ہومیو پیتھی یعنی علاج بالمثل (آنکھ کے متعلق نمبر ۳) (قسط ۶۲)
(حضرت خلیفۃ المسیح الرابع رحمہ اللہ تعالیٰ کی کتاب ’’ہومیو پیتھی یعنی علاج بالمثل ‘‘کی ریپرٹری یعنی ادویہ کی ترتیب بلحاظ علامات تیار کردہ THHRI)
کیکٹس گرینڈی فلورس
Cactus grandifloras
Night-Blooming Cereus
دماغی محنت سے سر میں گرمی کا احساس کیکٹس کی خاص علامت ہے۔ سر شکنجہ میں کسا ہوا، سکتہ کا خدشہ اور آنکھیں سرخ۔ (صفحہ۱۸۰)
کیڈمیم سلف
Cadmium sulph
کیڈمیم سلف آنکھ کی تکلیفوں میں بھی مفید ہے۔ پپوٹوں کے ورم، آنکھ کے درد،زخموں اور ناسوروں میں اگر دیگر علامتیں ملتی ہوں تو بہت کار آمد ہے۔ یہ آنکھ کے چھپر کے فالج کے لیے بھی استعمال ہوتی ہے۔ آنکھوں کے ظاہری عوارض کے علاوہ اندرونی اعصابی ریشوں کو طاقت بخشنے میں بھی مفید ہے۔ کیڈمیم زیادہ تر ایک جانب کی تکالیف کی دوا ہے۔ اس میں مرض عموماً ایک ہی طرف پایا جاتا ہے۔ میں نے اسے عموماً بائیں طرف کے فالج میں مفید دیکھا ہے۔ فالج کا اثر ایک آنکھ پر یا جسم کی ایک جانب ہوتا ہے۔ Apoplexy کے نتیجہ میں ایک بازو یا ٹانگ میں کمزوری رہ جائے تو فاسفورس بھی مفید ہے۔(صفحہ۱۸۲)
کیلیڈیم
Caladium
(امریکہ میں اگنے والا ایک شلجم)
کیلیڈیم کے مریض کو چکر بھی آتے ہیں۔ آنکھیں بند کرنے سے چکروں میں اضافہ ہو جاتا ہے۔ کو نیم میں چکروں کی علامت اس سے بالکل برعکس ہوتی ہے اور چکر آنکھیں کھولنے سے بڑھتے ہیں۔ لیٹنے اور آنکھوں کو حرکت دینے سے بھی چکر آنے لگتے ہیں۔ ایسے چکروں میں کو نیم اکیلی فائدہ نہیں دیتی بلکہ کاکولس کے ساتھ ملا کر دینے سے چکروں کی بہت طاقتور دوا بن جاتی ہے۔ ان دونوں میں حرکت سے تکلیف بڑھتی ہے۔ (صفحہ۱۸۶)
کلکیریا کاربونیکا
Calcarea carbonica
اگر بچے کا سر بڑا ہونے لگے، آنکھوں کی پتلیاں کمزور ہو جائیں اور بچہ رات کو سوتے میں درد ناک چیخ مارے تو عموماً ایسے بچوں کا آپریشن کروانا پڑتا ہے جس میں شفا کے امکانات بہت کم ہوتے ہیں۔ بچہ نیم پاگل سا ہو کر رہ جاتا ہے۔ اگر وقت پر ہو میو پیتھی علاج کیا جائے تو کلکیریا کارب کام کر سکتی ہے مگر زیادہ تر سلیشیا کی ضرورت پڑتی ہے جس کے اثر سے بعض دفعہ آنکھوں کے رستے اور بعض دفعہ کانوں کے رستے اچانک پانی خارج ہونا شروع ہو جاتا ہے۔ کبھی ایک آنکھ یا کان سے بکثرت پانی بہ کر بچے کا تکیہ گیلا کر دیتا ہے اور اس طرف سے سر چھوٹا ہونے لگتا ہے۔ پھر چند دن کے بعد یہی عمل دوسری طرف شروع ہو جائے گا۔ اس بیماری کا جسے انگریزی میں ہائیڈرو کیفیلس (Hydrocephalous)کہتے ہیں، بسا اوقات میں نے انہی دو دواؤں سلیشیا اور کلکیریا کارب سے ایسے متعدد بچوں کا کامیاب علاج کیا ہے۔ اگر بیماری کافی زیادہ آگے بڑھ چکی ہو تو کلکیریا کارب اونچی طاقت میں مفید ثابت ہو سکتی ہے مگر ضروری نہیں۔(صفحہ۱۹۵-۱۹۶)
آنکھ کے کورنیا میں بعض دفعہ سفید مواد آ جاتا ہے جو آہستہ آہستہ بہنے لگتا ہے۔ اگر انفیکشن پرانی ہو تو مواد میں زردی آ جاتی ہے۔ ایسی صورت میں بعض اور مشابہ دواؤں کے علاوہ کلکیریا کا رب بھی مفید ہے۔ (صفحہ۱۹۶)
آنکھوں کی تھکاوٹ اور دباؤ سے پیدا ہونے والی کمزوری میں بھی کلکیریا کارب اچھی دوا ہے لیکن اونو سموڈیم (Onosmodium)آنکھوں کی تھکاوٹ کے لیے زیادہ مؤثر ہے۔ اس میں سر میں درد بھی ہوتا ہے جو آکر ٹھہر جاتا ہے لیکن زیادہ شدت اختیار نہیں کرتا۔ اگر جلسیمیم ۲۰۰ بھی ساتھ ملا کر دیں تو غیر معمولی فائدہ ہوتا ہے۔(صفحہ۱۹۶)
ذہنی دباؤ سے سر درد میں اضافہ ہوجاتا ہے۔سر کی جلد پر خارش ہوتی ہے۔آنکھیں روشنی برداشت نہیں کرسکتیں۔(صفحہ۱۹۷)
کلکیریا فلوریکا
Calcarea fluorica
Fluoride of Lime
کلکیریا فلور آنکھ کے پردہ کے زخموں میں بھی بہت مفید ہے خصوصاً اگر کنارے بہت سخت ہو گئے ہوں۔ آنکھوں کے سامنے ستارے ناچتے ہوں، کورنیا پر دھبے نظر آتے ہوں، آنکھ کی رگیں سخت ہو جائیں تو کلکیریا فلور کو یاد رکھیں۔(صفحہ۱۹۹-۲۰۰)
ایک نوے سالہ بزرگ مریض کو موتیا کے لیے کلکیریا فلور اور ز نکم سلف اونچی طاقت یعنی CM میں استعمال کروائیں۔ اللہ کے فضل سے ان کی آنکھ شیشےکی طرح صاف ہو گئی اور وفات تک انہیں موتیا کی تکلیف دوبارہ نہیں ہوئی ورنہ اتنی زیادہ عمر میں آپریشن بھی ناممکن تھا۔ موتیا کے سلسلہ میں یہ بات یاد رکھیں کہ کلکیریا فلور کالے موتیے میں مفید نہیں ہے کیونکہ اس کی وجوہات بالکل اور ہوتی ہیں۔(صفحہ۲۰۰-۲۰۱)
کلکیریا سلف
Calcarea sulphurica
Sulphate of Lime-Plaster of Paris
آنکھوں کی بیماریوں میں اگر چیزیں دو دو نظر آنے لگیں اور روشنی آنکھوں میں چبھے تو اس دوا کو یاد رکھیں۔(صفحہ۲۱۲)
کلکیریا سلف کی ایک علامت یہ ہے کہ آنکھوں سے زرد رنگ کی گاڑھی رطوبت خارج ہوتی ہے، نظر دھندلا جاتی ہے اور اکثر چیزیں صرف آدھی نظر آنے لگتی ہیں۔ (صفحہ۲۱۳)
کیمفر
Camphora
Camphor
کیمفر کے مریض کی آنکھیں بے ہوشی کی حالت میں ایک جگہ گڑی ہوئی اور پتلیاں پھیلی ہوئی دکھائی دیتی ہیں۔ اسے تمام اشیاء بہت چمکدار اور بھڑکیلی نظر آتی ہیں۔ آنکھوں کے سامنے چنگاریاں اور روشنی کے دھبے نظر آتے ہیں۔ آنکھوں کی تکلیفیں سورج کی روشنی میں بڑھ جاتی ہیں۔(صفحہ۲۲۱)
کینیبس انڈیکا
Cannabis indica
سب اعضاء میں جوش ہوتا ہے جس کی وجہ سے بعض دفعہ ہاتھ پاؤں لرزنے لگتے ہیں اور بے حد کمزوری پیدا ہو جاتی ہے۔ خون کا دوران دماغ کی طرف نہیں جاتا، چہرہ خون سے بھر جاتا ہے اور آنکھیں پتھرا جاتی ہیں۔ اس بیماری کا نام Catalepsy ہے۔ کینیبس Catalepsy میں بہت مفید ہے۔ اس کی کئی علامتیں او پیم سے ملتی جلتی ہیں۔ اوپیم بھی Catalepsy کی بہترین دوا ہے۔(صفحہ۲۲۳)
کینیبس سٹائیوا
Cannabis sativa
اس کے مریض کی آنکھیں خون سے بھر جاتی ہیں۔ آنکھ میں اور آنکھ کے اردگرد رگیں ابھر آتی ہیں۔ نکسیر بھی پھوٹتی ہے۔ ایک رخسار سرخ اور دوسرا زرد ہو جاتا ہے۔ یہ علامت پلسٹیلا کی بھی ہے۔ (صفحہ۲۲۷)
کینتھرس
Cantharis
اعصابی رگوں کے ساتھ ساتھ جلد پر چھالے اور سوزش پائے جاتے ہیں۔ یہ چھالے چہرے پر نمایاں ہوتے ہیں۔ اس وجہ سے بہت خطرناک اور بہت گہرے اثرات چھوڑ جاتے ہیں۔ اگر آنکھوں کے قریب چہرے کے اعصاب پر ہوں تو مریض اندھا بھی ہو سکتا ہے۔ اگر صرف ایک ہی طرف اثر ہو تو ایک آنکھ ضائع ہو سکتی ہے۔ اس لیے اس کا فوری علاج ضروری ہے۔ عام طور پر آرسنک،لیڈم اور لیکیسس کا نسخہ مفید ہے۔ اگر بے چینی نہ ہو تو آرنیکا، لیکیسس اور لیڈم فوری طور پر دیں۔ اگر ان دونوں نسخوں سے فرق نہ پڑے تو پھر کینتھرس کے استعمال میں تاخیر نہ کریں۔ اگر چھالے بڑے بڑے ہوں تو رسٹاکس بھی اس تکلیف میں بہت مفید ثابت ہو گی۔ رسٹاکس کے مقابل پر کینتھرس کے مریض کو بے چینی بہت زیادہ ہوتی ہے جو آرسنک سے مشابہ ہے۔ کینتھرس کے چھالوں کا رنگ تیزی سے بدلتا ہے اور ارد گرد کی ساری جلد سیاہی مائل ہو جاتی ہے اور چہرے پر گینگرین کی علامات ظاہر ہونے لگتی ہیں۔ اس کیفیت میں بلاتاخیر کیے کینتھرس دینی چاہیے۔(صفحہ۲۳۰)
کاربو اینیمیلس
Carbo animalis
ذہن الجھا ہوا،نظر دھندلا جاتی ہے، آنکھوں پر بوجھ محسوس ہوتا ہے، گدی میں درد ہوتا ہے، ہونٹ اور گال نیلگوں ہو جاتے ہیں، ناک سوج جاتا ہے اور اس پر نیلے رنگ کی غدود سی ابھر آتی ہے۔ (صفحہ۲۳۷)
کاربالک ایسڈ
Carbolic acid
آنکھ کے اوپر اور اس کے ارد گرد اعصابی درد ہوتا ہے۔ اگر یہ درد آنکھ میں اپنا مستقل مقام بنا لے تو کاربالک ایسڈ مفید ثابت ہوگی۔(صفحہ۲۴۹)
کاربونیم سلفیوریٹم
Carboneum sulphuratum
Alcohol Sulphuris-Bisulphide of Carbon
آنکھوں کے پپوٹوں کی بیماریوں میں بھی کاربونیم سلف بہت مفید ہے لیکن اسے آنکھوں کی تکلیفوں میں صرف اس وقت استعمال کریں جب یہ مزاجی دوا ثابت ہو۔(صفحہ۲۵۳)
کارڈس میریا نس
Carduus marianus
گو اسے عموماً جگر کی دو اہی سمجھا جاتا ہے لیکن اس میں اور بھی بہت سی علامتیں ملتی ہیں مثلاً اس کے مریض میں نکسیر بہنے کا رجحان ہوتا ہے اس کے ساتھ سر پر ٹھنڈی ہوا محسوس ہوتی ہے، آنکھوں میں باہر کی طرف دباؤ محسوس ہوتا ہے، ڈیلا باہر کو ابھرا ہوا دکھائی دیتا ہے۔ بیلاڈونا میں بھی یہ علامت ہے۔ کارڈس میر یانس میں پہلے ناک میں جلن محسوس ہوتی ہے پھر نکسیر پھوٹتی ہے۔(صفحہ۲۵۹)