قرآن کو ٹھہر ٹھہر کر صاف صاف پڑھو
اللہ تعالیٰ قرآن کریم میں فرماتاہے کہ ذٰلِکَ الۡکِتٰبُ لَا رَیۡبَ ۚۖۛ فِیۡہِ ۚۛ ہُدًی لِّلۡمُتَّقِیۡنَ (البقرۃ: ۳)۔ یہ وہ کتاب ہے اس میں کوئی شک نہیں، ہدایت دینے والی ہے متقیوں کو۔ پس جیسا کہ پہلے بیان ہو چکا ہے۔ اپنے ربّ کی عبادت کرو تو تقویٰ میں بڑھو گے۔ اور تقویٰ میں بڑھنے کے لئے قرآن کریم جو خدا کا کلام ہے اس کو بھی پڑھنا ضروری ہے، اس پر عمل کرنا بھی ضروری ہے۔ پس تقویٰ اس وقت تک مکمل نہیں ہو گا جب تک قرآن کریم کو پڑھنا اور اس پر عمل کرنا زندگیوں کا حصہ نہ بنا لیا جائے۔
پس اللہ تعالیٰ کی رحمت کو جذب کرنے کے لئے اور فرشتوں کے حلقے میں آنے کے لئے ضروری ہے کہ ہم میں سے ہر ایک قرآن کریم پڑھے اور اس کو سمجھے، اپنے بچوں کو پڑھائیں، انہیں تلقین کریں کہ وہ روزانہ تلاوت کریں۔ اور یاد رکھیں کہ جب تک ان چیزوں پہ عمل کرنے کے ماں باپ کے اپنے نمونے بچوں کے سامنے قائم نہیں ہوں گے اس وقت تک بچوں پہ اثر نہیں ہو گا۔ اس لئے فجر کی نماز کے لئے بھی اٹھیں اور اس کے بعد تلاوت کے لئے اپنے پر فرض کریں کہ تلاوت کرنی ہے پھر نہ صرف تلاوت کرنی ہے بلکہ توجہ سے پڑھنا ہے اور پھر بچوں کی بھی نگرانی کریں کہ وہ بھی پڑھیں، انہیں بھی پڑھائیں۔ جو چھوٹے بچے ہیں ان کو بھی پڑھایا جائے۔
آنحضرتﷺ نے ہمیں قرآن کریم پڑھنے کا طریقہ بھی سکھایا ہے، کس طرح پڑھنا ہے۔ آپؐ نے فرمایا کہ ’’قرآن کو ٹھہر ٹھہر کر صاف صاف پڑھو اور اس کے غرائب پر عمل کرو۔ ‘‘ (مشکوٰۃ المصابیح، کتاب فضائل القرآن الفصل الثالث)
غرائب سے مراد اس کے وہ احکام ہیں جو اللہ تعالیٰ نے فرض کئے ہیں اور وہ احکام ہیں جن کو کرنے سے اللہ تعالیٰ نے منع فرمایا ہے۔ جب قرآن کریم اس طرح ہر گھرمیں پڑھا جا رہا ہو گا، غور ہو رہا ہو گا، ہر حکم جس کے کرنے کا خداتعالیٰ نے ہمیں حکم دیا ہے اس پر عمل ہو رہا ہو گا اور ہر وہ بات جس کے نہ کرنے کا اللہ تعالیٰ کا حکم ہے اس سے بچ رہے ہوں گے، اس سے رک رہے ہوں گے تو ایک پاک معاشرہ بھی قائم کر رہے ہوں گے۔ عبادتوں کے معیاروں کے ساتھ ساتھ آپ کے اخلاق کے معیار بھی بلند ہو رہے ہوں گے۔
(خطبہ جمعہ فرمودہ ۱۶؍ ستمبر ۲۰۰۵ء
مطبوعہ الفضل انٹرنیشنل ۷؍ اکتوبر ۲۰۰۵ء)