ہر ایک شخص شیطان کے وساوس سے بچنے کی دعا مانگتا رہے
نابینائی کی دو قسمیں ہیں۔ ایک آنکھوں کی نابینائی ہے اور دوسری دل کی۔ آنکھوں کی نابینائی کا اثر ایمان پر کچھ نہیں ہوتا مگر دل کی نابینائی کا اثر ایمان پر پڑتا ہے۔اس لئے یہ ضروری اور بہت ضروری ہے کہ ہر ایک شخص اللہ تعالیٰ سے پورے تذلّل اور انکسار کے ساتھ ہر وقت دعا مانگتا رہے کہ وہ اسے سچی معرفت اور حقیقی بصیرت اور بینائی عطا کرے اور شیطان کے وساوس سے محفوظ رکھے۔ شیطان کے وساوس بہت ہیں اور سب سے زیادہ خطر ناک وسوسہ اور شبہ جو انسانی دل میں پیدا ہو کر اسے خَسِرَ الدُّنْيَا وَالْآخِرَةَ کر دیتا ہے آخرت کے متعلق ہے، کیونکہ تمام نیکیوں اور راستبازیوں کا بڑا بھاری ذریعہ منجملہ دیگر اسباب اور وسائل کے آخرت پر ایمان بھی ہے۔ اور جب انسان آخرت اور اس کی باتوں کو قصہ اور داستان سمجھے تو سمجھ لو کہ وہ ردّ ہو گیا اور دونوں جہانوں سے گیا گزرا ہوا۔اس لئے کہ آخرت کا ڈر بھی تو انسان کو خائف اور ترساں بنا کر معرفت کے سچے چشمہ کی طرف کشاں کشاں لے آتا ہے اور سچی معرفت بغیر حقیقی خشیت اور خدا ترسی کے حاصل نہیں ہو سکتی۔ پس یاد رکھو کہ آخرت کے متعلق وساوس کا پیدا ہونا ایمان کو خطرہ میں ڈال دیتا ہےاور خاتمہ بالخیر میں فتور پڑ جاتا ہے۔
(ملفوظات جلد اول صفحہ ۵۴،۵۳، ایڈیشن ۱۹۸۴ء)