ہم نے معاشرے کی برائیوں سے اپنے آپ کو بچانا ہے
جب ایک عورت کی سفارش کی گئی چوری کے الزام میں تو آنحضرتﷺ نے فرمایاکہ تم سے پہلی امتیں اسی لئے تباہ ہوئیں کہ وہ اپنے چھوٹوں کو سزا دیا کرتی تھیں اور بڑوں کو بچا لیا کرتی تھیں۔ تو فرمایاکہ اگر میری بیٹی فاطمہ بھی چوری کرتی تو مَیں اس کا بھی ہاتھ کاٹ دیتا۔ تویہ ہے اسوہ امانت کو صحیح طورپر ادا کرنے کا اور خیانت سے بچنے کا۔ اور یہی تعلیم ہے جس کو لے کر جماعت احمدیہ کھڑی ہوئی ہے۔ پس ہراحمدی کا فرض ہے کہ اس معاشرہ میں بڑا پھونک پھونک کر قدم رکھے۔ ہم نے معاشرہ کی برائیوں سے اپنے آپ کو بچانا بھی ہے اور اپنے اندر امانت ادا کرنے کے حکم کو جاری اور قائم بھی رکھناہے۔ اور قرآن کریم کے اس حکم کو پیش نظر بھی رکھناہے کہ وَلَا تُجَادِلْ عَنِ الَّذِیْنَ یَخْتَانُوْنَ اَنْفُسَھُمْ۔ اِنَّ اللّٰہَ لَا یُحِبُّ مَنْ کَانَ خَوَّانًا اَثِیْمًا(النساء:۱۰۸)۔ اور لوگوں کی طرف سے بحث نہ کر جو اپنے نفسوں سے خیانت کرتے ہیں۔ یقیناً اللہ سخت خیانت کرنے والے گنہگار کو پسند نہیں کرتا۔
تویہاں مزید کھولا کہ اللہ تعالیٰ یہ بات بالکل پسند نہیں کرتا کہ جو خائن ہے، چور ہے، غلط کام کرنے والاہے، اس کی حمایت کی جائے چاہے جتنے مرضی اونچے خاندان سے ہو، جتنے مرضی اونچے مقام کاہو۔ اور قطع نظراس کے کہ کس کی اولاد ہے اگر وہ خیانت کا مرتکب ہواہے تو اس کو سزا ملنی چاہئے۔ اور آنحضرتﷺ کا اسوہ ہمیشہ پیش نظر رکھنا چاہئے کیونکہ اگر تم نے ایسے لوگوں سے رعایت کی تو نہ صرف تم اپنے آپ کو نقصان پہنچانے والے ہوگے بلکہ اپنے بھائیوں کو بھی نقصان پہنچا رہے ہوگے کیونکہ ایسے شخص کو جب ایک دفعہ معاف کردیا جائے تو اس کو جرأت پیداہوتی ہے اور یہی عموما ً سامنے آتاہے کہ پھر ایسے لوگ دھوکے دیتے رہتے ہیں۔ اگر تمہارا بھائی، بیٹا یا اور عزیز رشتہ دار ہے تو اس کی خیانتوں کی وجہ سے لوگوں کے نقصان پورے کرتے رہوگے کیونکہ قریبی عزیزکو سزاسے بچانے کے لئے اور اپنی عزت کو بچانے کے لئے بعض دفعہ جن کواحساس ہو وہ نقصان پورے کرتے ہیں۔ بےچاروں کو قربانی دینی پڑتی ہے۔ تو جب اس طرح جرمانے بھرتے رہیں گے توپھر اپنا بھی ساتھ نقصان کررہے ہوں گے۔ توفرمایاکہ ایسے سخت خیانت کرنے والے گنہگار کو اللہ پسند نہیں کرتا اس لئے تم بھی اس کو چھوڑ دو، اس کوسز الینے دو۔ ہوسکتاہے کہ اس دفعہ یہ سزا اس کی اصلاح کا باعث ہو جائے۔ لیکن اگر ایسے لوگوں کی حمایت کی تو ایسا شخص تمہارے ساتھ جماعت کی بدنامی کاباعث بھی بنتارہے گا۔
(خطبہ جمعہ فرمودہ۶؍فروری ۲۰۰۴ء
مطبوعہ الفضل انٹرنیشنل۱۶؍اپریل ۲۰۰۴ء)