نمازِ جنازہ حاضر و غائب
مکرم منیر احمد جاوید صاحب پرائیویٹ سیکرٹری حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایّدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز تحریر کرتے ہیں کہ حضورِ انور ایّدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے ۲۱؍اگست ۲۰۲۳ء بروز سوموار بارہ بجے بعد دوپہر اسلام آباد (ٹلفورڈ) میں اپنے دفتر سے باہر تشریف لاکر مکرم فیض محمد صادق صاحب (یوکے) کی نمازِ جنازہ حاضر اور سات مرحومین کی نمازِ جنازہ غائب پڑھائی۔
نماز جنازہ حاضر
مکرم فیض محمد صادق صاحب (یوکے)
۱۳؍ اگست ۲۰۲۳ءکو ۹۵سال کی عمر میں بقضائے الٰہی وفات پا گئے۔ اِنَّالِلّٰہِ وَ اِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔آپ حضرت ماسٹر عطاء محمد صاحب رضی اللہ عنہ صحابی حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے بیٹے اور مکرم مولانا نسیم سیفی صاحب (مبلغ سلسلہ ) کے چھوٹے بھائی تھے۔ مرحوم نے قادیان میں دفتر پرائیویٹ سیکرٹری میں خدمت کی توفیق پائی۔ یوکے آنے کے بعد شعبہ امور عامہ میں خدمت بجالاتے رہے۔پیشہ کے لحاظ سے وکیل تھے اور پاکستان میں قیام کے دوران جماعتی کیسز میں بھی مدد کیا کرتے تھے۔آپ کومضامین لکھنے اور شعر کہنے کا بھی شوق تھا۔آپ کے مضامین اور نظمیں لوکل اخبارات ورسائل میں شائع ہوتی تھیں۔مرحوم موصی تھے۔پسماندگان میں دو بیٹے اور اور چار بیٹیاں اور بہت سے پوتے پوتیاں اور نواسے نواسیاں شامل ہیں۔
نماز جنازہ غائب
۱۔ مکرمہ بشریٰ داؤد صاحبہ اہلیہ مکرم داؤد احمد جنجوعہ صاحب(گوجرانوالہ)
۱۴؍جولائی ۲۰۲۳ءکو ۵۰سال کی عمر میں بقضائے الٰہی وفات پا گئیں۔ اِنَّالِلّٰہِ وَ اِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔ مرحومہ صوم و صلوٰۃ اور تلاوت قرآن کریم کی پابند، تہجد گزار، چندوں میں باقاعدہ، جماعتی تحریکات میں بڑھ چڑھ کر حصہ لینے والی ایک مخلص خاتون تھیں۔تمام عمر بڑی سادگی سے بسر کی اور ہر حال میں خدا کا شکر ادا کرتی تھیں۔خلافت کے ساتھ عقیدت کا تعلق تھا۔مرحومہ موصیہ تھیں۔پسماندگان میں میاں کے علاوہ پانچ بیٹے اور ایک بیٹی شامل ہیں۔
۲۔ مكرم محمد دوداح صاحب (شام )
۲۰؍جولائی ۲۰۲۳ءكو بقضائے الٰہی وفات پا گئے۔ اِنَّالِلّٰہِ وَ اِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔ان كے پھوپھی زاداور ان كے علاقہ بو مرداس كے سابقہ صدر جماعت بتاتے ہیں كہ مرحوم كی ولادت ۱۹۸۵ء كی ہے۔ وہ بو مرداس علاقہ كے شروع كے احمدیوں میں سے ہیں۔ انہوں نے ۲۰۰۹ء میں بیعت كی تھی اور ان دنوں میں حضرت مسیح موعود علیہ السلام كا پیغام الجزائر میں پہنچانے میں بہت كوشش كی تھی۔ یہاں جماعت کے قیام سے پہلے و ہ براہ راست مركز سے رابطہ ركھے ہوئے تھے۔ ان كے ذریعہ بہت سے موجودہ دوستوں کو جماعت كا تعارف ہوا۔بہت سرگرمی سے اپنے دوستوں اور ماحول میں تبلیغ كرتے تھے۔ بومرداس جماعت كی ترقی میں ا ن كا بڑا كردار ہے۔ جماعت سے بہت محبت ركھتے تھے۔احباب جماعت كے حالات سے باخبر رہتے تھے اوران احباب سے ہمدردی كا اظہار كرتے تھے جنہیں احمدیت كی وجہ سے ۲۰۱۶ء سے مشكلات كا سامنا ہے۔ نمازوں او را جلاسات میں حاضر ہوتے۔ چندے دیتے۔تین سا ل قبل انہیں دماغ كى كوئى موذى مرض لاحق ہوئی جس كے كئی آپریشن ہوئے مگر صحت مزید بگڑتی گئی۔ پسماندگان میں اہلیہ كے علاوہ دو بچیاں شامل ہیں۔
۳۔ مکرمہ امۃ النصیر صاحبہ اہلیہ مکرم مبشر احمد طاہر صاحب مرحوم (سیرالیون)
۲۵؍جولائی ۲۰۲۳ءکو بقضائے الٰہی وفات پا گئیں۔ اِنَّالِلّٰہِ وَ اِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔آپ مکرم کیپٹن محمد سعید صاحب مرحوم سپرنٹڈنٹ وقف جدید ربوہ کی بیٹی تھیں۔مرحومہ صوم وصلوۃ اور تلاوت قرآن کریم کی پابند، چندوں میں باقاعدہ، مالی قربانی کا والہانہ جذبہ رکھنے والی، غریبوں کی ہمدرد،نیک اور مخلص خاتون تھیں۔بچپن سے ہی محنتی، خدمت گزار، سلیقہ شعار اور وقت کی پابند تھیں۔خلافت سے غیر معمولی وفا اور اطاعت کا تعلق تھا۔آپ نے صدر لجنہ نوشہرہ کینٹ، نائب صدر ضلع پشاور کے علاوہ لجنہ اماء اللہ کے کئی عہدوں پر خدمت کی توفیق پائی۔ حضرت خلیفۃ المسیح الرابع رحمہ اللہ کی ہومیوپیتھی کلاس میں دلچسپی کی وجہ سے آ پ نے شادی کے بعد خود ہومیو پیتھی کی تعلیم حاصل کی اور پشاور سے ڈی ایچ ایم ایس کا ڈپلومہ حاصل کیا اور گھر میں ایک چھوٹی سی ڈسپنسری بھی شروع کی۔اس کے علاوہ جماعتی طورپر لگنے والے ہومیوپیتھی کیمپس میں بھر پور شرکت کرتی تھیں۔گذشتہ پونے دو سال سے اپنی چھوٹی بیٹی کے پاس سیرالیون میں قیام پذیر تھیں۔ پسماندگان میں دو بیٹے اور دوبیٹیاں شامل ہیں۔ آپ مکرم ڈاکٹر منصور احمد صاحب (واقف زندگی سیرالیون) کی ساس تھیں۔
۴۔ مکرم حبیب اللہ صاحب (سٹاک پورٹ مانچسٹر۔یوکے)
یکم اگست ۲۰۲۳ء کو ۷۸سال کی عمر میں بقضائے الٰہی وفات پا گئے۔ اِنَّالِلّٰہِ وَ اِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔ مرحوم کا تعلق گورداسپور سے تھا اور پاکستان آنے پر کراچی میں زندگی کا بیشتر حصہ گزارااور پھر یوکے شفٹ ہوگئے۔آپ مکرمہ سلیمہ میر صاحبہ ( سابق صدر لجنہ اماء اللہ کراچی ) کے بھتیجے اور داماد تھے۔ مرحوم خلافت اور نظام جماعت کے ساتھ گہرا تعلق رکھنے والے ایک مخلص اور باوفا انسان تھے۔ پسماندگان میں اہلیہ کے علاوہ چاربیٹے اور دو بیٹیاں شامل ہیں۔
۵۔ مکرمہ باسمہ فرحت صاحبہ بنت مکرم عبد الرشید باسط صاحب (ربوہ)
۵؍اگست ۲۰۲۳ءکو۴۱سال کی عمر میںبقضائے الٰہی وفات پا گئیں۔ اِنَّالِلّٰہِ وَ اِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔ آپ حضرت چودھری محمد رمضان صاحب رضی اللہ عنہ صحابی حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی نواسی تھیں۔مرحومہ صوم وصلوٰۃ کی پابند،مالی قربانی میں بڑھ چڑھ کر حصہ لینے والی، خلافت سے عقیدت کا تعلق رکھنے والی ایک نیک اورمخلص خاتون تھیں۔مرحومہ موصیہ تھیں اور غیر شادی شدہ تھیں۔ان کا کوئی بہن بھائی نہیں تھا۔
۶۔ مکرم نصیرا حمد شاہد صاحب ابن مکرم ڈاکٹر نذیر احمد ساجد صاحب (جرمنی)
۲۵؍جولائی ۲۰۲۳ء کو بقضائے الٰہی وفات پاگئے۔ اِنَّالِلّٰہِ وَ اِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔آپ کے دادا حضرت چوہدری غلام حیدر صاحب اور پڑدادا حضرت چودھری مولا بخش صاحب حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے صحابہ میں شامل تھے۔ آپ کے والد مکرم ڈاکٹر نذیر احمد ساجد صاحب طبیہ کالج ربوہ کے پرنسپل رہ چکے ہیں۔مرحوم نے ابتدائی تعلیم سندھ اور پھر ربوہ سے حاصل کرنے کے بعد پاکستان کی فوج میں ملازمت اختیار کی۔۱۹۸۸ءمیں جرمنی منتقل ہوگئے جہاں اللہ تعالیٰ کے فضل سے آپ کو بھر پور جماعتی خدمت کی توفیق ملتی رہی۔ آپ نے نائب صدر مجلس خدام الاحمدیہ جرمنی کے علاوہ صدر جماعت، زونل قائد، ایڈیٹر رسالہ نورالدین جرمنی، مہتمم اطفال اور قاضی سلسلہ کے طور پر خدمت کی توفیق پائی۔ مرحوم موصی تھے۔پسماندگان میں اہلیہ کے علاوہ چار بہن بھائی شامل ہیں۔ آپ مکرم فرید احمد نوید صاحب ( پرنسپل جامعہ احمدیہ انٹرنیشنل گھانا ) کے بڑے بھائی تھے۔
۷۔ عزیزم ایدن احمد ابن مکرم فارس احمد صاحب (ماتھوٹم۔صوبہ کیرالہ۔انڈیا)
پیدائشی طورپر Liverکی بیماری میں مبتلا تھا اور ۲۰؍جون ۲۰۲۳ء کو بقضائے الٰہی وفات پا گیا۔ اِنَّالِلّٰہِ وَ اِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔
اللہ تعالیٰ تمام مرحومین سے مغفرت کا سلوک فرمائے اور انہیں اپنے پیاروں کے قرب میں جگہ دے۔
اللہ تعالیٰ ان کے لواحقین کو صبر جمیل عطا فرمائے اور ان کی خوبیوں کو زندہ رکھنے کی توفیق دے۔آمین