درود شریف اخلاص اور محبت اور حضور اور تضرع سے پڑھنا چاہئے
درود شریف وہی بہتر ہے کہ جو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی زبان مبارک سے نکلا ہے اور وہ یہ ہے اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلیٰ مُحَمَّدٍ وَّعَلیٰ اٰلِ مُحَمَّدٍ کَمَا صَلَّیْتَ عَلیٰ اِبْرَاھِیْمَ وَعَلیٰ اٰلِ اِبْرَاھِیْمَ اِنَّکَ حَمِیْدٌ مَّجِیْدٌ۔ اَللّٰھُمَّ بَارِکْ عَلیٰ مُحَمَّدٍ وَّعَلیٰ اٰلِ مُحَمَّدٍ کَمَا بَارَکْتَ عَلیٰ اِبْرَاھِیْمَ وَعَلیٰ اٰلِ اِبْرَاھِیْمَ اِنَّکَ حَمِیْدٌ مَّجِیْدٌ۔جو الفاظ ایک پرہیز گار کے منہ سے نکلتے ہیں ان میں ضرور کسی قدر برکت ہوتی ہے۔ پس خیال کر لینا چاہئے کہ جو پرہیزگاروں کا سردار اور نبیوں کا سپہ سالار ہے اس کے منہ سے جو لفظ نکلے ہیںوہ کس قدر متبرک ہوں گے۔ غرض سب اقسام درود شریف سے یہی درود شریف زیادہ مبارک ہے۔ یہی اس عاجز کا وِرد ہےاور کسی تعداد کی پابندی ضرور نہیں۔ اخلاص اور محبت اور حضور اور تضرّع سے پڑھنا چاہئے اور اس وقت تک ضرور پڑھتے رہیں کہ جب تک ایک حالت رقّت اور بے خودی اور تاثر کی پیدا ہو جائے اور سینہ میں انشراح اور ذوق پایا جاوئے۔
(مکتوبات احمد جلد اول صفحہ۵۲۶مکتوب بنام میر عباس علی شاہ مکتوب نمبر۱۳)