جماعت احمدیہ جرمنی کی پچھترویں سالانہ عالمی کتابوں کی نمائش میں شرکت
٭… ۹۵؍ ممالک کی طرف سے لٹریچر کے چار ہزار سٹال لگائے گئے
٭… پندرہ ہزار سے زائد لوگوں کی سٹال پر آمد اور ان سے پانچ روز تبلیغی گفتگو
آبادی اور رقبہ کے اعتبار سے جرمنی کا سب سے بڑا شہر برلن ہے جس کو ملک کا دارالحکومت ہونے کا اعزاز بھی حاصل ہے۔ ہر سال ماہ اکتوبر میں لگنے والی کتابوں کی عالمی نمائش دنیا بھر میں اپنی ایک پہچان رکھتی ہے۔ دنیا بھر کے ادیب، شاعر، پبلشر، پرنٹر، کتب فروش، آرٹسٹ، میوزیشنز اور کتابوں میں دلچسپی رکھنے والوں کا اجتماع اس شہر کی رونق میں اضافہ اور شہرت کو دوام بخشتا ہے۔ اس سال منعقد ہونے والا کتابوں کا عالمی میلہ جس کو بک فیئر کہا جاتا ہے ۱۸ تا ۲۲؍ اکتوبر جاری رہا اور یہ پچھترواں سالانہ میلہ تھا۔ جس میں ۹۵؍ممالک سے لٹریچر کے چار ہزار سٹال لگائے گئے تھے جن کا ۱۳۰؍ممالک کے اڑھائی لاکھ سے زیادہ لوگوں نے جائزہ لیا۔ سات ہزار میڈیا نمائندگان اس کے علاوہ تھے۔ ان پانچ دنوں میں دو ہزار چھ سو سیمینار اور مختلف نوعیت کی میٹنگز منعقد ہوئیں۔ ۱۹۷۶ء سے یہ روایت ڈال دی گئی ہے کہ ہر سال کسی ایک ملک کو مہمان خاص کا درجہ دیا جاتا ہے۔ امسال Sloveniaکو یہ درجہ حاصل تھا۔ انہوں نے اپنی سو سے زائد کتب کا جرمن ترجمہ شائع کر کے ان کو بک فیئر میں پیش کیا تھا۔ سلووینین ادب، شاعری، فلاسفی، آرٹ، میوزک کے چار سو منتخب نمونے نمائش میں پیش کیے گئے۔ کتابوں کی اس عالمی نمائش کا افتتاح کرنے والوں میں سلووینیا کے صدر مملکت بھی شامل تھے۔
جماعت احمدیہ کا سٹال
جماعت جرمنی ہر سال اپنے پبلشنگ ادارے Verlag der Islam کے نام سے بک سٹال لگاتی ہے۔ امسال بھی ۲۰؍سکوائر میٹر کی جگہ حاصل کی گئی تھی لیکن اللہ تعالیٰ کےفضل سے ساتھ کا سٹال خالی رہنے کی وجہ سے انتظامیہ نے اس جگہ کو استعمال کرنے کی اجازت از خود دے دی۔ اس طرح ۵۲؍سکوائر میٹر جگہ پر جماعت کا بک سٹال لگا۔ یہ جگہ Review of Religions Germany اور نور میگزین کے سٹال کے لیے مخصوص کر دی گئی۔
جماعت کے سٹال پر قرآن کریم کے مختلف تراجم اور حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی درج ذیل تصانیف کے جرمن تراجم بھی رکھے گئے تھے: اسلامی اصول کی فلاسفی، مسیح ہندوستان میں، کشتی نوح، نزول المسیح، حمامة البشریٰ۔ اسی طرح خلفائے احمدیت کی تصانیف کے جرمن تراجم بھی دستیاب تھے۔ آنحضرت ﷺکی سیرت و سوانح پر جرمن مشن کی شائع کردہ کتاب بھی پیش کی گئی۔ احادیث کی کتب، خصوصاً حدیقة الصالحین اور شمائل النبیؐ کے جرمن تراجم، بچوں کو دین سکھانے اور دینی معلومات مہیا کرنے والا جرمن لٹریچربھی رکھا گیا۔ سلمان رشدی کی کتاب The Satanic Verses کا جواب جرمن مشن نے ۱۹۹۲ء میں شائع کیا تھا جو آج بھی مقبول ہے اور بک فیئر کے دوران بھی لوگوں کی دلچسپی کا باعث بنا رہا۔ قرآن کریم کا جرمن ترجمہ، سیرۃ النبی ﷺ کی سیرت کی کتاب، بچوں کا اسلامی لٹریچر اور World crisis and the pathway to peace کے جرمن ترجمہ میں لوگوں نے بہت دلچسپی لی۔ بک فیئر میں کتابیں فروخت کرنے کی اجازت نہیں ہوتی۔ پہلے دو روز صرف کتب خرید کنندگان بک فیئر میں آسکتے ہیں اور اپنے آرڈر جمع کروا سکتے ہیں۔ باقی تین روز عام پبلک کو بھی آنے کی اجازت دی جاتی ہے۔ ایک محتاط اندازے کے مطابق بک فیئر کے دوران تین ہزار سے زائد لوگوں نے سٹال پر کھڑے ہو کر تبلیغی لٹریچر سے متعلق سنجیدہ گفتگو کی جبکہ بارہ ہزار افراد نے سٹال پر موجود کتب، پوسٹرز اور فلائرز سے استفادہ کیا۔ آخری دو روز ہفتہ اتوار جبکہ عام پبلک کا ہجوم ہوتا ہے لوگوں کو اپنا نام عربی رسم الخط خطاطی میں لکھوانے کی سہولت مہیا کی گئی تھی جس میں لوگوں نے بہت دلچسپی لی۔ حافظ لقمان احمد صاحب مربی سلسلہ نے یہ خدمت انجام دی۔ پانچ روز مکرم مبارک احمد تنویر صاحب مربی سلسلہ و نیشنل سیکرٹری اشاعت کی زیر نگرانی تین مربیان سلسلہ، مجلس خدام الاحمدیہ اور لجنہ اماء اللہ کے ممبران ڈیوٹی پر موجود رہے۔
اگلے سال ۲۰۲۴ء میں بک فیئر ۱۶ تا ۲۰؍ اکتوبر منعقد ہوگا اور اٹلی کو خصوصی مہمان کا درجہ دیا گیا ہے۔
(رپورٹ: عرفان احمد خان۔ نمائندہ الفضل انٹرنیشنل)