آخری عشرہ میں اللہ تعالیٰ جہنم سے نجات دیتا ہے
اس آخری عشرہ میں تو پہلے سے بڑھ کر خداتعالیٰ اپنے بندے کی طرف متوجہ ہو تا ہے۔ قبولیت دعا کے نظارے پہلے سے بڑھ کر ظاہر کرتا ہے بلکہ ان دنوں میں ایک ایسی رات بھی آتی ہے جس کو اللہ تعالیٰ نے لیلۃ القدر کہا ہے اور یہ ہزار مہینوں سے بھی بہتر ہے۔ اس ایک رات کی عبادت انسان کو باخدا انسا ن بنانے کے لئے کافی ہے۔ تو اگر ہم اپنے اندر پاک تبدیلیاں پیدا کرتے ہوئے خالص ہو کر ان چھ دنوں میں ہی خداتعالیٰ کے آگے جھکیں گے تو کیابعید کہ یہ چھ راتیں بلکہ ان میں سے ایک رات ہی ہمارے اندر انقلابی تبدیلی لانے والی ہو، خدا کا صحیح عبد بنانے والی بن جائے اور ہماری دنیا و آخرت سنور جائے اور اللہ تعالیٰ کے حکم کے مطابق ہم اپنے مقصد پیدائش کو پہچاننے والے بن جائیں۔ اللہ تعالیٰ نے انسان کا مقصد پیدائش تو یہی بتایا ہے کہ اس کے عبادت گزار بندے بن جائیں۔ یہی پیدائش کا مقصد ہے۔ پس اپنی عبادتوں کے معیار کو اونچا کرنے کے لئے یہ چند دن رہ گئے ہیں۔ اور ان چنددنوں کے بارے میں خداتعالیٰ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے کہ یہ جو آخری عشرہ کے دن ہیں یہ اس برکتوں والے مہینے کی وجہ سے جہنم سے نجات دلانے کے دن ہیں۔ گناہ گار سے گناہگار شخص بھی اگر خالص ہو کر اللہ تعالیٰ کے سامنے جھکے تو اپنے آپ کو آگ سے بچانے والا ہو گا۔ پس یہ گناہگار سے گناہگار شخص کے لئے بھی ایک خوشخبری ہے کہ اپنی زندگیوں کو پاک کرنے کے سامان کر لو۔ پس جن کو اس رمضان کے گزرے ہوئے دنوں میں دعاؤں کا موقع ملا ہے، اللہ تعالیٰ کے احکامات پر عمل کرنے کا موقع ملا ہے، اس کی رضا کی راہوں پر چلنے کا موقع ملا ہے یا جن کو اپنی شامت اعمال کی وجہ سے گزرے ہوئے دنوں کی برکات سے فیضیاب ہونے کا موقع نہیں ملا۔ ہر ایک کو اللہ تعالیٰ کا خوف اور اس کی خشیّت دل میں پیدا کرتے ہوئے ان آخری دنوں کی برکات سے فیض اٹھاتے ہوئے، دعائیں کرتے ہوئے، خداتعالیٰ کا فضل مانگتے ہوئے ان بقیہ دنوں کے فیض سے فیضیاب ہونے کی کوشش کرنی چاہئے۔ اور یہ دن جو ہیں ان کو دعاؤں میں گزارنا چاہئے۔… آخری عشرہ میں اللہ تعالیٰ جہنم سے نجات دیتا ہے۔ دعائیں قبول کرتا ہے۔ تو یہ دعا بھی کرنی چاہئے کہ اللہ تعالیٰ اس دنیا کی ہوا و ہوس کی جہنم سے بھی ہمیں نجات دے۔ ہماری دعائیں قبول فرمائے، ہماری توبہ قبول فرماتے ہوئے ہمیں اپنی رضا کو حاصل کرنے والا بنا دے۔
(خطبہ جمعہ فرمودہ ۲۸؍اکتوبر ۲۰۰۵ءمطبوعہ الفضل انٹرنیشنل۱۸؍نومبر ۲۰۰۵ء)