پنج وقتہ نماز کے اوقات کی تعیین کی وجہ
عربی زبان میں ایک مقولہ ہے کہ اَلْفَضْلُ مَا شَهِدَتْ بِهِ الْأَعْدَاءُ یعنی عظمت اور شوکت تو وہ ہے جس کی دشمن بھی تعریف کریں۔حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے اس دنیا میں آکر جب عَلَمِ جہادِ قلم بلند کیا تو اپنی کتب کے ذریعہ جہاں اسلام کا عظیم دفاع کیا وہاں ساتھ ہی ساتھ احکامات اسلام کی کامل حکمتیں بھی بیان کیں کہ اپنے تو اپنے بلکہ غیر بھی تعریف کرنے سے پیچھے نہ رہ سکے۔ انہوں نے نہ صرف تعریف کی بلکہ متاثر ہو کر آپؑ کے کلام کا سرقہ کرکے اپنی طرف منسوب کیا اور اپنی کتب میں لکھا۔ چنانچہ مولانا اشرف علی تھانوی صاحب المتوفی ۱۹۴۳ء جن کو علمائے دیوبند میں اعلیٰ مقام حاصل ہے اوروہ حکیم الامّت کہلائے پنج وقتہ نماز کے اوقات کی تعیین کے فلسفہ کو بیان کرنے کے لیے ہمارے پیارے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے غلام صادق ؑکے بیان کیے ہوئے مضمون کو جو حضور کی کتاب کشتی نوح روحانی خزائن جلد ۱۹ صفحہ ۶۹تا ۷۰ میں درج ہے سرقہ کرکے اپنی کتاب ’’احکام اسلام عقل کی نظر میں‘‘ نومبر۲۰۰۹ء کی اشاعت کے صفحہ ۴۹تا۵۳ میں درج کیا ہے۔ حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ ہمیں مطالعہ کتب حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی طرف توجہ دلاتے رہتے ہیں۔جہاں غیر جو دشمنی میں صف اول میں شمار ہوتے ہیںحضرت صاحبؑ کی کتب کو پڑھ کر اس سے متاثر ہو کر اپنی کتب میں لکھتے ہیں وہاں اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ وہ ہم سب کو حضورؑ کی کتب کامطالعہ کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین
حضرت مسیح موعود علیہ السلام کا مضمون مذکورہ بالا یہ ہے:’’پنجگانہ نمازیں کیا چیز ہیں وہ تمہارے مختلف حالات کا فوٹو ہے تمہاری زندگی کے لازم حال پانچ تغیر ہیں جو بلا کے وقت تم پروارد ہوتے ہیں اور تمہاری فطرت کے لئے اُن کا وارد ہونا ضروری ہے۔
(۱) پہلے جب کہ تم مطلع کئے جاتے ہو کہ تم پر ایک بلا آنے والی ہے مثلاً جیسے تمہارے نام عدالت سے ایک وارنٹ جاری ہوا یہ پہلی حالت ہے جس نے تمہاری تسلی اور خوشحالی میں خلل ڈالا سو یہ حالت زوال کے وقت سے مشابہ ہے کیونکہ اس سے تمہاری خوشحالی میں زوال آنا شروع ہوا اس کے مقابل پر نماز ظہرمتعین ہوئی جس کا وقت زوال آفتاب سے شروع ہوتا ہے۔
(۲) دوسرا تغیر اس وقت تم پر آتا ہے جب کہ تم بلا کے محل سے بہت نزدیک کئے جاتے ہو مثلاًجب کہ تم بذریعہ وارنٹ گرفتار ہو کر حاکم کے سامنے پیش ہوتے ہو یہ وہ وقت ہے کہ جب تمہارا خوف سے خون خشک ہو جاتا ہے اور تسلی کا نور تم سے رخصت ہونے کو ہوتا ہے سو یہ حالت تمہاری اُس وقت سے مشابہ ہے جب کہ آفتاب سے نور کم ہو جاتا ہے اور نظر اس پر جم سکتی ہے اور صریح نظر آتا ہے کہ اب اس کا غروب نزدیک ہے۔ اس روحانی حالت کے مقابل پر نماز عصر مقرر ہوئی۔
(۳) تیسرا تغیر تم پر اس وقت آتا ہے جو اس بلا سے رہائی پانے کی بکلی امید منقطع ہو جاتی ہے مثلاً جیسے تمہارے نام فرد قرارداد جرم لکھی جاتی ہے اور مخالفانہ گواہ تمہاری ہلاکت کے لئے گزر جاتے ہیں یہ وہ وقت ہے کہ جب تمہارے حواس خطا ہو جاتے ہیں اور تم اپنے تئیں ایک قیدی سمجھنے لگتے ہو۔ سو یہ حالت اس وقت سے مشابہ ہے جب کہ آفتاب غروب ہو جاتا ہے اور تمام امیدیں دن کی روشنی کی ختم ہو جاتی ہیں اس روحانی حالت کے مقابل پر نماز مغرب مقرر ہے۔
(۴) چوتھا تغیر اس وقت تم پر آتا ہے کہ جب بلا تم پر وارد ہی ہو جاتی ہے اور اس کی سخت تاریکی تم پر احاطہ کر لیتی ہے مثلاً جب کہ فرد قرارداد جرم اور شہادتوں کے بعد حکم سزا تم کو سنایا جاتا ہے اور قید کے لئے ایک پولس مین کے تم حوالہ کئے جاتے ہو سو یہ حالت اس وقت سے مشابہ ہے جب کہ رات پڑ جاتی ہے اور ایک سخت اندھیرا پڑ جاتا ہے اس روحانی حالت کے مقابل پر نمازعشاء مقر ر ہے۔
(۵) پھر جب کہ تم ایک مدت تک اس مصیبت کی تاریکی میں بسر کرتے ہو تو پھر آخر خدا کا رحم تم پر جوش مارتا ہے اور تمہیں اُس تاریکی سے نجات دیتا ہے مثلاً جیسے تاریکی کے بعد پھر آخر کار صبح نکلتی ہے اور پھر وہی روشنی دن کی اپنی چمک کے ساتھ ظاہر ہو جاتی ہے سو اس روحانی حالت کے مقابل پر نماز فجر مقرر ہے اور خدا نے تمہارے فطرتی تغیرات میں پانچ حالتیں دیکھ کر پانچ نمازیں تمہارے لئے مقرر کیں اس سے تم سمجھ سکتے ہو کہ یہ نمازیں خاص تمہارے نفس کے فائدہ کے لئے ہیں پس اگر تم چاہتے ہو کہ ان بلاؤں سے بچے رہو تو تم پنجگانہ نمازوں کو ترک نہ کرو کہ وہ تمہاری اندرونی اور روحانی تغیرات کا ظل ہیں۔ نماز میں آنے والی بلاؤں کا علاج ہے تم نہیں جانتے کہ نیا دن چڑھنے والا کسی قسم کے قضاء و قدر تمہارے لئے لائے گا پس قبل اس کے جو دن چڑھے تم اپنے مولیٰ کی جناب میں تضرع کرو کہ تمہارے لئے خیر و برکت کا دن چڑھے۔‘‘(آمین)