جماعت احمدیہ بیلجیم کےتیسویں۳۰ جلسہ سالانہ ۲۰۲۴ء کا بابرکت انعقاد
٭… نماز تہجد، پنجوقتہ نمازوں، دروس القرآن اور ایمان افروز و علمی تقاریر کا اہتمام
٭… دعاؤں، ذکر الٰہی اور محبت و اخوت کا باکیزہ ماحول
٭…ایک ہزار ۵۰۹؍احباب کی شمولیت
خدا تعالیٰ کے فضل وکرم سے جماعت احمدیہ بیلجیم کو اپنا ۳۰واں جلسہ سالانہ مورخہ ۵تا ۷؍جولائی ۲۰۲۴ء مشن ہاؤس دلبیک، برسلز میں منعقد کرنے کی توفیق ملی۔ الحمد للہ علیٰ ذالک
مکرم ڈاکٹر ادریس احمد صاحب امیر جماعت احمدیہ بیلجیم نے حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایّدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز سے جلسہ سالانہ نیز جلسہ سالانہ کے انتظامات کے لیے ایک کمیٹی کی منظوری حاصل کی جس میں مکرم راجہ عبداللطیف صاحب افسر جلسہ سالانہ، مکرم حسیب احمد صاحب مربی سلسلہ و افسر جلسہ گاہ اور مکرم آصف بن اویس صاحب (صدر مجلس خدام الاحمدیہ) افسر خدمت خلق مقرر کیے گئے جنہوں نے اپنے ذیلی عہدیداران اور دیگر کارکنان کے ساتھ مل کر جلسہ سالانہ کے انتظامات مکمل کیے۔
جلسہ کا وقار عمل ایک ہفتہ قبل شروع ہوگیا تھا جس میں مارکیز اور خیمہ جات کی تنصیب، پنڈال کی ترئین وآرائش، سیکیورٹی، لنگر خانہ و دیگر اہم انتظامات شامل تھے۔ ان وقار عمل میں جماعت کی تمام ذیلی تنظیموں کے ممبران شامل ہوئے۔
پہلا روز
مورخہ ۵؍جولائی بروز جمعۃ المبارک کی صبح سے ہی معزز مہمانان کرام کی آمد کا سلسلہ شروع ہوگیا تھا جن کا شعبہ استقبال کے کارکنان نے استقبال کیا۔ جلسہ سالانہ کی افتتاحی تقریب سے قبل مہمانوں نے دوپہر کے کھانے کے بعد نماز جمعہ ادا کی جو مکرم توصیف احمد صاحب مبلغ انچارج بیلجیم نے پڑھائی۔ خطبہ جمعہ میں آپ نے حضرت مسیح موعودؑ کے بیان فرمودہ جلسہ سالانہ کے مقاصد پڑھ کر سنائے۔ نماز جمعہ کی ادائیگی کے بعد شاملین جلسہ نے حضورانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیزکا براہ راست خطبہ جمعہ سنا۔
تقریب پرچم کشائی: حضور انور کے خطبہ جمعہ کے بعد جماعتی روایات کے مطابق پرچم کشائی کی پُروقار تقریب منعقد ہوئی۔ مکرم مبلغ انچارج صاحب اور مکرم امیر صاحب نے بالترتیب لوائے احمدیت اور بیلجیم کا قومی پرچم لہرایا اور امیر صاحب نے دعا کرائی۔ بعد ازاں مجلس خدام الاحمدیہ کے مستعد خدام نے پرچم کی حفاظت کےلیے اپنی ڈیوٹی سنبھال لی۔
پرچم کشائی کے بعد جلسہ سالانہ کے افتتاحی اجلاس کی کارروائی کا باقاعدہ آغاز ہوا جس کی صدارت مکرم امیر صاحب نے کی۔ تلاوتِ قرآن کریم کی سعادت مکرم حافظ عطاء اللہ صاحب نے حاصل کی جبکہ مکرم طارق حسین صاحب نے نظم پڑھنے کی توفیق پائی۔ جلسے کی افتتاحی تقریر میں مکرم امیر صاحب نے ’’سیرت امام الزمان ہمارے لیے مشعل راہ‘‘ کے موضوع پر تقریر کی جس میں آپ نے حضورؑ کی درخشندہ و روشن اسوۂ حسنہ کے متعلق تفصیل سے روشنی ڈالی۔
اجلاس کی دوسری تقریر مکرم آصف بن اویس صاحب مربی سلسلہ و صدر مجلس خدام الاحمدیہ نے ’’وصیت اور نظام نو‘‘ پر کی جس میں انہوں نے احبابِ جماعت کو وصیت کے ثمرات و فوائد کی طرف توجہ دلاتے ہوئے خلفائے احمدیت کی زرّیں ہدایات پیش کیں۔ تیسری تقریر پریزنٹیشن کی صورت میں مکرم نبیل احمد صاحب نیشنل سیکرٹری تعلیم نے ’’دنیا کے حالات حاضرہ کے تناظر میں جماعتی لائحہ عمل‘‘ پر کی۔ اس کے بعد اس اجلاس اور جلسہ سالانہ بیلجیم کے پہلے روز کی کارروائی اختتام پذیر ہوئی۔
دوسرا روز
جلسہ سالانہ بیلجیم کے دوسرے روزکا آغاز صبح ساڑھے تین بجے نمازِ تہجد سے ہوا جو مکرم حافظ جہانزیب قریشی صاحب نیشنل سیکرٹری تعلیم القرآن نے پڑھائی۔ بعد ازاں صدر مجلس خدام الاحمدیہ بیلجیم نے نماز فجر پڑھائی اور درس قرآن دیا۔
دوسرا اجلاس:جلسہ سالانہ کے دوسرے اجلاس کا آغاز مکرم اظہرالدین خندکر صاحب کی زیر صدارت ہوا۔ مکرم اطہر احمد صاحب نے تلاوت قرآن کریم کی سعادت حاصل کی جبکہ مکرم رضوان محمود صاحب نے نظم پیش کی۔ اس اجلاس کی پہلی تقریر مکرم اسماعیل فاروق خان صاحب نیشنل سیکرٹری تبلیغ نے ’’تبلیغ کے جدید ذرائع‘‘ کے موضوع پر کی۔ اس اجلاس کی دوسری تقریر مکرم عبدالصمد صاحب صدر جماعت اوسٹنڈ نے ڈچ زبان میں ’’آنحضرتﷺ بطور محسن انسانیت‘‘ کے موضوع پر کی۔
اجلاس مستورات:مکرمہ مریم افضال صاحبہ نیشنل صدر لجنہ اماءاللہ بیلجیم تحریر کرتی ہیں کہ خداتعالیٰ کے فضل و کرم سے لجنہ اماءاللہ کو مورخہ ۶؍جولائی بروز ہفتہ مستورات کا اجلاس منعقد کرنے کی توفیق ملی۔ الحمدللہ
اجلاس خاکسار (صدر لجنہ اماءاللہ بیلجیم) کی زیر صدارت شروع ہوا۔ تلاوت قرآن کریم و اردو ترجمہ اور نظم کے بعد لجنہ اماءاللہ بیلجیم کی طالبات کے لیے تعلیمی ایوارڈز کا اعلان کیا گیا۔ بعدازاں درج ذیل چار تقاریر کی گئیں: ’’مغربی معاشرہ میں اسلامی اقدار کی حفاظت‘‘ بزبان اردو، ’’سیرت حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا‘‘ بزبان ڈچ، ’’قوم میں جنت ماؤں کے ذریعے آتی ہے‘‘ بزبان اردو اور ’’تلاش حق اور میرا سفر احمدیت‘‘ بزبان ڈچ۔
اس کے علاوہ اس اجلاس میں دو نومبائع بہنوں نے اپنے جذبات کا اظہارکیا۔ دعا کے بعد ممبرات لجنہ اماءاللہ و ناصرات نے اردو، فرنچ، ڈچ، عربی اور بنگلا زبانوں میں ترانے پیش کیے۔ لجنہ و ناصرات کی حاضری ۵۵۳؍رہی۔ الحمد للہ
تیسرا اجلاس:دوپہر کے کھانے اور نماز ظہر و عصر کے بعد جلسہ سالانہ کا تیسرا اجلاس مکرم مبلغ انچارج صاحب بیلجیم کی زیر صدارت شروع ہوا۔ مکرم عطاء المصور صاحب نے تلاوت و ترجمہ پیش کیا۔ نظم پڑھنے کی سعادت مکرم فرحان احمد صاحب نے حاصل کی۔
اس اجلاس کی پہلی تقریرمکرم حسیب احمد صاحب مربی سلسلہ نے ’’خلافت اور نظام جماعت سے وابستگی‘‘ کے موضوع پر کی۔ آپ نے خلفائے احمدیت کے مختلف حوالہ جات دیتے ہوئے بتایا کہ جس طرح وہی شاخ پھل لاسکتی ہے جو درخت کے ساتھ ہو۔ اسی طرح وہی شخص سلسلہ کا مفید کام کرسکتا ہے جو اپنے آپ کو امام سے وابستہ رکھتا ہے۔ اس اجلاس کی دوسری تقریر بعنوان ’’تعمیر مساجد کی اغراض ومقاصد‘‘ مکرم اظفر خان صاحب نیشنل سیکرٹری صنعت و تجارت نے پیش کی جس میں آپ نے نہایت ایمان افروز واقعات حاضرینِ جلسہ کے سامنے بیان کیے۔ مکرم فرید یوسف صاحب انچارج مسجد فنڈ کمیٹی نے ایک پریزنٹیشن بابت تعمیرات مساجد پیش کی۔
تبلیغی میٹنگ:مکرم امیر صاحب کی زیر صدارت ایک تبلیغی میٹنگ منعقد ہوئی۔ تلاوت قرآن کریم مکرم محمد الغزراوی صاحب نے پیش کی۔ اس کے بعد مکرم مبلغ انچارج صاحب نے غیر از جماعت افراد کو جماعت کا تعارف کروایا۔ پھر جماعتی مساعی کے بارے میں ایک پریزنٹیشن پیش کی گئی۔ بعدازاں مہمانوں کو سوال و جواب کا موقع دیا گیا جس میں مختلف امور مثلاً صداقت حضرت مسیح موعودؑ کے بارے میں سوالات کے جواب دیے گئے۔ اس میٹنگ میں غیر از جماعت احباب کی کُل حاضری ۸۵؍رہی۔
اس کے بعد احباب جماعت اور مہمانوں کو رات کا کھانا پیش کیا گیا۔ رات سوا دس بجے نماز مغرب و عشاء اداکی گئیں۔
تیسرا روز
جلسہ سالانہ کے تیسرے روز کا آغاز بھی صبح ساڑھے تین بجے نماز تہجد سے ہوا۔ مکرم وقاص احمد صاحب مربی سلسلہ نے نماز تہجد اور نماز فجر کی امامت کروائی اور درس القرآن دیا۔
تیسرے دن کے پہلے اجلاس کی صدارت مکرم مبشر احمد ہاشمی صاحب نے کی۔ تلاوتِ قرآن کریم کی سعادت مکرم رانا نعمان احمد صاحب نے حاصل کی جبکہ نظم مکرم احتشام احمد ہاشمی صاحب نے پڑھی۔ اجلاس کی پہلی تقریر مکرم ارسلان احمد صاحب مربی سلسلہ نے کی جس کا عنوان ’’یورپین معاشرہ اور اسلامی تعلیمات‘‘ تھا۔ اس اجلاس کی دوسری تقریر مکرم محمد دونی صاحب نے فرنچ میں ’’صحابہ کرامؓ کا عشق رسولﷺ‘‘ کے عنوان سے کی۔
تربیتی نشست:تربیتی نشست کی صدارت مکرم امیر صاحب، مکرم مبلغ انچارج صاحب اور نیشنل سیکرٹری تربیت مکرم منوراحمد بھٹی صاحب نےکی۔ شعبہ تربیت نےافراد جماعت کی تربیت کے حوالے سے چند سوالات جماعتوں سے اکٹھے کیے اور ان کے حل کے لیے سات افراد پر مشتمل ایک پینل تیار کیا جس نے تربیت کے امور پر اپنے خیالات کا اظہار کیا۔ اس پینل میں مکرم عزیزالرحمان صاحب، مکرم شکیل احمد صاحب، مکرم کرشن احمد صاحب، مکرم رانا عطاءاللہ صاحب، مکرم رفیق احمد صاحب ہاشمی اور مکرم عمیر طیب صاحب شامل تھے۔ تربیتی امور کے موضوعات درج ذیل ہیں: نوجوانی سے ہی نماز اور مالی قربانی کی عادت، سوشل میڈیا کے فوائد اور نقصانات، ڈرگس، شراب نوشی، فحاشی اور اسلامی طرزعمل، نوجوانوں اور بڑوں میں دوری اور اس کا حل اور آپس میں سلام کو رواج، رشتوں کے مسائل، کسی بھی جماعتی کام کو عارنہ سمجھیں اور خدمت دین کو اک فضل الٰہی جانو۔ یہ ایک بڑا دلچسپ اور معلوماتی پروگرام تھا جس کو احباب جماعت نے بہت پسند کیا۔
اختتامی اجلاس:جلسہ کے اختتامی اجلاس کی صدارت مکرم امیر صاحب نے کی۔ تلاوتِ قرآن کریم کی سعادت مکرم حافظ جہانزیب صاحب نے حاصل کی جبکہ مکرم سلطان احمد صاحب نے نظم پڑھی۔ اس کے بعداطفال الاحمدیہ کے گروپ نے عربی قصیدہ پڑھا۔
اس موقع پر ممبر آف پریس کلب بیلجیم اورPresident of World Council for Public Diplomacy جناب Andy Verault صاحب نے اپنا تعارف کرواتے ہوئے بیان کیا کہ میرا جماعت احمدیہ بیلجیم سے دس سال سے تعلق ہے اور آپ کا ماٹو ’’محبت سب کے لیے نفرت کسی سے نہیں‘‘ دنیا میں قیام امن کے لیے ایک زبر دست ذریعہ ہے اور دنیا کو مخالفت چھوڑ کر اس پیغام کو اپنانا چاہیے۔
برسلز شہر کےایک چرچ کے پادری نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آپ اولڈ ہاؤسز اور ہسپتالوں میں بوڑھوں اور بیماروں کی جس طرح عیادت کرتے ہیں ان کا خیال رکھتے ہیں وہ سب آپ کا شکریہ اداکرتے ہیں۔ اسی طرح آپ ہمارے نئے سال کے موقع پر ہمارے شہروں کو صاف ستھرا بناتے ہیں وہ ہمارے لیے بہت اعزاز کی بات ہے۔
سابق میئر دلبیک نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آپ کا ماٹو دنیا میں قیام امن کے لیے ایک زبردست ذریعہ ہے یہ خوبصورت ماٹو ہماری زندگیوں کاحصہ ہونا چاہیے۔
بعد ازاں مکرم مبلغ انچارج صاحب نے ’’حضرت مسیح موعودؑ کا پیدا کردہ انقلاب‘‘ کے موضوع پر اردو میں تقریر کی۔ آپ نے صحابہ حضرت مسیح موعودؑ کے مختلف واقعات بیان کیے۔ اس اجلاس کی دوسری اور آخری تقریر مکرم انورحسین صاحب (نائب امیر جماعت احمدیہ بیلجیم) نے ’’صدق سے میری طرف آؤ اسی میں خیر ہے‘‘ کے موضوع پر کی۔ آپ نے احباب ِ جماعت کو اپنے عنوان کے بارے بتایا کہ یہ اس جلسہ کا مرکزی پیغام ہے۔ آپ نے حضرت مسیح موعودؑ اور صحابہؓ کے ایمان ویقین کے ایمان افروز واقعات بیان کیے۔ جلسہ کے اختتامی کلمات اداکرتے ہوئے امیر صاحب نے تمام حاضرین جلسہ، کارکنان اور مہمانوں کا شکریہ ادا کیا اور جلسہ کی برکات و فضائل کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اللہ تعالیٰ ہم سب کو حضرت مسیح موعودؑ کی دعاؤں کا وارث بنائے اوراللہ تعالیٰ تمام شاملین جلسہ کو اپنے گھروں میں خیریت سے پہنچائے۔
جلسہ سالانہ پر حاضری ایک ہزار ۵۰۹؍رہی۔ جلسہ کی تمام کارروائی کا چار زبانوں میں ترجمہ ہوتا رہا۔ بعدازاں دعا کے ساتھ یہ عظیم الشان جلسہ بخیروعافیت اختتام پذیر ہوا۔ الحمدللہ علیٰ ذالک
(رپورٹ: چودھری طاہر احمد گِل۔ نمائندہ الفضل انٹرنیشنل)