’’دیکھو! ہماری بات کبھی سُن لیا کرو‘‘
(طاہرہ زرتشت نازؔ)
تم کام اپنے وقت پہ سارے کیا کرو
غافِل نہ تم نماز سے ہرگز رہا کرو
حق بات کو چھپاتے نہیں حق یہی تو ہے
کہنی پڑے جو بات وہ سچ سچ کہا کرو
سو جاؤ رات وقت پہ، جلدی اُٹھا کرو
’’دیکھو! ہماری بات کبھی سُن لیا کرو‘‘
بہتر تو یہ ہے صبح اُٹھو، ناشتہ کرو
ہر وقت خالی پیٹ نہ آہیں بھرا کرو
امی تمہارے فکر سے کہہ دیں جو کچھ کبھی
تم خوش دلی سے، غور سے اُس کو سُنا کرو
ابا بہت شفیق ہیں کرتے ہیں تم سے پیار
ان کی نہ کوئی بات بھی دل پہ لیا کرو
کھاتی نہیں ہو ٹھیک سے کھانا کبھی، کبھی
خافی! اے میری جان نہ ایسا کیا کرو
کرتی ہو دل لگا کے جو الله کے کام تم
اس کے لیے حضور کو خط بھی لکھا کرو
اُس کا کرم محیط ہو ساری حیات پر
ذکرِ خدا سے اپنی زباں، تر رکھا کرو
کرتی ہوں شب و روز تمہارے لیے دعا
کثرت سے اپنے واسطے خود بھی دعا کرو
سنتا ہے اپنے بندوں کی ہر ایک بات وہ
دل کی ہر ایک بات بس اُس سے کہا کرو
ساری دعائیں نازؔ کی ہوتی رہیں قبول
تم اس کے واسطے بھی دعا کر دیا کرو