نمازِ جنازہ حاضر و غائب
مکرم منیر احمد جاوید صاحب پرائیویٹ سیکرٹری حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایّدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز تحریر کرتے ہیں کہ حضورِ انور ایّدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے ۱۳؍جولائی ۲۰۲۴ء بروز ہفتہ بارہ بجے بعد دوپہر اسلام آباد (ٹلفورڈ) میں اپنے دفتر سے باہر تشریف لاکر مکرم محمد اسلم صاحب (جماعت کلیپہم یوکے) اور مکرمہ عائشہ بیگم صاحبہ اہلیہ مکرم جمال دین صاحب مرحوم (جماعت سٹیونج۔ یوکے) کی نمازِ جنازہ حاضر اور چھ مرحومین کی نمازِ جنازہ غائب پڑھائی۔
نماز جناز ہ حاضر
۱۔ مکرم محمد اسلم صاحب (جماعت کلیپہم یوکے)
26؍ جون 2024ء کو 80 سال کی عمر میں بقضائے الٰہی وفات پاگئے۔ اِنَّا لِلّٰہِ وَ اِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔ مرحوم کا تعلق گوکھووال پاکستان سے تھا۔ چند سال جرمنی میں رہے پھر 2011ء میں یوکے آگئے۔ آپ کو پاکستان میں مختلف عہدوں پر خدمت کرنے کا موقع ملا اوراسیر راہ مولیٰ ہونے کی بھی سعادت حاصل ہوئی۔ مرحوم صوم و صلوٰۃ کے پابند ، ملنسار، مہمان نواز، خلافت کے ساتھ اخلاص و وفا کا تعلق رکھنے والے، دیندار،مخلص اور نیک انسان تھے۔
۲۔ مکرمہ عائشہ بیگم صاحبہ اہلیہ مکرم جمال دین صاحب مرحوم (جماعت سٹیو نج۔ یو کے )
7؍جو لائی2024ء کو 86 سال کی عمر میں بقضائے الٰہی وفات پاگئیں۔ اِنَّا لِلّٰہِ وَ اِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔ مرحومہ کا تعلق پونچھ کشمیر سے تھا۔ آپ کے والد مکرم مختار احمد صاحب مرحوم نے اپنے بھائیوں کے ہمراہ قادیان جاکر احمدیت قبول کی اور اس کے بعد آپ کا ساراخاندان جماعت کے ساتھ ہمیشہ مضبوطی کے سا تھ وابستہ رہا۔ مرحومہ نے کوٹلی آزاد کشمیر اور پھر جھنگ میں صدر لجنہ کے علاوہ مختلف عہدوں پر خدمت کی توفیق پائی۔ مرحومہ کو چک 11 تھل بھراری میں ایک مسجد بنوانے کی بھی توفیق ملی۔ پاکستان میں جہاں بھی رہیں بچوں کو قرآن کریم پڑھانے کا موقع ملتا رہا۔ 2017ءسے آپ یو کے میں رہائش پذیر تھیں۔ مرحومہ صوم وصلوٰۃ کی پابند، تہجد گزار مہمان نواز ، خلافت کے ساتھ اخلاص و وفا کا تعلق رکھنے والی ایک نیک بزرگ خاتون تھیں۔ مرحومہ موصیہ تھیں۔ پسماندگان میں 3 بیٹے اور 2 بیٹیاں شامل ہیں۔ آپ مکرم غلام مصطفیٰ جنجوعہ صاحب کی والدہ تھیں۔
نماز جنازہ غائب
۱۔ مکرم عبدالحمید صاحب ابن مکرم عبدالرشید صاحب(ربوہ)
14؍اپریل 2024ء کو ایک حادثہ میں وفا ت پاگئے۔ اِنَّا لِلّٰہِ وَ اِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔ مرحوم نماز باجماعت کے پابند، چندوں میں باقاعدہ اور ہر قسم کی مالی قربانی کرنے والے ایک نیک اور مخلص انسان تھے۔ نظام جماعت کا بہت احترام کرتے۔ خلافت سے عشق و فدا ئیت کا گہرا تعلق تھا۔ کبھی کسی کام کو عار نہیں سمجھا۔ ایمانداری اور دیانتداری میں ایک مثالی نمونہ تھے۔ سادگی اور قناعت آپ کا خاص وصف تھا۔ غریبوں کے دکھ درد کو دور کرنے اور ان کی ممکن حد تک مدد کرنے والے تھے۔ واقفین زندگی اور مربیان کا بہت احترام کرتے تھے۔ مرحوم موصی تھے۔ پسماندگان میں اہلیہ کے علاوہ دو بیٹے اور دو بیٹیاں شامل ہیں۔ آپ مکرم عبدالباسط احمدصاحب …اور مکرم محمد عمیر محمودصاحب …کے والد تھے۔
۲۔ مکرمہ سلیم اختر صاحبہ اہلیہ مکرم محمد بشیر صاحب (کوٹلی آزاد کشمیر۔ حال مریدکے ضلع شیخوپورہ)
4؍مئی 2024ء کو 67سال کی عمر میں بقضائے الٰہی وفات پاگئیں۔ اِنَّا لِلّٰہِ وَ اِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔ مرحومہ نے شادی کے بعد 1985ء میں بیعت کی ۔ مرحومہ صوم وصلوٰۃ اور تلاوت قرآن کریم کی پابند ، تہجد گزار،ہمدرد ، نیک اور مخلص خاتون تھیں۔ جماعتی عہدیداروں ، مربیان اور معلمین کا بہت احترام کرتی تھیں۔ بیماری کا بڑے صبر و ہمت سے مقابلہ کیا اور ہر وقت خدا کا شکر ادا کرتی رہتی تھیں۔ پسماندگان میں میاں کے علاوہ چار بیٹے اور چار بیٹیاں شامل ہیں۔ آپ کے چھوٹے بیٹے مکرم مامون احمد صاحب مربی سلسلہ ہیں اور آجکل کوٹ عبد المالک ضلع شیخوپورہ میں خدمت کی توفیق پارہے ہیں۔
۳۔ مکرم کرنل نصیر الحق خان صاحب (لاہور)
11؍جون 2024ء کو 82 سال کی عمر میں بقضائے الٰہی وفات پا گئے۔ اِنَّا لِلّٰہِ وَ اِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔ آپ نے ٹی آئی کالج ربوہ سے تعلیم مکمل کرنے کے بعد ایئر فورس کو بطور پائلٹ جوائن کیا۔ پھر فوج میں شمولیت اختیار کی اور باوقار طریق پر نوکری کی۔ فوج سے ریٹائرمنٹ کے بعد لاہور میں مختلف جماعتی اور تنظیمی عہدوں پر خدمت کی توفیق پائی۔ علاقہ لاہور میں خدمت کے دوران نگران ضلع اوکاڑہ کے طورپر بھی خدمت بجالاتے رہے۔ 28؍مئی 2010ء کے واقعہ کے بعد ضلعی سیکیورٹی کمیٹی کے فعال رکن بھی رہے اور مساجد اور جماعتوں کی سیکیورٹی کو بہتر بنانے میں اپنا بھر پور کردار ادا کیا۔ مرحوم صوم وصلوٰۃ کے پابند، شفیق، عاجز، خلافت کے ساتھ عشق کی حد تک محبت کرنے والے اور خلیفہ وقت کی ہر آواز پر لبیک کہنے والے ایک نافع الناس مخلص خادم سلسلہ تھے۔ مرحوم موصی تھے۔ پسماندگان میں اہلیہ کے علاوہ دو بیٹے اور دو بیٹیاں شامل ہیں۔
۴۔ مکرمہ طاہرہ آغا صاحبہ اہلیہ مکرم آغا طاہر خان صاحب مرحوم (امریکہ)
یکم مئی 2024ء کو81سال کی عمر میں بقضائے الٰہی وفات پاگئیں۔ اِنَّا لِلّٰہِ وَ اِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔ مرحومہ حضرت ڈاکٹر ملک عبداللہ صاحب رضی اللہ عنہ صحابی حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی پوتی اور ڈاکٹر ملک رحمت اللہ صاحب مرحوم آف قلعہ کالروالا کی بیٹی تھیں۔ سادہ مزاج اور رحم دل خاتون تھیں اور ہر ایک سے ہمدردی سے پیش آتی تھیں۔ خلافت اور جماعت سے بہت عشق کا تعلق تھا۔ چندہ جات کی ادائیگی میں پہل کرتیں اور بروقت ادائیگی کرتی تھیں۔ حضرت مسیح موعود علیہ السلام اور خلفائے کرام کی کتب کے مطالعہ کا بہت شوق تھا اور بچوں کو بھی اس کی تلقین کرتی تھیں۔ مرحومہ موصیہ تھیں۔ پسماندگان میں2 بیٹیاں اور 3 بیٹے شامل ہیں۔ مرحومہ کے ایک بیٹے آغا عثمان خان صاحب امریکہ میں وکالت تصنیف یوکے کی ٹیم کے ساتھ رضا کارانہ طور پر خدمت بجا لارہے ہیں۔
۵۔ مکرمہ طاہرہ ظہیر صاحبہ اہلیہ مکرم ظہیر احمد صاحب(جرمنی)
27؍مئی 2024ء کو بقضائے الٰہی وفات پاگئیں۔ اِنَّا لِلّٰہِ وَ اِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔ نظام جماعت سے بہت اچھا تعلق تھا اور چندہ جات با قاعدگی سے ادا کیا کرتی تھیں۔ صوم وصلوٰۃ کی پابند ،دعا گو، ہمدرد،ملنسار ، اچھے اخلاق کی مالک ایک نیک مخلص خاتون تھیں۔ پردے کی بڑی پابندی کیا کرتی تھیں۔ مرحومہ موصیہ تھیں۔ پسماندگان میں ایک بیٹا اور تین بیٹیاں شامل ہیں۔ آپ کی تینوں بیٹیاں لجنہ کی لوکل عاملہ میں خدمت کی توفیق پارہی ہیں۔
۶۔ مکرم ڈاکٹر محمد اسلم ناصر صاحب (آسٹریلیا) ابن مکرم محمد اسحاق انور صاحب مرحوم ( واقف زندگی)
30؍مارچ2024 کو بقضائے الٰہی وفات پاگئے۔ اِنَّا لِلّٰہِ وَ اِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔ مرحوم کے دادا حضرت میاں فضل کریم صاحب رضی اللہ عنہ (آف گوجرانوالہ) اور نانا حضرت حکیم مولوی نظام الدین صاحب رضی اللہ عنہ (مربی جموں کشمیر )دونوں حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے صحابہ میں سے تھے۔ مرحوم پاکستان سے ایم ایس سی تک تعلیم حاصل کرنے کے بعد حضرت خلیفۃالمسیح الثالث رحمہ اللہ کی منظوری سے 1979ء میں مجلس نصرت جہاں کے تحت گھانا چلے گئے۔ فروری 1982ء میں گھانا سے واپسی پر آپ کی شادی ہوئی۔ اس کے بعد نیوزی لینڈ چلےگئے اوروہاں آپ کو پی ایچ ڈی کرنے کی توفیق ملی۔ 1985ء میں جب آپ Wellington میں تھے تو حضرت خلیفۃ المسیح الرابع رحمہ اللہ نے آپ کو کچھ عرصہ کے لیے امیر بھی مقرر فرمایا تھا۔ پھر اسی سال کینیا چلے گئے اور وہاں دو یونیورسٹیوں میں تدریس کے فرائض سر انجام دیے۔ امریکہ قیام کے دوران بھی شاندار خدمت کی توفیق پائی۔ ضرورت مندوں کی مدد کرنے والے ہمدرد انسان تھے۔ اپنے اور پرائے ہم مذہب یا غیرمذہب سب کے ساتھ آپ کا معاملہ نہایت پیار والاتھا۔ امانت، دیانت، قناعت اور خود داری ان کے نمایاں اوصاف تھے۔ جماعتی کاموں کے لیے ہر وقت مستعد رہتے۔ قرآن کریم سے عشق تھا۔ بچوں کو امام وقت سے تعلق کی تلقین کرتے۔ چندہ جات کی ادائیگی میں بہت مستقل مزاج تھے۔ پسماندگان میں اہلیہ کے علاوہ ایک بیٹی اور دو بیٹے شامل ہیں۔
اللہ تعالیٰ تمام مرحومین سے مغفرت کا سلوک فرمائے اور انہیں اپنے پیاروں کے قرب میں جگہ دے۔ اللہ تعالیٰ ان کے لواحقین کو صبر جمیل عطا فرمائے اور ان کی خوبیوں کو زندہ رکھنے کی توفیق دے۔ آمین
مکرم منیر احمد جاوید صاحب پرائیویٹ سیکرٹری حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایّدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز تحریر کرتے ہیں کہ حضورِ انور ایّدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے ۱۵؍جولائی ۲۰۲۴ء بروز سوموار بارہ بجے بعد دوپہر اسلام آباد (ٹلفورڈ) میں اپنے دفتر سے باہر تشریف لاکر مکرمہ ساجدہ کنول صاحبہ بنت مکرم مرزا محمد اصغر صاحب (جماعت برسٹل۔ یوکے) کی نمازِ جنازہ حاضر اور چھ مرحومین کی نمازِ جنازہ غائب پڑھائی۔
نماز جنازہ حاضر
مکرمہ ساجدہ کنول صاحبہ بنت مکرم مرز امحمد اصغر صاحب (جماعت برسٹل۔ یوکے)
4؍جولائی 2024ءکو 45 سال کی عمر میں بقضائے الٰہی وفات پاگئیں۔ اِنَّا لِلّٰہِ وَ اِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔ مرحومہ پابند صوم وصلوٰۃ، نیک سیرت، دیندار، خلافت سے گہری عقیدت رکھنے والی جماعت کی ایک فعال ممبر تھیں۔ آپ نے بطور صدر لجنہ اماءاللہ نیوپورٹ کے علاوہ مختلف عہدوں پر خدمت کی توفیق پائی۔ مسجد بیت الرحیم کارڈف کے لیے فنڈریزنگ کے لیے سٹال بھی لگاتی رہیں۔ آپ کا پردے کامعیار مثالی تھا۔ اپنی طویل بیماری کو بڑی ہمت اور صبر سے برداشت کیااور کبھی زبان پر شکوہ نہ لائیں۔ مرحومہ موصیہ تھیں۔ آپ کے بھائی مکرم مرزا محمد سہیل شہزاد صاحب جماعت برسٹل میں لوکل نائب صدر کے علاوہ مختلف عہدوں پر خدمت کی توفیق پارہے ہیں۔
نماز جنازہ غائب
۱۔ مکرم سیٹھ محمد سلیم صاحب ابن مکرم اللہ بخش صاحب مرحوم(کنری ضلع عمر کوٹ سندھ)
29 مئی 2024ء کو تقریباً 88 سال کی عمر میں بقضائے الٰہی وفات پاگئے ۔ اِنَّا لِلّٰہِ وَ اِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔ مرحوم نماز با جماعت اور تلاوت قرآن کریم کے پابند ،تہجد گزار،مہمان نواز ، اپنوں اور غیروں کے کام آنے والے ایک نیک اور مخلص انسان تھے۔ اپنے آموں کے باغ کی آمد میں سے دسواں حصہ بیوگان اور غریبوں میں تقسیم کرتے اور غریب رشتہ داروں کی بھی وقتاً فوقتاً مالی مدد کرتے تھے۔ قانونی معاملات میں بھی لوگوں کی مدد اور راہنمائی کیا کرتے تھے۔ خلافت سے گہرا عقیدت کا تعلق تھا اور افراد خاندان حضرت مسیح موعود علیہ السلام کا احترام کرتے تھے۔ مقامی سطح پر سیکرٹری امور عامہ اور چند سال قاضی کے طور خدمت بجالاتے رہے۔ 1985ء میں کلمہ تحریک میں دیگرعہدیداروں کےساتھ تقریباً سوا مہینہ حیدرآباد جیل میں اسیر راہِ مولیٰ ر ہے۔ مرحوم موصی تھے۔ پسماندگان میں تین بیٹیاں اور چھ بیٹے شامل ہیں۔ آپ مکرم نسیم احمد صاحب (کارکن مجلس انصار اللہ پاکستان ربوہ) کے والد تھے۔
۲۔ مکرمہ آسیہ ضیاء صاحبہ اہلیہ مکرم بشیر احمد ضیاء صاحب (آخن ۔ جرمنی)
9؍مئی 2024ء کو 78سال کی عمر میں بقضائے الٰہی وفات پاگئیں۔ اِنَّا لِلّٰہِ وَ اِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔ مرحومہ صوم و صلوٰۃ کی پابند، اچھے اخلاق کی مالک ایک نیک مخلص خاتون تھیں، جماعتی پرگراموں میں حتی المقدور شامل ہونے کی کوشش کرتی تھیں۔ پسماندگان میں دو بیٹے شامل ہیں۔
۳۔ مکرم نصیر احمد ملک صاحب(آسٹریلیا)
13؍مئی 2024ءکو 85سال کی عمر میں بقضائے الٰہی وفات پاگئے۔ اِنَّا لِلّٰہِ وَ اِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔ آپ جوانی سے ہی صوم و صلوٰۃ کے پابند اورتہجد گزار تھے۔ آپ کو مختلف حیثیتوں سے جماعت کی خدمت کی توفیق ملتی رہی۔ اسلام آباد پاکستان میں لمبا عرصہ سیکرٹری مال رہے۔ MTA کے آغاز سے ہی اپنے گھر میں ڈش لگوائی اور حلقہ کے احباب خطبات سننے آپ کے گھر آیا کرتے تھے۔ گھرآنے والے مہمانوں کی خدمت دلی خوشی سے کرتے۔ اپنا ہر کام خود ہاتھ سے کرنے کی عادت تھی۔ باوجود مالی فراخی کے انتہائی سادگی سے زندگی بسر کی۔ آخری عمر میں بیماری کی وجہ سے کئی سال بستر پہ گزارے اور تکلیف کے باوجود ملنے والوں سے ہمیشہ مسکرا کر ملتے اور اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کرتے تھے۔ مرحوم اللہ تعالیٰ کے فضل سے موصی تھے۔ آپ مکرم ڈاکٹر عطاء الرحمٰن صاحب(صدر احمدیہ میڈیکل ایسوسی ایشن آسٹریلیا) کے خسر تھے۔
۴۔ مکرم صوبیدار ریٹائرڈمحمد رفیق خان صاحب ابن مکرم علی محمد خان صاحب(سسکاٹون کینیڈا)
26؍ جون2024ء کو89 سال کی عمر میں بقضائے الٰہی وفات پاگئے۔ اِنَّا لِلّٰہِ وَ اِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔ آپ حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے صحابی حضرت ڈاکٹر فضل کریم صاحب رضی اللہ عنہ کے داماد تھے۔ آپ کے خاندان میں احمدیت کا نفوذ آپ کے والد مکرم علی محمد خان صاحب کے ذریعہ ہوا۔ آپ کو چھوٹی عمر میں اپنے والد کے ہمراہ قادیان جاکر جلسہ سالانہ میں شمولیت کرنے اور حضرت مصلح موعود رضی اللہ عنہ کی صحبت سے فیضیاب ہونے کا بھی موقع ملا۔ 1952ء میں یاری پورہ جموں کشمیر سے ہجرت کرکے پاکستان میں سکونت اختیار کی اور 32 سال تک دیانتداری سے فوج کی ملازمت کی اور ریٹائرمنٹ پر آپ کو خوشنودی کا سرٹیفکیٹ جاری کیا گیا۔ 2013ء سے آپ جماعت سسکاٹون کے فعال رکن تھے۔ صوم وصلوٰۃ اور تلاوت قرآن کریم کے پابند، تہجد گزار، دعا گو، سادہ مزاج ،متوکل علی اللہ ، مہمان نواز، غریب پرور ، مخلوق خدا کے خیر خواہ ایک نیک اور مخلص انسان تھے۔ حضرت مسیح موعودؑ کی کتب پڑھنے کا بہت شوق تھا۔ خلافت سے بے حد عقیدت رکھتے تھے اور بچوں کو بھی ہمیشہ خلافت سے بڑی مضبوطی سے جوڑے رکھا۔ مرحوم موصی تھے۔ پسماندگان میں ایک بیٹی اور چار بیٹے شامل ہیں۔ آپ مکرم محمد منور عابد صاحب (سابق صدر مجلس خدام الاحمدیہ جرمنی ) کے والد تھے۔
۵۔ مکرمہ محمدہ بیگم صاحبہ اہلیہ مکرم شاہ الحمید صاحب (میلاپالیم۔ تامل ناڈو۔ انڈیا)
6؍مئی 2024ء کو68 سال کی عمر میں بقضائے الٰہی وفات پاگئیں۔ اِنَّا لِلّٰہِ وَ اِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔ مرحومہ نے 1992ء میں ایک خواب دیکھنے کے بعد بیعت کی سعادت حاصل کی۔ صوم وصلوٰۃ اور تلاوت قرآن کریم کی پابند،دعا گو ، خلافت کے ساتھ اخلاص کا تعلق رکھنے والی ،ایک اچھے اخلاق کی مالک نیک اور باوفا خاتون تھیں۔ مرحومہ موصیہ تھیں۔ پسماندگان میں دو بیٹے اور دو بیٹیاں شامل ہیں۔ آپ کے بیٹے مکرم ایس عبد القادر صاحب (مربی سلسلہ) آجکل ضلعی مبلغ انچارج کے طور پر اور آپ کی چھوٹی بیٹی مکرمہ فاطمہ غوثیہ صاحبہ اہلیہ مکرم ظفر اللہ سیٹھ صاحب صدر لجنہ اماء الله میلا پالیم کے طور پر خدمت کر رہی ہیں۔
۶۔ عزیزہ ملیحہ ایمان بنت مکرمہ ارم نصیر صاحبہ(دارالعلوم غربی حلقہ ثناء ربوہ )
14؍جون 2024ء کو 14 سال کی عمر میں بقضائے الٰہی وفات پا گئی۔ اِنَّا لِلّٰہِ وَ اِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔ عزیزہ وقف نو کی تحریک میں شامل تھی۔ جماعتی کاموں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیتی اور اجتماعات میں باقاعدگی سے شامل ہوتی تھی۔ بہت ہی ہنس مکھ، زندہ دل ، محنتی، فرمانبردار ، ذمہ دار، کم گو اور اطا عت گزار بچی تھی۔ پڑھائی میں دلچسپی لیتی، ہمیشہ وقت پر کام کرتی اور کوشش کرتی کہ اس کی وجہ سے کسی کو بھی کوئی پریشانی نہ ہو۔ کلاس فیلوز کے ساتھ اچھے اخلاق سے پیش آتی تھی۔ دوستوں کی پڑھائی میں مدد بھی کیا کرتی تھی۔ اپنا وقت کبھی ضائع نہیں کرتی تھی۔ پسماندگان میں والدہ کے علاوہ ایک بھائی شامل ہیں۔ آپ مکرم رانا نعیم الدین صاحب مرحوم (اسیر راہ مولیٰ ) کی پڑ نواسی اور مکرم رانا وسیم احمد قمر صاحب ( کارکن دفتر پرائیویٹ سیکرٹری یوکے) کی بھانجی کی بیٹی تھی۔
اللہ تعالیٰ تمام مرحومین سے مغفرت کا سلوک فرمائے اور انہیں اپنے پیاروں کے قرب میں جگہ دے۔ اللہ تعالیٰ ان کے لواحقین کو صبر جمیل عطا فرمائے اور ان کی خوبیوں کو زندہ رکھنے کی توفیق دے۔ آمین