اصل شہادت دل کی کیفیت کا نام ہے
اصل شہادت دل کی کیفیت کا نام ہے اور دل کی کیفیت خدا تعالیٰ پر کامل یقین اور ایمان سے پیدا ہوتی ہے۔ یعنی یہ یقین جیسا کہ پہلے بیان ہو چکا ہے کہ میرے ہر کام پر خدا تعالیٰ کی نظر ہے اور ہر کام مَیں نے خدا تعالیٰ کے لئے کرنا ہے۔ پھر ایسے مومن سے، ایسے شخص سے اعلیٰ اخلاق اور اچھے اعمال اصل رنگ میں ظاہر ہوتے ہیں۔ یعنی ان کے کرنے کی وجہ دنیا دکھاوا نہیں ہوتا بلکہ خدا تعالیٰ کی رضا ہے اور اللہ تعالیٰ کی رضا کا یہ حصول بھی صرف کوشش سے نہیں ہوتا بلکہ ایک حقیقی مومن کی فطرت اور طبیعت کا حصہ بن جاتا ہے۔ جب وہ مسلسل اس بارے میں کوشش کرتا ہے تو پھر خدا تعالیٰ کی رضا کے حصول کے علاوہ کسی بات کا اُسے خیال ہی نہیں رہتا۔ مثلاً اگر جماعت کی خدمت کا موقع مل رہا ہے اور اس کو احسن طریق پر کوئی بجا لا رہا ہے، کام کر رہا ہے تو اس لئے نہیں کہ میری تعریف ہو بلکہ اس لئے کہ خدا تعالیٰ کی رضا حاصل ہو۔ اس لئے کہ یہ خدمت ایسی گھٹی میں پڑ گئی ہے کہ اس کے بغیر چین اور سکون نہیں ہے۔ بعض لوگ جب اُن سے خدمت نہیں لی جاتی تو بے چینی کا اظہار کرتے ہیں۔ آپ علیہ السلام نے اس کی ایک مثال دی ہے کہ جیسے کوئی فقیر یا مانگنے والا اگر کسی کے پاس جائے تو اکثر اُس فقیر کو کوئی دنیا دار جس کے پاس وہ جاتا ہے، کچھ نہ کچھ دے دیتا ہے۔ لیکن اُس میں عموماً دکھاوا ہوتا ہے، لیکن شہید کا یہ مقام نہیں۔ شہید یہ نیکی اس لئے کر رہا ہوتا ہے کہ اُس کی نیک فطرت اُسے نیکی پر مجبور کرتی ہے اور فطرتی نیکی کی یہ طاقت وقت کے ساتھ ساتھ بڑھتی جاتی ہے۔ کسی نیکی کے کرنے، کسی خدمت کے کرنے پر کبھی یہ احساس نہیں ہوتا کہ مَیں نے کوئی بڑا کام کیا ہے، مجھے ضرور اُس کا بدلہ یا خوشنودی کا اظہار دنیا والوں سے ملنا چاہئے۔ کیونکہ جماعت کی خدمت کی ہے تو ضرور مجھے عہدیداران اُس کا بدلہ دیں۔ نہیں۔ بلکہ صرف اور صرف خدا تعالیٰ کی رضا کی خاطر ہر کام ہونا چاہئے۔
(خطبہ جمعہ فرمودہ ۱۴؍ دسمبر ۲۰۱۲ء
مطبوعہ الفضل انٹرنیشنل ۴؍ جنوری ۲۰۱۳ء)