مومن اپنے دل کو… لغو خیالات اور لغو شغلوں سے پاک کرے
رہائی یافتہ مومن وہ لوگ ہیں جولغو کاموں اور لغو باتوں اور لغو حرکتوں اور لغو مجلسوں اور لغو صحبتوں سے اور لغو تعلقات سے اور لغو جوشوں سے کنارہ کش ہوجاتے ہیں۔
(ضمیمہ براہین احمدیہ حصہ پنجم، روحانی خزائن جلد ۲۱صفحہ ۱۹۸)
دوسرا کام مومن کا یعنی وہ کام جس سے دوسرے مرتبہ تک قوّتِ ایمانی پہنچتی ہے اورپہلے کی نسبت ایمان کچھ قوی ہو جاتا ہے عقلِ سلیم کے نزدیک یہ ہے کہ مومن اپنے دل کو جو خشوع کے مرتبہ تک پہنچ چکا ہے لغو خیالات اور لغو شغلوں سے پاک کرے کیونکہ جب تک مومن یہ ادنیٰ قوت حاصل نہ کر لے کہ خدا کے لئے لغو باتوں اور لغو کاموں کو ترک کر سکے جو کچھ بھی مشکل نہیں اور صرف گناہ بےلذّت ہے اُس وقت تک یہ طمع خام ہے کہ مومن ایسے کاموں سے دست بردار ہو سکے جن سے دست بردار ہونا نفس پر بہت بھاری ہے اور جن کے ارتکاب میں نفس کو کوئی فائدہ یا لذّت ہے۔ پس اِس سے ثابت ہے کہ پہلے درجہ کے بعد کہ ترکِ تکبّر ہے دوسرا درجہ ترکِ لغویات ہے۔ اور اس درجہ پر وعدہ جو لفظ اَفْلَحَ سے کیا گیا ہے یعنی فوزِ مرام اس طرح پر پورا ہوتا ہے کہ مومن کا تعلق جب لغو کاموں اور لغو شغلوں سے ٹوٹ جاتا ہے تو ایک خفیف سا تعلق خدا تعالیٰ سے اس کو ہو جاتا ہے اور قوت ایمانی بھی پہلے سے زیادہ بڑھ جاتی ہے اور خفیف تعلق اس لئے ہم نے کہا کہ لغویات سے تعلق بھی خفیف ہی ہوتا ہے پس خفیف تعلق چھوڑنے سے خفیف تعلق ہی ملتا ہے۔
(ضمیمہ براہین احمدیہ حصہ پنجم، روحانی خزائن جلد۲۱ صفحہ ۲۳۰-۲۳۱)