ہومیو پیتھی یعنی علاج بالمثل (معدہ کے متعلق نمبر۱۵) (قسط ۵۸)
(حضرت خلیفۃ المسیح الرابع رحمہ اللہ تعالیٰ کی کتاب ’’ہومیو پیتھی یعنی علاج بالمثل ‘‘کی ریپرٹری یعنی ادویہ کی ترتیب بلحاظ علامات تیار کردہ THHRI)
سلیشیا
Silicea
(Silica – pure flint)
سلیشیا کے مریض کو سردی لگنے کے باوجود سخت ٹھنڈے پانی کی پیاس ہوتی ہے اور وہ برف کھانا چاہتا ہے یا مشروبات میں برف ڈال کر پیتا ہے۔ سلیشیا کے بارے میں ایک علامت اکثر کتب میں لکھی ہوئی ہے کہ اس کے مریض کو گوشت سے نفرت ہوجاتی ہے۔اگرمریض پسند بھی کرے تو صرف ٹھنڈا گوشت پسند کرتا ہے۔میرا وسیع تجربہ اس کے خلاف گواہی دیتا ہے۔ بکثرت سلیشیا سے فائدہ اٹھانے والے مریضوں میں گوشت سے نفرت کی عادت موجود نہیں ہوتی۔(صفحہ۷۵۷)
مزمن اسہال کی بیماری میں سلیشیا بہت مفید ہے۔ تب دق کے اثرات کی وجہ سے بھی اسہال مزمن صورت اختیار کرلیتے ہیں یا پھر اگر خوراک گندی اور مضر صحت ہو جیسا کہ مہاجر کیمپوں وغیرہ میں ہوجاتی ہے تو اسہال کی بیماری مستقل ہوجاتی ہے یا پیچش مزمن شکل اختیار کر لیتی ہے۔ ایسی بیماریوں میں سلفر اور کروٹن کے علاوہ سلیشیا بھی دوا ہوسکتی ہے بشرطیکہ مریض کا جسم ٹھنڈا رہتا ہو۔ ایک عالمی جنگ میں اسہال کی بیماری بہت پھیلی تھی۔ ایک ہومیو پیتھک ڈاکٹر نے سلیشیا کا استعمال شروع کیا تو ہر جگہ پر اس سے فائدہ ہوا لیکن ایک اور موقع پر سلیشیا سے کوئی فائدہ نہیں ہوا۔ اس کی وجہ یہ تھی کہ خاص موسم اور خاص وبا وغیرہ کی علامتیں بدل جاتی ہیں اور دوسری دواؤں کی ضرورت پڑتی ہے۔(صفحہ۷۵۷)
معدہ میں خرابی کی وجہ سے ہچکی شروع ہوجائے تو سلیشیا سے آرام آتا ہے۔ نکس وامیکا اور اگنیشیا بھی ہچکی کے لیے بہت مفید دوائیں ہیں۔ (صفحہ۷۵۸)
سلیشیا میں متلی اور قے کا رجحان بھی ملتا ہے۔ اگر سلیشیا کی دیگر علامتیں پائی جائیں تو اس سے جگر کی خرابی کا بھی علاج ممکن ہے۔ ایسے مریض کو گرم کھانا پسند نہیں ہوتا بلکہ ٹھنڈا کھانا مرغوب ہوتا ہے۔ (صفحہ۷۵۸)
سپائی جیلیا
Spigelia
(Pink root)
سپائی جیلیا انتڑیوں کے کیڑوں کے لیے بھی مفید ہے۔(صفحہ۷۶۳)
سپونجیا ٹوسٹا
Spongia tosta
(Roasted sponge)
سپونجیا میں شدید بھوک اور پیاس کی علامت پائی جاتی ہے۔ منہ کا ذائقہ کڑوا رہتا ہے۔ عورتوں میں حیض کے خون کی مقدار کم ہوتی ہے اور حیض سے قبل کمر میں درد، شدید بھوک اور دل کی دھڑکن تیز ہوتی ہے۔(صفحہ۷۶۷-۷۶۸)
سٹینم
Stannum metallicum
(Tin)
اس کا سب سے اچھا استعمال پھیپھڑوں کی علامات کو نرم کرنے اور پیٹ کے کیڑوں کے لیے ہوتا ہے۔سٹینم کے باب میں عموماً کیڑوں کا ذکر نہیں ملتا لیکن ریپرٹریز (Repertories)اس کا ضرور ذکر کرتی ہیں۔تجربہ بتاتا ہے کہ پیٹ کے کیڑوں میں سٹینم کو لمبا عرصہ دیا جائے تو کچھ عرصہ کے بعد وہ بے جان ہوکر یا پگھل پگھل کر نکل جاتے ہیں۔ اس کو کم از کم چند ماہ تو ضرور استعمال کرنا چاہیے۔ سٹینم سِکّے (Lead poisoning) کے تریاق کے طور پر بھی مفید ہے۔(صفحہ۷۶۹)
سٹینم کی ایک اور علامت متلی بھی ہے۔ کھانا پکانے کی بُو سے بھی کالچیکمکی طرح متلی ہوتی ہے اور منہ کا مزہ کڑوا ہوجاتا ہے۔ معدہ خالی ہونے کا احساس رہتا ہے اور خالی پن کے احساس کے ساتھ تشنج بھی ہوتا ہے۔ کمزوری کا احساس غالب ہوتا ہے خصوصاً سینے میں زیادہ کمزوری محسوس ہوتی ہے۔ (صفحہ۷۷۰)
سٹیفی سیگریا
Staphysagria
(Stavesacre)
سٹیفی سیگریا کو دوسری دواؤں کے ساتھ ایک ترتیب کے ساتھ استعمال کرنا چاہیے یعنی پہلے کاسٹیکم، پھر کولو سنتھ اور پھر سٹیفی سیگریا۔ پیٹ اور انتڑیوں کے تعلق سے یہ دوا بہت کام کرتی ہے اور بہت سی تکلیفیں اور درد جو باریک اعصابی ریشوں سے تعلق رکھتے ہیں دُور ہوجاتے ہیں۔(صفحہ۷۷۵)
سٹرونشیم کاربونیکم
Strontium carbonicum
سٹرونشیم کارب کی ایک اور واضح علامت یہ ہے کہ اس کے مریض کو گوشت سے نفرت ہوجاتی ہے اور روٹی کھانے کی اشتہاء بڑھ جاتی ہے۔ (صفحہ۷۷۸)
اگر وجع المفاصل کے ساتھ اسہال بھی ہوں، پنڈلیوں اور پاؤں کے تلووں میں تشنج ہو اور پاؤں برف کی طرح ٹھنڈے ہوں تو دیگر کئی دواؤں کی طرح سٹرونشیم کارب بھی دوا ہوسکتی ہے۔ (صفحہ۷۷۸)
سٹرونشیم کارب میں مریض کی بھوک ختم ہوجاتی ہے، وہ گوشت سے عموماً نفرت کرتا ہے۔ویسے بھی عام کھانے میں مزہ نہیں رہتا۔ رات کے وقت اسہال کی تکلیف بڑھ جاتی ہے۔ (صفحہ۷۷۸)
سلفر
Sulphur
(Sublimated sulphur)
بواسیر کے مسوں، چھالوں،معدہ اور گلے میں بھی جلن کا احساس ہوتا ہے۔ پیشاب بھی جلتا ہوا آتا ہے، بعد میں دیر تک جلن محسوس ہوتی رہتی ہے۔ (صفحہ۷۸۱)
سلفر کے بعض مریض بہت بھوک محسوس ہونے کے باوجود تھوڑا سا کھانے کے بعد ہی کھانا چھوڑ دیتے ہیں۔یہ علامت سب سے زیادہ لائیکو پوڈیم میں پائی جاتی ہے۔سلفر کی امتیازی علامت یہ ہے کہ مریض کی صبح کی بھوک بالکل غائب مگر گیارہ بجے معدہ میں سخت کمزوری محسوس ہوتی ہے۔ کھرچن اور نیچے گرنے کا احساس ہوتا ہے۔ فوری کھانے کی طلب اتنی شدید ہوتی ہے کہ ذرا بھی انتظار دو بھر ہوتا ہے حتیٰ کہ بھوک سے غشی کا دورہ بھی پڑ سکتا ہے لیکن صبح اُٹھنے پر گیارہ بجے تک بھوک غائب رہتی ہے۔ (صفحہ۷۸۱)
صبح کے اسہال کا رجحان پایا جائے تو اس میں بھی سلفر مفید ہے لیکن ڈاکٹر کینٹ نے متنبہ کیا ہے کہ سلفر سے صبح کے اسہال روکنے کی کوشش نہیں کرنی چاہیے۔ کیونکہ اگر اسہال رک گئے تو وہ پھیپھڑوں کی تکلیفوں کو بڑھا دیں گے جو خطرناک ثابت ہوسکتا ہے۔ اگر سل کے مریض کو اسہال لاحق ہوں تو پہلے نرم دواؤں سے آہستہ آہستہ اسہال کا علاج کرنا چاہیے اور پھر تب دق کے مرض کو جڑ سے اکھیڑنے کی طرف توجہ دینی چاہیے۔ (صفحہ۷۸۴)
پیٹ کی ہواؤں میں بہت سی دوائیں اچھا اثر دکھاتی ہیں لیکن معین دوا کی تلاش بہت مشکل ہے۔ اگر کوئی اور دوا کام نہ کرے تو سلفر مفید ہوسکتی ہے خصوصاً بدبو دار ہوا میں۔(صفحہ۷۸۵)
سلفر ہیضہ کی ایک بہت اہم دوا ہے۔ اگر ہیضہ کی وبا پھیلی ہو تو حفظ ماتقدم کے طور پر کثرت سے سلفر استعمال کروانی چاہئے۔ چند روز ۲۰۰ طاقت میں دن میں ایک دفعہ سلفر دینے سے ہیضہ سے بچاؤ ہوجاتا ہے۔ اگر اور دوائیں جو عموما ً ہیضہ میں کام آتی ہیں میسر نہ ہوں تو سلفر ہی ایک حد تک اکیلی کافی ہوسکتی ہے۔ اس کا ہیضہ سے بہت گہرا تعلق ہے۔ (صفحہ۷۸۵-۷۸۶)
سلفیوریکم ایسیڈم
Sulphuricum acidum
(Sulphuric acid)
اگر جسم میں کسی بھی تیزاب کا عنصر زیادہ ہوجائے تو اچانک شدید ضعف کا حملہ ہوتا ہے اور جسم سے طاقت نکلتی ہوئی محسوس ہوتی ہے۔ سلفیورک ایسڈ معدہ کی ایسی تیزابیت کی بہترین دوا ہے۔ (صفحہ۷۸۷)
سلفیورک ایسڈ معدہ کی تیزابیت کے لیے ایک اچھی دوا ہے۔سلفیورک ایسڈ میں آرنیکا کی بعض علامتیں پائی جاتی ہیں۔ آرنیکا کی طرح جسم میں چوٹوں کا احساس، درد، کمزوری اور سردی سلفیورک ایسڈ میں بھی پائی جاتی ہے۔(صفحہ۷۸۸)
سلفیورک ایسڈ کے مریض کے اخراجات میں تیزابیت پائی جاتی ہے اور کاٹنے والے مادے نکلتے ہیں۔ اگر جسم میں تیزاب زیادہ ہوجائے تو بعض دفعہ کھانا کھاتے ہوئے سخت کمزوری کا احساس ہوتا ہے اور مریض پسینہ پسینہ ہوجاتا ہے۔کھانے سے بھی تھکاوٹ محسوس ہوتی ہے۔(صفحہ۷۸۹)
سلفیورک ایسڈ ایسے مریضوں کے لیے بہت مفید ہے اور ان بچوں کی بھی بہترین دوا ہے جو منہ کے زخموں کی وجہ سے دودھ نہیں پی سکتے۔ تیزابی اثرات کی وجہ سے معدہ جواب دے جاتا ہے۔ سلفیورک ایسڈ کے مریض کا سانس بہت بدبودار ہوتا ہے اس میں کھٹاس نمایاں ہوتی ہے۔بعض لوگوں کو تیزابی چیزیں کھانے سے قبض ہوجاتی ہے لیکن سلفیورک ایسڈ کے مریض کو تیزابی چیزیں کھانے سے اسہال لگ جاتے ہیں۔آؤسٹر (Oyster)کھانے سے بھی جو ایک سمندری گھونگا ہے اور کچا اور کھٹا پھل کھانے سے بھی اسہال شروع ہوجاتے ہیں۔ ایسے مریضوں کے پیٹ درد کے دوروں میں یہی دوا مفید ثابت ہوتی ہے۔ (صفحہ۷۸۹)
ٹیرینٹولا ہسپانیہ
Tarentula hispanica
(Spanish spider)
خوراک سے نفرت اور بے دلی، ٹھنڈے پانی کی پیاس اور متلی بھی خصوصیت سے ٹیرینٹولا کی علامتیں ہیں۔(صفحہ۷۹۴)
ٹیوبر کیولینم
Tuberculinum
(A Nosode from Tubercular abscess)
اگر بچوں میں سل کا مادہ ہوتو اجابت کے ساتھ ان کی آنت بھی باہر نکل آتی ہے۔اس میں ٹیوبر کیولینم کو نہیں بھولنا چاہیے۔ (صفحہ۷۹۹)
ملیریا بخار میں عموما ً سر درد ہوتا ہے جس کے ساتھ متلی بھی ہوتی ہے۔(صفحہ۸۰۰)
ٹیوبر کیولینم میں پیٹ کی بہت سی علامتیں سلفر سے مشابہ پائی جاتی ہیں۔صبح کے وقت دست کا زور پکڑنا، کبھی پیچش، کبھی اسہال اور کبھی بہت قبض۔ یہ سب انتڑیوں کی تکلیفیں ہیں۔ اگر وقت پر ٹیوبر کیولینم سے ان کا علاج نہ کیا جائے تو بعض دفعہ مریض علاج کے قابل ہی نہیں رہتا اور انتڑیوں کے ناسوروں سے مستقل خون رسنے لگتا ہے۔اس بیماری کا علاج لمبے عرصہ تک ٹیوبرکیولینم دیتے رہنے سے ممکن ہوسکتا ہے۔ (صفحہ۸۰۰)
وریٹرم البم
Veratrum album
(White hellebore)
وریٹرم البم کی ایک متضاد علامت انتڑیوں کی خشکی بھی ہے۔جس طرح یہ اسہال کی چوٹی کی دوا ہے اسی طرح یہ قبض کی بھی بہترین دوا ہے۔ اگر قبض دائمی ہوچکی ہو اور لمبے عرصہ تک کمزوری کا رجحان ہو اور ساتھ ٹھنڈا پسینہ بھی آئے تو وریٹرم البم اچھا علاج ثابت ہوتی ہے۔ اگر یہ علامتیں نہ بھی ہوں مگر قبض غیر معمولی طور پر شدید ہوتب بھی یہ دوا مفید ثابت ہوتی ہے۔ اس صورت میں اسے ۳۰ طاقت میں روزانہ دو تین دفعہ دیتے رہنا چاہیے۔یہ پیٹ کو آہستہ آہستہ نرم کرے گی اور انتڑیوں کی خشکی کو دور کردے گی۔(صفحہ۸۰۱۔۸۰۲)
وریٹرم البم کامریض شدید سردی محسوس کرنے کے باوجود سخت ٹھنڈا پانی پیتا ہے۔پھلوں سے پیٹ میں ہوا بھر جاتی ہے۔ متلی اور قے کے باوجود معدہ میں شدید کھرچن اور بھوک محسوس ہوتی ہے۔(صفحہ۸۰۳)
زنکم
Zincum metallicum
(Zinc)
زنک کے زہر سے معدے کا نظام بہت سست پڑ جاتا ہے۔ کھانا بہت آہستہ آہستہ ہضم ہوتا ہے بھوک مٹ جاتی ہے،معدے میں تعفن پیدا ہوتا ہے،تیزابیت کی وجہ سے کھٹی قے شروع ہوجاتی ہے۔ قبض رہتی ہے۔اس نظام کی سست روی مثانے میں فالجی کیفیت پیدا کرتی ہے۔ پیشاب اور اجابت دونوں میں اکٹھی علامتیں ظاہر ہوتی ہیں۔ اس کے برعکس مرکری میں تیزی اور شدت پائی جاتی ہے۔ پیشاب میں جلن ہوتی ہے جو بعد میں بھی جاری رہتی ہے۔ پیچش میں بھی یہی ہوتا ہے کہ اجابت کے باوجود پیٹ میں بل پڑتے ہیں اور جلن رہتی ہے۔(صفحہ۸۰۷)
زنک کے ردِ عمل کے طور پر کھلا پسینہ آتا ہے، شدید متلی اور الٹی آنے لگتی ہے، دل ڈوبتا محسوس ہوتا ہے۔ زنک کی یہ سب علامتیں بیک وقت ظاہر نہیں ہوتیں بلکہ بعض دفعہ پہلے معدہ اور انتڑیوں پر ظاہر ہوتی ہیں یا پھر بازوؤں میں اور دل پر اثر ڈالتی ہیں۔ اگر رفتہ رفتہ انتڑیوں میں فالجی علامتیں ظاہر ہورہی ہوں اور اجابت کے انداز بدلنے سے شک پڑے کہ انتڑیوں کی طبعی حرکت میں کمزوری آرہی ہے تو بلا توقف زنک دینا شروع کردیں۔(صفحہ۸۰۸)