جلسہ کے ایام کیسے گزارنے چاہئیں
حضرت امیر المومنین ایدہ اللہ فرماتے ہیں:
جلسہ سالانہ کی غرض کو سامنے رکھیں جو حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام نے خود بیان فرمائی ہے اور یہ غرض وہی ہے جو بیعت کی غرض ہے۔ بیعت کرنے کے بعد دنیاوی دھندوں میں پڑ کر انسان عموماً اپنے اصل مقصد کو بھول جاتا ہے۔ اس لئے اللہ تعالیٰ نے بار بار نصیحت کرنے کو ضروری قرار دیا ہے کہ اس سے ہر اُس شخص کو جس کے دل میں ایمان ہے، فائدہ ہوتا ہے۔ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے۔ فَاِنَّ الذِّکْرَ تَنْفَعُ الْمُؤْمِنِیْنَ (الذاریٰت:۵۶) پس یقیناً نصیحت مومنوں کو فائدہ پہنچاتی ہے۔
پس یہ جلسہ بھی نصیحت کرنے، یاد دہانی کروانے کے لئے منعقد کیا جاتا ہے یا یہ جلسے دنیا میں ہر جگہ منعقد کئے جاتے ہیں۔ یہ بتانے کے لئے منعقد کئے جاتے ہیں کہ اس زمانے کے امام کی بیعت میں آ کر پھر اپنے عہد کو یاد کرو، اپنے عہد بیعت کو یاد کرو۔ اگر دنیاوی مصروفیات کی وجہ [سے]کچھ کمزوریاں پیدا ہو گئی ہیں تو اب نئے سرے سے نصائح سن کر علمی اور تربیتی وعظ و نصائح اور تقاریر سن کر پھر اپنی دینی حالتوں کی طرف توجہ کرو۔ اکٹھے مل بیٹھ کر ایک دوسرے کی نیکیاں جذب کرنے کی کوشش کرو اور برائیوں کو دور کرو۔ ہمیشہ یاد رکھیں کہ جلسے کے دوران اپنی ذاتی باتوں کی طرف توجہ نہ ہو بلکہ تمام پروگرام، جتنے بھی ہیں، ان کو سننے کے دوران بھی اور ان کے بعد بھی زیادہ تر وقت دعاؤں اور ذکرِ الٰہی میں گزارنے کی کوشش ہونی چاہئے۔ یہ سوچ کر شامل ہونا چاہئے کہ ہم اس روحانی ماحول میں دو تین دن گزار کر اپنے عہدِ بیعت کی تجدید کر رہے ہیں تا کہ ہمارے ایمان مضبوط سے مضبوط تر ہوتے چلے جائیں۔ تا کہ ہم تقویٰ میں ترقی کریں۔
(خطبہ جمعہ فرمودہ۱۸؍مئی ۲۰۱۲ء مطبوعہ الفضل انٹرنیشنل ۸؍ جون ۲۰۱۲ء)