قرارداد تعزیت

قرارداد تعزیت بروفات محترم ڈاکٹر احسان اللہ ظفر صاحب سابق امیر جماعت احمدیہ امریکہ از طرف جماعت احمدیہ امریکہ

[ڈاکٹر احسان اللہ ظفر صاحب سابق امیر جماعت احمدیہ امریکہ مورخہ ۱۵ اپریل ۲۰۲۴ءکو وفات پا گئے تھے ۔ حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے خطبہ جمعہ فرمودہ۱۹؍اپریل ۲۰۲۴ءمیں مرحوم کے اوصاف حمیدہ بیان کرنے کے بعد نماز جنازہ غائب بھی پڑھائی ۔ ڈاکٹر احسان اللہ ظفر صاحب کی نماز جنازہ کے موقع پر جماعت احمدیہ امریکہ کی طرف سے جو تعزیتی قرارداد انگریزی زبان میں پڑھی گئی اس کا اردو ترجمہ قارئین الفضل کے استفادہ کے لیے شامل اشاعت ہے۔(ادارہ)]

ہمیں گہرےدُکھ اور رنج کے ساتھ محترم ڈاکٹر احسان اللہ ظفر صاحب سابق امیر جماعت احمدیہ امریکہ کی وفات کی خبر ملی۔ مرحوم ۱۵؍اپریل ۲۰۲۴ء کو ۸۱؍برس کی عمر میں وفات پاگئے۔ انا للہ وانا الیہ راجعون۔

آپ اللہ تعالیٰ کے فضل سے موصی تھے۔ ڈاکٹر احسان اللہ ظفر صاحب ۱۵؍اپریل ۱۹۴۳ء کو سرگودھا ، پاکستان میں چودھری ظفراللہ خان صاحب اور نذیر بیگم صاحبہ کے ہاں پیدا ہوئے۔ آپ کا بچپن United Provinces of India(موجودہ ریاست اُترپردیش) اور راولپنڈی ، پاکستان میں گزرا۔ آپ کے والدین نے اپنے تمام بچوں کی تربیت خالص دینی اور اسلامی رنگ میں کی، جس میں حصولِ تعلیم اور محنت اور جفاکشی کو بنیادی اہمیت حاصل تھی۔

ڈاکٹر صاحب مرحوم کے والد بزرگوار چودھری ظفراللہ خان صاحب محکمہ پولیس میں ملازم تھے۔جب ۱۹۵۷ء میں اُن کا تبادلہ ڈھاکہ ، مشرقی پاکستان، جوموجودہ بنگلہ دیش کا دارالحکومت ہے، میں ہوا تو ڈاکٹر صاحب مرحوم کے والدین نے آپ کو بورڈنگ ہاؤس تعلیم الاسلام ہائی سکول ، ربوہ میں داخل کروانے کا فیصلہ کیا، جبکہ آپ کا بقیہ خاندان والدین کے ہمراہ مشرقی پاکستان منتقل ہوگیا۔

چنانچہ ۱۹۵۷ء سے ۱۹۵۹ء تک آپ نے تعلیم الاسلام ہائی سکول کے پاکیزہ ماحول میں باقاعدہ تعلیم و تربیت حاصل کی۔ برطانوی طرزِ تعلیم کے برعکس یہاں سیدنا حضرت اقدس مسیح موعودؑ کی تعلیمات کی روشنی میں اردو زبان میں حصولِ علم کےاس تجربے نے آپ کی شخصیت میں ایک نمایاں تبدیلی پیدا کردی۔

ہم نے ڈاکٹر احسان اللہ صاحب مرحوم کی شخصیت میں ہمیشہ تعلیم الاسلام ہائی سکول کے اُن دنوں کے بڑے گہرےاور انمٹ نقوش مشاہدہ کیے جب زمانہ طالبِ علمی میں آپ کے شب و روز بورڈنگ سے لےکر کلاس روم اور کھیل کے میدان تک سیّدنا حضرت اقدس مسیح موعود علیہ السلام کے نور سے منوّر رہا کرتےتھے۔ ڈاکٹر صاحب مرحوم کی والدہ محترمہ کی یہ مستقل ہدایت تھی کہ آپ نے حضرت صاحبزادہ مرزا بشیر احمد صاحب رضی اللہ عنہ اور حضرت مولانا غلام رسول صاحب راجیکی رضی اللہ عنہ کی خدمت میں باقاعدگی کے ساتھ حاضر ہوتے رہنا ہے ۔ ڈاکٹر صاحب مرحوم نے زندگی کے ہر موڑ پر ان پُرخلوص دعاؤں کی تاثیر کو محسوس کیا۔

۱۹۵۹ءمیں آپ نے گورنمنٹ کالج، لاہور میں داخلہ لیا اور ایف ایس سی مکمل کرنے کے بعد آپ کو لاہور کے ایک اور مؤقر تعلیمی ادارے کنگ ایڈورڈمیڈیکل کالج میں تعلیم حاصل کرنے کا موقع ملا جہاں سے آپ نے ۱۹۶۱ء سے ۱۹۶۶ء کے دوران ایم بی بی ایس کی تعلیم حاصل کی۔ ڈاکٹری کی تعلیم کے آخری برسوں میں آپ نے Educational Commission for Foreign Medical Graduates کا امتحان پاس کیا چنانچہ آپ کو امریکہ کے بہت سےنامور اداروں کی جانب سے ریزیڈینسی کی پیشکش موصول ہوئی جن میں سے آپ نے University of Medicine and Dentistry of New Jersey, Newark کا انتخاب کیا۔

امریکہ روانگی سے پیشتر ۱۹۶۷ءمیں آپ کی شادی محترمہ قانتہ اعظم صاحبہ کے ساتھ ہوئی۔ ۱۹۷۴ءمیں آپ نے ریڈیالوجی میں ریزیڈینسی مکمل کی اورشمالی برجن، نیو جرسی کے Palisades جنرل ہسپتال میں ملازمت اختیار کی جہاں ۱۹۹۱ء میں آپ شعبہ ریڈیالوجی کے سربراہ مقرر ہوئے۔ بعد ازاں آپ نے Palisades جنرل ہسپتال کو خیرآباد کہا اور پرائیویٹ پریکٹس شروع کردی۔

ڈاکٹر احسان اللہ ظفر صاحب مرحوم ۱۹۸۸ءمیں جماعت Willingboro کے صدر منتخب ہوئے۔ آپ کو محترم صاحبزادہ مرزا مظفر احمد صاحب کے دَورِ امارت میں بطور نائب امیر بھی خدمات بجا لانے کی توفیق ملی۔ ۲۰۰۲ء میں محترم صاحبزادہ صاحب کی وفات کے بعد آپ امیر جماعت احمدیہ امریکہ مقرر ہوئے اور ۲۰۱۶ء تک اس اہم ذمہ داری کو بحسن و خوبی ادا کرنے کی توفیق پائی۔

ڈاکٹر صاحب مرحوم کو مساجد سے بہت لگاؤ تھا، چنانچہ آپ کے دَورِ امارت میں امریکہ میں پچیس مساجد تعمیر ہوئیں، کئی مقامات پر جگہیں خریدی گئیں۔ مساجد کی تعمیر میں آپ خود بھی بڑی فراخ دلی سے حصّہ لیا کرتے۔ آپ کی راہنمائی میں نائب امیر مکرم فلاح شمس صاحب نے مارشل آئی لینڈ، کوسرے(Kosrae) اور کریباتی(Kiribati) میں مساجد تعمیر کروانے کی سعادت پائی۔

سیّدنا حضرت خلیفة المسیح الخامس ایّدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کی راہنمائی میں آپ نے تبلیغی سرگرمیوں پر توجہ مرکوز کی اورمیکسیکو میں ایک مشن ہاؤس قائم کیا۔ آپ ۲۰۱۳ء تا ۲۰۱۶ء ہیومینٹی فرسٹ امریکہ کے چیئرمین بھی رہے۔ ربوہ میں طاہر ہارٹ انسٹیٹیوٹ کی تعمیر کے سلسلے میں آپ کو بڑی خطیر رقم پیش کرنے کی توفیق ملی، بعد ازاں سیدنا حضرت خلیفة المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کے ارشاد کی تعمیل میں جماعت احمدیہ امریکہ نے ڈاکٹر صاحب مرحوم کی زیرِ قیادت طاہر ہارٹ انسٹیٹیوٹ ، ربوہ کے قیام کے لیے تیس لاکھ امریکی ڈالر پیش کرنے کی سعادت حاصل کی۔

ڈاکٹر صاحب مرحوم کو اپنی نجی زندگی میں بہت سے سانحات سے گزرنا پڑا۔ ۱۹؍اکتوبر ۱۹۹۸ء کو آپ کے واحد بیٹے اور بہو انتقال کرگئے۔ اسی طرح ۸؍ دسمبر ۲۰۲۱ء کو آپ کی شریکِ حیات محترمہ قانتہ اعظم صاحبہ ایک حادثے میں وفات پاگئیں۔ ان تمام گہرے صدمات پر ڈاکٹر صاحب مرحوم نے بڑے قابلِ رشک صبر اور حوصلے کا مظاہرہ کیا اور خدا کی رضا پر راضی رہے۔

ڈاکٹر احسان اللہ ظفر صاحب انتہائی نیک اور دین دار شخصیت کے مالک تھے۔ دن میں کئی مرتبہ آپ مجالس میں بیٹھے ہوئے باقاعدہ ہاتھ اٹھا کر دعا کیا کرتے اور کبھی یہ خیال نہ کرتے کہ لوگ کیا سوچیں گے۔ آپ کا دل خوفِ خدا سے لبریز اور محبتِ الٰہی سے معمور تھا۔ آپ کا رُواں رُواں خدا کی حمد اور شکر گزاری کے جذبات سے سرشار رہا کرتا۔ آپ اپنے بچوں اور ساتھیوں کو ہمیشہ خدا کی محبت اور خلافت سے بے لوث عشق کا درس دیا کرتے۔

آپ نے اپنے گھر میں ایک وسیع لائبریری بنا رکھی تھی۔ جہاں بھی کوئی قرآن کریم شائع ہوتا آپ اسے اپنے کُتب خانے کا حصّہ بنانے کا اہتمام کرتے۔ آپ کی اِس لائبریری میں احادیث کی جملہ کُتب، رُوحانی خزائن کی تمام جلدیں، خلفائے احمدیت کی تصانیف اور دیگر بہت سے علوم کی کتابیں موجود تھیں۔ آپ مختلف موضوعات کا گہرا مطالعہ رکھتے تھے بالخصوص تاریخِ مذاہب اور علمِ سیاسیات پر آپ کی بڑی مضبوط گرفت تھی۔

آپ کا مطالعہ وسیع اور گہرا تھا مگر اس کے باوجود کبھی اپنی رائے یا علم کو دوسروں پر فوقیت نہ دیتے۔ اس کے برعکس، آپ ہمیشہ اپنے ٹھوس علم اور معلومات کے ذریعے لوگوں سے ایسا تعلق اُستوار کرتے کہ لوگ تعظیم و تکریم اور تکلّف سے پاک اس تعلق کو دل کی گہرائیوں تک محسوس کرتے۔ آپ جب بھی اپنی رائے کا اظہار کرتے وہ بڑی واضح اور مستحکم ہوا کرتی، آپ کی گفتگو قرآنِ کریم اور احادیثِ مبارکہ سے آراستہ، نبی کریمﷺ اور سیّدنا حضرت اقدس مسیح موعودؑ کے عشق اور محبت کے والہانہ جذبات سے پُر ہوتی۔

آپ اختلافِ رائے کا احترام کرتے اورفیصلہ سازی کے لیے اسے قدر کی نگاہ سے دیکھتے۔لوگوں کی خوبیوں پر نظر رکھتے اور ان کی کوتاہیوں سے صرفِ نظر کرتے۔ آپ ذاتی رنجشوں اور بغض و عناد سے بلند، بے مثال صبر اور حوصلے کے مالک تھے۔

آپ ضرورت مندوں کی مدد کے لیے ہمیشہ مستعد اور تیار رہتے، ہم میں سے کئی دوست ایسے بہت سے واقعات کے گواہ ہیں۔ خدا تعالیٰ نے آپ کو تمام عمر مالی قربانی میں بڑھ چڑھ کر حصّہ لینے کی توفیق بخشی۔ گرمیوں کی تعطیلات میں اطفال اور ناصرات کے سات روزہ تربیتی کیمپس کے لیے کئی برس تک آپ کا گھر استعمال ہوتا رہا۔

آپ کو خلافتِ احمدیہ سے بےپناہ محبت تھی۔ حضرت خلیفة المسیح ایّدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کی جانب سے جو بھی راہنمائی یا ارشاد موصول ہوتا آپ وہ بلا توقف احبابِ جماعت تک پہنچانے کا فی الفور انتظام کرتے۔ آپ خلافت کے سچے فرمانبردار تھےچنانچہ حضرت خلیفة المسیح ایّدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کے حکم کے سامنے اپنی رائے سے بخوشی دستبردار ہوجانا آپ کا شیوہ تھا۔ حضورِانورایّدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کی طرف سے کسی امر پر ناپسندیدگی کا اظہار آپ کو بےچین کردیتا تھا ،اس کی تصدیق سیّدنا امیر المومنین ایّدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے اپنے خطبہ جمعہ میں بھی فرمائی۔

اللہ تعالیٰ محترم احسان اللہ ظفر صاحب مرحوم کو جنّت الفردوس میں اعلیٰ مقام عطا فرمائے، آپ کے درجات بلند فرماتا چلا جائے اور آپ کی اولاد کو آپ کا حقیقی جانشین بناتے ہوئے خلافتِ احمدیہ اور جماعت کی مقبول خدمت کی توفیق بخشے۔ آمین

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button