دعا کرنے سے پہلے کوئی ایسا شخص تلاش کرنا چاہیے جو کسی مصیبت اور تکلیف میں ہو
حضرت مصلح موعود رضی اللہ عنہ دعاؤں کی قبولیت کا ایک طریق بتاتے ہوئے فرماتے ہیں کہ ’’دعاؤں کی قبولیت کا ایک طریق یہ بھی ہے کہ جب کوئی اہم معاملہ درپیش ہو اور اس کے لئے دعا کرنی ہو تو اس وقت کسی ایسے انسان کے جو کسی قسم کے دُکھ اور تکلیف میں ہو دکھ کو دور کیا جائے یا دور کرنے کی کوشش کی جائے۔ جب کوئی شخص خدا تعالیٰ کے کسی بندے سے ایسا سلوک کرے گا تو اس کی وجہ سے خدا تعالیٰ اس کے دکھ کو دور کر دے گا۔ کیونکہ اس نے اس کے ایک بندہ کا دکھ دور کیا تھا یہ بہت اعلیٰ طریق ہے۔دعا کرنے سے پہلے کوئی ایسا شخص تلاش کرنا چاہیے جو کسی مصیبت اور تکلیف میں ہو۔خواہ وہ تکلیف جانی ہو یا مالی۔ عزّت کی ہو یا آبرو کی۔کسی قسم کی ہو۔تم کوشش کرو کہ دور ہو جائے آگے دور ہو یا نہ ہو اس کے تم ذمہ دار نہیں ہو۔ تم اپنی ہمت اور کوشش کے مطابق زور لگا دو۔ اس کے بعد خدا تعالیٰ کے حضور جاؤ اور جا کر اپنے مدعا کے لئے دعا کرو۔اس طریق کی دعا بہت حد تک قبول ہو جائے گی۔تم خدا تعالیٰ کے کسی بندے کی تکلیف کو دور کرنے کے لئے جس قدر توجہ کرو گے۔ خدا تعالیٰ تمہاری تکلیف دور کرنے کے لئے اس سے بہت زیادہ توجہ فرمائے گا۔‘‘ (خطبات محمود جلد ۵ صفحہ ۱۹۱)
(مرسلہ:عثمان مسعود جاوید۔ سویڈن)