تو اللہ تعالیٰ یقیناً آپ لوگوں کو بھی رؤیائے صادقہ اور کشوف میں سے حصہ دے گا اور اپنے الہام اور کلام سے مشرف کرے گا۔ اور زندہ معجزہ درحقیقت وہی ہوتا ہے جو انسان کو اپنی ذات میں ظاہر ہو۔ بیشک حضرت ابراہیم علیہ السلام کے معجزے بھی بڑے ہیں۔ حضرت موسیٰ علیہ السلام کے معجزے بھی بڑے ہیں۔ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے معجزے بھی بڑے ہیں مگر جہاں تک انسان کی اپنی ذات کا سوال ہوتا ہے اس کے لئے وہی معجزہ بڑا ہوتا ہے جس کا وہ اپنی ذات میں مشاہدہ کرتا ہے۔ آجکل بھی لوگ یہی سوال کرتے ہیں۔ اگر معجزے دیکھنے ہیں تو اس کے لئے اللہ تعالیٰ سے تعلق پیدا کرنا بھی ضروری ہے۔
(خطبہ جمعہ فرمودہ ۳۱؍ جولائی ۲۰۱۵ء مطبوعہ الفضل انٹرنیشنل ۲۱؍ اگست ۲۰۱۵ء)
تقویٰ کے معیار اونچے کرنے کے لئے اللہ تعالیٰ کا حق ادا کرنے کے لئے صرف نمازوں پر ہی اکتفا نہ ہو بلکہ بعض دوسری عبادتیں بھی فرض ہیں وہ بھی اداکرنا ضروری ہیں۔ پھر نوافل ہیں وہ ادا کرنے بھی ضروری ہیں۔ اپنی نمازوں کو نوافل سے بھی سجائیں۔ تہجد اور دوسرے نوافل کی طرف توجہ دیں۔ …جب توجہ ہو تو پھر اسے زندگی کا حصہ بنائیں کیونکہ فرائض کی کمیاں نوافل سے پوری ہوتی ہیں اور نوافل میں تہجد کی بڑی اہمیت ہے۔… پس تہجد کی یہ اہمیت ہے کہ اس کے لئے اُٹھنا ہی انسان میں ایک انقلابی تبدیلی پیدا کر دیتا ہے۔ آج کل کی دنیا میں مختلف ترجیحات ہو چکی ہیں جس کی وجہ سے اکثر لوگ رات دیر سے سوتے ہیں۔ تہجد کا مجاہدہ یقینا ان حالات میں تقویٰ میں ترقی اور پاک تبدیلی پیدا کرنے کا ایک بہت بڑا ذریعہ ہے۔ پس یہ عبادت کے حق کی ادائیگی انسان کو جہاں اللہ تعالیٰ کا قرب دلاتی ہے وہاں انسان کے اپنے فائدے کا بھی بڑا زبردست ہتھیار ہے۔
(خطبہ جمعہ فرمودہ ۲۹؍ جون ۲۰۱۲ء مطبوعہ الفضل انٹرنیشنل ۲۰؍ جولائی ۲۰۱۲ء)