کلام حضرت مسیح موعود ؑ

آگ ہے پر آگ سے وہ سب بچائے جائیں گے (منظومِ کلام حضرت اقدس مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام)

وقت ہے توبہ کرو جلدی مگر کچھ رحم ہو

سُست کیوں بیٹھے ہو جیسے کوئی پی کر کوکنار

وہ تباہی آئے گی شہروں پہ اور دیہات پر

جس کی دنیا میں نہیں ہے مثل کوئی زینہار

ایک دم میں غم کدے ہو جائیں گے عِشرت کدے

شادیاں کرتے تھے جو پیٹیں گے ہو کر سوگوار

وہ جو تھے اُونچے محل اور وہ جو تھے قصرِ بریں

پست ہو جائیں گے جیسے پست ہو اِک جائے غار

ایک ہی گردش سے گھر ہو جائیں گے مٹی کا ڈھیر

جس قدر جانیں تلف ہوں گی نہیں ان کا شمار

پر خدا کا رحم ہے کوئی بھی اس سے ڈر نہیں

اُن کو جو جھکتے ہیں اس درگہ پہ ہو کر خاکسار

یہ خوشی کی بات ہے سب کام اُس کے ہاتھ ہے

وہ جو ہے دھیما غضب میں اور ہے آمرزگار

سخت ماتم کے وہ دِن ہوں گے مصیبت کی گھڑی

لیک وہ دِن ہوں گے نیکوں کے لئے شیریں ثمار

آگ ہے پر آگ سے وہ سب بچائے جائیں گے

جو کہ رکھتے ہیں خُدائے ذوالعجائب سے پیار

انبیاء سے بُغض بھی اَے غافلو اچھا نہیں

دُور تر ہٹ جاؤ اس سے ہے یہ شیروں کی کچھار

کیوں نہیں ڈرتے خدا سے کیسے دل اندھے ہوئے

بے خدا ہرگز نہیں بدقسمتو کوئی سہار

یہ نشانِ آخری ہے کام کر جائے مگر

وَرنہ اب باقی نہیں ہے تم میں اُمیدِ سُدھار

میرے آنسو اس غمِ دل سوز سے تھمتے نہیں

دیں کا گھر ویراں ہے اور دُنیا کے ہیں عالی منار

اَے مرے پیارے مجھے اِس سیلِ غم سے کر رِہا

ورنہ ہو جائے گی جاں اس درد سے تجھ پر نثار

(درثمین مع فرہنگ صفحہ۱۸۸۔۱۹۱)

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button