متفرق شعراء

جلسے کی یادیں

شوق سے جلسے میں ہم سب آتے ہیں

جلسے سے روحانی لذت پاتے ہیں

قادیاں کی ہر روایت ساتھ ہے

جلسے ربوہ کے ہمیں یاد آتے ہیں

سب سے بڑھ کر پیارے آقا کے خطاب

دل سے آتے ہیں، دلوں میں جاتے ہیں

پُراثر ہوتی ہیں تقریریں بہت

نظموں سے سب اپنے سُر ملاتے ہیں

بھاگ کے ہم دیکھتے ہیں اس طرف

آقا جس رستے سے آتے جاتے ہیں

نعروں کی پُر جوش آوازوں کے ساتھ

حمد کے ہم گیت مل کے گاتے ہیں

مسکرا کے اور کھلی بانہوں کے ساتھ

پیاروں سے ملتے ہیں اور ملاتے ہیں

کیا بھلا لگتا ہے منظر جب یہاں

پیارے بچے پانی لے کر آتے ہیں

رونقیں جلسے کی ساری دل فریب

آلو گوشت اور دال روٹی کھاتے ہیں

پھر ملیں گے جلسے پر ہم اگلے سال

دل میں بے حد شوق لے کے جاتے ہیں

(امۃ الباری ناصر۔ امریکہ)

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button