دعا کے لیے ایک ایسا وقت اور جگہ انتخاب کرے جہاں خاموشی ہو
حضرت مصلح موعود رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: ’’پھر دعا کی قبولیت کے لئے ایک اور طریق ہے اور وہ یہ کہ دعا کے لئے ایک ایسا وقت اور جگہ انتخاب کرے جہاں خاموشی ہو۔ مثلاًاگر دن کا وقت ہے تو جنگل میں کسی ایسی جگہ چلا جائے جہاں سمجھے کہ کوئی میرے خیالات میں خلل انداز نہیں ہو سکے گا یا رات کے وقت جبکہ سب لوگ سوئے ہوئے ہوں دعا کرے۔ اس طرح یہ ہوتا ہے کہ خیالات پراگندہ نہیں ہونے پاتے…مَیں نے حضرت مسیح موعود علیہ السلام کو دیکھا ہے آپ جنگل میں تنہا چلے جایا کرتے تھے۔ اس بات کا علم اکثر لوگوں کو نہیں ہے مگر آپ اس راستہ سے جو میاں بشیر احمد کے مکان کے پاس سے گزرتا ہے دس بجے کے قریب سیر کو جانے کے علاوہ اکیلے بھی جایا کرتے تھے۔ایک دن جو آپ جانے لگے تو مَیں بھی آپ کے ساتھ چل پڑا۔تھوڑی دور چلے تو واپس لوٹ آئے اور مسکرا کر فرمانے لگے پہلے تم جانا چاہتے ہو تو ہو آؤ مَیں بعد میں جاؤں گا۔ اس سے مَیں سمجھ گیا کہ آپ اکیلے جانا چاہتے تھے۔مَیں واپس آ گیا۔ غرضیکہ علیحدہ جگہ اور خاموش وقت میں خاص توجہ سے دعا کی جا سکتی ہے۔ کیونکہ توجہ کے لیے کوئی بَیرونی روک نہیں ہوتی اس لئے طبیعت کا زور ایک ہی طرف لگتا ہے۔اور… جب تمام زور ایک طرف لگتا ہے تو اپنے راستہ کی ہر ایک روک کو بہا کر لے جاتا ہے۔‘‘(خطبات محمود جلد ۵صفحہ ۱۹۶-۱۹۷)
(مرسلہ:عثمان مسعود جاوید۔ سویڈن)