متفرق مضامین

حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کے ارشادات کی روشنی میں نو مبائعین کی تربیت کے لیے قیمتی نصائح

((میر انجم پرویز۔ قائد تربیت نومبائعین مجلس انصار اللہ یوکے))

اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم میں اپنی ایک سنت بیان فرمائی ہے کہ جب بھی زمین خشک سالی کا شکار ہو جاتی ہے تو میں آسمان سے پانی اتارتا ہوں اور جب بحروبر میں فساد برپا ہو جاتا ہے تو میں آسمان سے لوگوں کی ہدایت کے سامان کرتا ہوں۔ ہر نبی کی بعثت ایسے ہی وقت میں ہوئی۔ جب آنحضرت ﷺ کی بعثت ہوئی تو اس وقت بھی بحروبر میں فساد برپا تھا۔ پھر آپؐ نے اپنی قوتِ قدسیہ سے عبادِ صالحین کی ایسی جماعت قائم فرمائی جو اس خشک سالی کے عالم میں مژدۂ بہار بن کر دنیا میں پھیل گئے اور جہاں بھی گئے دنیا کو سبزہ زار میں بدل دیا۔ آنحضرتﷺ نے صدق واخلاص کے ساتھ ایمان لانے والوں کو جہاں اسلام کی ترقی اور سربلندی کی خوشخبریاں عطا فرمائیں وہیں یہ انذار بھی فرمایا کہ ایک وقت ایسا بھی آنے والا ہے جب مسلمان کہلانے والے اسلام کی تعلیمات سے روگردانی اختیار کر لیں گے۔ کہنے کو تو وہ مسلمان ہوں گے مگر ان کے دل نورِ ایمان سے خالی ہوں گے۔ ایمان دُنیا سے اٹھ جائے گا۔ لیکن ساتھ ہی آپؐ نے یہ خوشخبری بھی دی کہ ایسے عالم میں تم بالکل مایوس نہ ہونا۔ اُس وقت ایک رجلِ فارس اس ایمان کو دوبارہ دلوں میں قائم کر دے گا۔ چنانچہ اس مقصد کے لیے اللہ تعالیٰ نے حضرت مسیح موعود علیہ السلام کو مبعوث فرمایا۔ جو لوگ آپؑ پر ایمان لائے اور آپ کی صحبت سے فیضیاب ہوئے انہوں نے اپنے اندر غیرمعمولی تبدیلی پیدا کی اور صدق واخلاص کے وہ نمونے دکھائے کہ صحابہؓ کا درجہ پایا۔

ہر احمدی جو حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی بیعت میں شامل ہوتا ہے اس کے لیے ضروری ہے کہ وہ اس مقصد کو ہمیشہ اپنے پیشِ نظر رکھے جس کے لیے حضرت مسیح موعود علیہ السلام مبعوث ہوئے کیونکہ یہی ہماری اصلاح کا ایک ذریعہ ہے۔ یہی چیز ہے جو ہمیں دوسرے مسلمانوں سے بھی اور غیرمسلموں سے بھی ممتاز کرتی ہے۔ اگر ہم نے محض زبانی اقرارِ بیعت کرلیا اور اپنے اندر وہ تبدیلیاں پیدا نہ کیں جو حضرت مسیح موعود علیہ السلام ہم میں پیدا کرنا چاہتے تھے تو پھر ہماری بیعت بے فائدہ ہے، بلکہ حضرت مسیح موعود علیہ السلام کو پہچان کر اور آپ کی بیعت میں آکر اگر ہم اپنے اندر نیک تبدیلی نہ پیدا کریں اور تقویٰ کے اعلیٰ معیار قائم نہ کریں اور دین کو دنیا پر مقدم نہ کریں تو پھر ہم دوسروں سے زیادہ سزا کے مستحق ٹھہریں گے کیونکہ دوسروں کے لیے تو کچھ عذر ہو سکتا ہے کہ انہوں نے آپؑ کو پہچانا ہی نہیں۔ اگر پہچان لیتے تو ہوسکتا ہے کہ ایمان لا کر نیک تبدیلیاں پیدا کرتے۔ مگر یہ معاملہ تو سراسر عالم الغیب خدا ہی کے ہاتھ میں ہے اور وہی جانتا ہے کہ کون ہدایت کا مستحق ہے۔ بہرحال ہمارا یہ فرض بنتا ہے کہ جو روشنی ہمیں نصیب ہوئی ہے اس سے نہ صرف خود بھرپور استفادہ کریں بلکہ اپنے خویش واقارب اور اصحاب ومعارف کو بھی اس سے منور کرنے کے لیے مقدور بھر سعی کریں، مگر اس کے لیے ضروری ہے کہ پہلے اپنے دلوں کو اس آسمانی نور سے روشن کریں تب ہی ہم دوسروں کے لیے چراغِ راہ بن سکتے ہیں۔

اس مضمون میں خاکسار نے پیارے امام حضرت خلیفۃالمسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کے ارشادات جمع کیے ہیں جن سے نہ صرف بیعت کرنے والوں کو بیعت کی اہمیت اور اپنی ذمہ داریوں کا علم ہوتا ہے بلکہ شعبہ تربیت نومبائعین سے وابستہ عہدیداروں کو ان کے فرائض وواجبات کی ادائیگی سے متعلق راہنمائی بھی میسر آتی ہے۔

زندگی صرف سلسلہ احمدیہ میں ہے

حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کے ارشادت پیش کرنے سے قبل حضرت مسیح موعود علیہ السلام کا بیعت سے متعلق ایک پُرمعرفت اقتباس پیش کرنا ضروری سمجھتا ہوں۔ آپؑ فرماتے ہیں:’’جب انسان میرے ہاتھ پر بیعت توبہ کرتا ہے تو پہلی ساری بیعتیں ٹوٹ جاتی ہیں۔ انسان دو کشتیوں میں کبھی پاؤں نہیں رکھ سکتا۔ ….اس وقت اللہ تعالیٰ نے ساری بیعتوں کو توڑ ڈالا ہے، صرف مسیحِ موعود ہی کی بیعت کو قائم رکھا ہے جو خاتم الخلفاء ہو کر آیا ہے۔ ….اس وقت سب گدیاں ایک مُردہ کی حیثیت رکھتی ہیں اور زندگی صرف اسی سلسلہ میں ہے جو خدا نے میرے ہاتھ پر قائم کیا ہے۔ اب کیسا نادان ہوگا وہ شخص جو زندوں کو چھوڑ کر مُردوں میں زندگی طلب کرتا ہے۔‘‘(ملفوظات جلد2 صفحہ 294، ایڈیشن 2022ء)

اب ذیل میں سیدنا حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کے ارشاداتِ گرامی پیش ہیں جو عصرحاضر میں ہمارے لیے وقت کے تقاضوں کے مطابق تازہ راہنمائی فراہم کرتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ ہمیں ان ارشادات سے کماحقہ استفادہ کرنے اور اپنے اندر اخلاقی وروحانی انقلاب پیدا کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔آمین

نومبائعین نماز پڑھیں اور اس کا ترجمہ سیکھیں

مورخہ 11؍اکتوبر 2022ء بروز منگل مسجد بیت الرحمٰن، میری لینڈ امریکہ میں نومبائعین کو مخاطب ہوتے ہوئے حضور انور نے فرمایا:آپ سب سورت فاتحہ سیکھیں اور نماز میں پڑھیں۔ یہ پڑھنی ضروری ہے۔ پھر اس کا ترجمہ سیکھیں۔اس کے معانی کا آپ کو پتا ہونا چاہیے۔ (الفضل انٹرنیشنل3؍جنوری 2023، رپورٹ دورہ امریکہ ستمبرواکتوبر 2022ء)

نومبائعین اللہ تعالیٰ سے کیسے قریبی تعلق پیدا کر سکتے ہیں؟

12؍فروری 2022ء کوبرطانیہ میں رہائش پذیر نومبائعین سے آن لائن ملاقات میں ایک نومبائع نے سوال کیا کہ نو مبائعین کے لیے کیا ہدایت ہے کہ وہ اللہ تعالیٰ سے قریبی تعلق کیسے پیدا کر سکتے ہیں؟

حضور انور نے فرمایا کہ انہیں سب سے پہلے سورۃ الفاتحہ کے الفاظ سیکھنے چاہئیں، جو قرآن کریم کی پہلی سورت ہے۔ آپ نے فرمایا کہ سورۃ الفاتحہ کو عربی میں سیکھنے کی کوشش کریں اورپھر اس کا ترجمہ بھی سیکھیں۔ پھر آپ کو پانچ وقت نماز ادا کرنی چاہیے اور اگر ممکن ہوسکے تو با جماعت ادا کریں۔ اس کے علاوہ آپ نوافل ادا کریں اور اللہ تعالیٰ سے دعا کریں کہ وہ آپ کو مضبوط ایمان سے نوازے۔ اس حوالہ سے اللہ تعالیٰ سے مدد مانگیں۔ کبھی کوئی نماز نہ چھوڑیں۔ اس بات کا خیال رکھیں کہ پانچ وقت نماز ادا کرنا فرض ہے۔ نہایت باقاعدگی سے نمازیں ادا کریں اور سجدوں کے دوران رو ر و کر اللہ سے مدد مانگیں۔ پھر چند ماہ میں آپ اپنے اندر ایک تبدیلی محسوس کریں گے۔(الفضل انٹرنیشنل 8؍مارچ 2022ء)

نومبائعین مشکلات میں کیسے صبر وحوصلہ پیدا کریں

12؍فروری 2022ء کوبرطانیہ میں رہائش پذیر نومبائعین سے آن لائن ملاقات میں ایک نومبائع نے ذاتی مشکلات میں صبر اور حوصلہ پیدا کرنے کے حوالہ سے راہنمائی طلب کی۔

حضورِانور نے فرمایا کہ جب کبھی بھی آپ پریشان ہوں یا غمگین ہوں تو اللہ کے سامنے سجدہ ریز ہوجائیں۔ اللہ تعالیٰ سے دعا کریں۔ اگر کبھی نماز کا وقت نہ بھی ہو تو نوافل میں اللہ کے سامنے روئیں کہ وہ آپ کو اس کیفیت سے باہر نکالے اور آپ کے دل کو سکون اور راحت عطا فرمائے۔ یہی وجہ ہے کہ اللہ تعالیٰ قرآن کریم میں فرماتا ہے کہ اَلَا بِذِکۡرِ اللّٰہِ تَطۡمَئِنُّ الۡقُلُوۡبُ جس کا مطلب ہے کہ دل کے اطمینان اور سکون کے لیے تمہیں اللہ کو یاد کرنا چاہیے۔ تو اب یہی واحد حل ہے اور ساتھ ساتھ آپ کو ایسے دوست بھی بنانے چاہئیں جو آپ کے لیے مدد گا ر ہوں۔(الفضل انٹرنیشنل 8؍مارچ 2022ء)

بری خبروں کے اثر اور مشکلات سے نجات پانے کا طریق

مورخہ۵؍نومبر۲۰۲۳ء کو امام جماعت احمدیہ حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کے ساتھ جماعت احمدیہ البانیاکے ممبران کی آن لائن ملاقات ہوئی۔ جس میں ایک نومبائع نے سوال کیا کہ بعض دفعہ بری خبریں یا کوئی مشکل بات بہت زیادہ محسوس کرتا ہوں، وہ باتیں بھی جن کا میرے ساتھ براہ راست تعلق نہیں ہوتا، بعض دفعہ مجھ پر ان کا گہرا اثر ہوتا ہے۔ اس کمزوری کو مَیں کیسے دُور کر سکتا ہوں؟

اس پرحضور انورنے فرمایاکہ اللہ تعالیٰ سے دعا کریں کہ اللہ تعالیٰ مضبوط ایمان دے اور ہر ایک شر سے بچا کے رکھے اور جس طرح پہلے میں نے کہا تھا لَا حَوْلَ وَ لَا قُوَّۃَ اِلَّا بِاللّٰہِ الْعَلِیِّ الْعَظِیْمِ بھی اس کا ایک علاج ہے۔ نماز میں، سجدے میں اللہ تعالیٰ سے دعا کریں کہ اللہ تعالیٰ میری گھبراہٹ، میری بے چینی کو دُور کرے۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی دعا سکھائی ہے کہ دعا کرو کہ اللہ تعالیٰ میری اس پریشانی کو ڈھانپ لے اور مجھے میری طبیعت میں عمل عطا فرمائے۔اس طرح کی دعائیں کرو تو اللہ تعالیٰ سنتا ہے،قبول کرتا ہے اور پھر اللہ تعالیٰ اس پریشانی کو دُور بھی کر دیتا ہے۔پھر زیادہ سے زیادہ دُرود شریف پڑھیں اور اِستغفار پڑھیں تو اللہ تعالیٰ پریشانیاں دُور کر دیتا ہے۔

باقی دنیا میں آدمی کی جو زندگی ہے اس میں اتار چڑھاؤ تو آتے رہتے ہیں۔ انسان اچھی خبریں بھی سنتا ہے بری خبریں بھی سنتا ہے، لیکن جب اچھی خبریں سنے تو اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کرے، بری خبریں سنے تو دعا کرے، صدقہ بھی دے۔ صدقہ دینا بھی بہت ضروری ہے، جب آدمی صدقات دیتا ہے تو اللہ تعالیٰ بلاؤں، مشکلوں اور پریشانیوں کو دُور بھی کر دیتا ہے۔ دعا اور صدقات دو ہی کام ہیں جو ہمیں کرنے چاہئیں، اسی کا اللہ تعالیٰ نے ہمیں حکم دیا ہے۔(الفضل انٹرنیشنل 16؍نومبر 2023ء)

نومبائعین کو اپنے اندر پیار و محبت سے جذب کرنا ہمارا فرض ہے

یہ اللہ تعالیٰ کا ہم پر کس قدر احسان ہے کہ اس نے زمانہ کے امام کو ماننے کی ہمیں توفیق عطا فرمائی۔ دنیا جبکہ آپس میں فساد میں مبتلاہے ہمیں ایک جماعت میں پرویا ہواہے۔ پس اس احسان کا شکر گزار ہوتے ہوئے اپنی عبادتوں کے معیار کو بلند کرنا ہمارا فرض ہے۔ آپس میں پیار اور محبت اور بھائی چارے کو پہلے سے بڑھا کر تعلق کا اظہار کرنا ہمارا فرض ہے۔ اپنے دلوں کو ایک دوسرے کے لیے بالکل پاک صاف کرنا ہمارا فرض ہے۔ نئے بیعت کرنے والے، نومبائعین کو اپنے اندر پیار و محبت سے جذب کرنا ہمارا فرض ہے۔ اگر ہم یہ تمام باتیں نہیں کر رہے تو یہ بڑی بدقسمتی ہو گی۔(خطبہ جمعہ 25؍ اپریل 2008ء)

نومبائعین کو نظام جماعت کا حصہ کیسے بنائیں؟

مورخہ 15؍نومبر 2020ء کو Virtualملاقات میں ایک مربی صاحب نے سوال کیا کہ بعض دوسری قومیں جو جماعت احمدیہ میں شامل ہو رہی ہیں، وہ جماعت کے علم الکلام سے تو بہت متاثر ہوتی ہیں لیکن جماعتی نظام اور خصوصاً مالی قربانی میں وہ پوری طرح شامل نہیں ہو پاتیں اور مقامی جماعت کے ساتھ بھی ان کے مستحکم رابطے نہیں ہو پاتے۔ اس بارے میں حضور انور کی خدمت میں راہ نمائی کی درخواست ہے۔ اس پر حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے فرمایا:

بات یہ ہے کہ جماعتی نظام کو بھی ان کےلیے اتنا مشکل نہ کریں۔ اسی لیے حضرت خلیفۃ المسیح الرابع ؒ نےشروع میں یہی کہا تھا، اور ان سے پہلے بھی خلفاء یہی کہتے رہے اور مَیں بھی یہی کہتا ہوں کہ جو نئے آنے والے نو مبائعین ہیں وہ جب آتے ہیں اور آپ کے ساتھ شامل ہوتے ہیں تو ان کو پہلے تین سال کے عرصہ میں سمجھائیں کہ سسٹم کیا ہے؟ نہ کہ ان سے اس طرح سلوک کریں کہ وہ کوئی ولی اللہ ہیں یا صحابہ ؓکی اولاد میں سے ہیں یا پیدائشی احمدی ہیں۔پیدائشی احمدی تو بلکہ کم جانتے ہیں وہ جو نئے آنے والے ہیں وہ دینی علم بھی آپ سے زیادہ جانتے ہیں۔ اکثر میں نے دیکھا ہے جو صحیح طرح سوچ سمجھ کے جماعت میں شامل ہوتا ہے وہ نمازوں کی طرف بھی توجہ دینے والا زیادہ ہوتا ہے، وہ استغفار کرنے والا بھی ہوتا ہے، وہ تہجد پڑھنے والا بھی ہوتا ہے اور حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی کتابوں کو سمجھنے کی کوشش بھی کرنے والا ہوتا ہے۔ تو بہرحال ہمارا یہ کام نہیں کہ جو بھی شامل ہوتا ہے اس کو پہلے دن سے ہی (تمام چیزوں کا پابند) کریں۔ اسی لیے تین سال کےلیے ان کے اوپر چندہ کا نظام لاگو نہیں کیا جاتا ہے۔ تین سال کا عرصہ ان کی ٹریننگ کاہوتا ہے تا کہ ا س میں تربیت ہوجائے۔ ان کو بتائیں کہ یہ جماعت کا نظام ہے لیکن تم ابھی نئے ہو تم اس کو پہلے غور سے دیکھو،سمجھو۔

پھر مثلاً مالی قربانی ہے، اللہ تعالیٰ نے کیونکہ مالی قربانی کی طرف توجہ دلائی ہے تو تم وقف جدیداور تحریک جدید کا چندہ جو ہے اس میں جتنی تمہاری حیثیت ہے تم دے سکتے ہو چاہے سال کا ایک یورو دو تاکہ تمہیں احساس پیدا ہو کہ جماعت سے تمہاری کوئی Attachmentہے۔

اسی طرح نمازوں کے بارے میں ان کو بتائیں کہ نماز سیکھو۔اب جب غیر مسلموں سے ایک مسلمان ہوتا ہے، احمدی مسلمان ہوتا ہے۔ اس کو سورت فاتحہ سکھانی شروع کریں۔ جب اس کو سورت فاتحہ آجائے،یاد ہو جائے۔ تو جب نماز اس نے پڑھنی ہے تو نماز کے فرائض اس کو بتائیں کہ دیکھو اللہ تعالیٰ نے نماز فرض کی ہے۔ پہلی بنیادی چیز تو نماز ہےناں؟ تو نماز اللہ تعالیٰ نے جب فرض کی ہے تو اس میں آنحضور ﷺ نے فرمایا کہ سورت فاتحہ پڑھنی ضروری ہے۔ نماز کی جو بنیادی چیز ہے وہ سورت فاتحہ ہے۔ اور سورت فاتحہ کے بغیر نماز نہیں ہوتی اس لیے اس کو پہلے سورت فاتحہ یاد کرائیں۔پھر اس کو کہیں کہ اچھا تم ترجمہ یاد کرو۔یا اسے کہہ دیں کہ تم ترجمہ یاد کر لو تا کہ جو بالجہر نمازیں ہیں ان میں جب امام سورت فاتحہ پڑھ رہا ہے تو ساتھ ساتھ تمہیں دل میں پتہ لگتا رہے کہ امام کیا پڑھ رہا ہے۔پھر اس کو خود شوق پیدا ہوگا کہ سورت فاتحہ یاد کرلے۔یہاں کئی انگریز احمدی ہوئے ہیں مَیں نے ان کو دیکھا ہے کہ انہوں نے بڑے شوق سے اسے یاد کیا۔یا کسی بھی ملک کے میرے سے جو کوئی بھی ملتے ہیں ان کو جب میں کہتا ہوں تو وہ سورت فاتحہ یاد کرتے ہیں اور بڑی اچھی طرح اللہ کے فضل سےیاد کرلیتے ہیں اور سمجھتے بھی ہیں۔تو تین سال کا عرصہ ان کو ایک ٹریننگ دینے کا عرصہ ہے۔جب ان کی تین سال میں وہ ٹریننگ ہو جائے گی تو پھر ان کو جماعت کےسسٹم میںIntegrate ہونا مشکل نہیں لگے گا۔

اگر آپ پہلے دن سے ان سے توقع رکھیں کہ وہ ولی اللہ بن جائیں تو وہ نہیں ہو سکتا۔ (یہ توقع رکھنا)پھر آپ لوگوں کا قصور ہے۔ تین سال کا عرصہ رکھا ہی اس لیے گیا ہے کہ نہ ان سے چندہ لینا ہے، نہ ان کو زیادہ زور دینا ہے۔ ان کی صرف تربیت کرنی ہے کہ جماعت کا نظام کیا ہے۔اور نہ ان کیHarshly تربیت کرنی ہے بلکہ پیار سے، محبت سے سمجھانا ہے کہ نماز کیا چیز ہے؟ نماز کیوں فرض ہے؟ نماز پڑھو۔ تم ایک نماز پڑھو گے، دو پڑھو گے، تین پڑھو گے چار پڑھو گے۔ جو پکا مومن ہے اس پر پانچ نمازیں فرض ہیں اور اس کی وجوہات کیا ہیں ؟ نمازجب پڑھتے ہیں اس کی حکمت کیا ہے؟ توعلم الکلام سے جو متاثر ہوتے ہیں ان کو پھر نماز کی حکمت سمجھائیں۔ اگر اس میں اتنی عقل ہے کہ اس کو علم الکلام کی باتیں پتہ لگ گئیں۔ فلسفہ پتہ لگ گیا۔ گہرائی پتہ لگ گئی۔تو پھر اس کو یہ کہنا کہ نماز نہیں پڑھو گے تو جہنم میں چلے جاؤ گے۔ یہ نہیں کہنا اس کو۔ اس کو پیار سے یہ کہیں کہ نماز کی حکمت کیا ہے؟ پانچ نمازیں کیوں فرض کی گئی ہیں۔ جب اس کو حکمت سمجھ آجائے گی تو آپ سے زیادہ نمازیں پڑھنے لگ جائے گا۔ مَیں نے تو تجربہ کر کے یہی دیکھا ہے۔ اسی طرح چندہ ہے۔ چندےکی حکمت کیا ہے؟ اور اللہ تعالیٰ پہ ایمان کی حکمت کیا ہے؟

صرف علم الکلام سے متاثر ہونا بات نہیں ہے اس علم الکلام کو ہی لے کے آگے اس کو حکمت سمجھائیں۔ جس علم الکلام سے وہ متاثر ہوئے ہیں اسی علم الکلام کو ذریعہ بنائیں۔ مثلاً ’’اسلامی اصول کی فلاسفی‘‘ ہے۔لوگ متاثر ہو کر اسے پڑھتے ہیں۔اب ’’اسلامی اصول کی فلاسفی ‘‘سےہی اللہ تعالیٰ کے وجود کا پتہ لگ جاتا ہے۔’’اسلامی اصول کی فلاسفی‘‘ سے ہی عبادت کی حقیقت پتہ لگ جاتی ہے۔’’ اسلامی اصول کی فلاسفی ‘‘سے ہی قربانی کا معیار پتہ لگ جاتا ہے۔’’اسلامی اصول کی فلاسفی ‘‘سے ہی جنت اور دوزخ کا نظریہ پتہ لگ جاتا ہے۔ تو یہ ساری چیزیں جب ان کے علم الکلام سے ہی ان کو سمجھائیں گے تو ان کو سمجھ آ جائے گی۔ تو آپ جو بات کر رہے ہیں اس کی دلیل تو آپ کے پاس خود موجود ہے اسی دلیل کو استعمال کریں۔(الفضل انٹرنیشنل 10؍ستمبر 2021ء)

نومبائعین کتاب ’’احمدیت کا پیغام‘‘ کا مطالعہ کریں

12؍فروری 2022ء کوبرطانیہ میں رہائش پذیر نومبائعین سے آن لائن ملاقات میں شاملین میں سے ایک نے سوال کیا کہ احمدی مسلمانوں اور غیر احمدی مسلمانوں میں کیا فرق ہے؟

حضور انور نے فرمایا کہ ’’آپ احمدیت کے لٹریچر کا مطالعہ کریں خاص طور پر Invitation to Ahmadiyyat پڑھیں، جو حضرت خلیفۃ المسیح الثانیؓ کی تصنیف ہے۔‘‘

حضورِ انور نے مزید وضاحت فرمائی کہ جیساکہ دیگر مسلمان حضرت مسیح موعودؑ اور امام مہدی کے انتظار میں ہیں، احمدی مسلمانوں کا عقیدہ ہے کہ حضرت مرزا غلام احمد صاحب بطور مسیح موعود اور امام مہدی تشریف لا چکے ہیں۔(الفضل انٹرنیشنل 8؍مارچ 2022ء)

تربیت نومبائعین کے لیے ایک لائحہ عمل بنائیں

مورخہ۱۷؍دسمبر۲۰۲۳ء کو برطانیہ تشریف لانے والے ممبران نیشنل مجلسِ عاملہ انصار الله امریکہ کی حضور انور ایّدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کے ساتھ ملاقات ہوئی جس میں نائب قائد تربیت نو مبائعین کو حضور انور نے ہدایت فرمائی کہ آپ کو نومبائعین کی فہرست بنانی چاہیے یعنی ان لوگوں کی فہرست جنہوں نے پچھلے تین سالوں میں بیعت کی ہو اور پھر آپ کو چاہیے کہ آپ ان کی تربیت کے لیے ایک باقاعدہ لائحہ عمل بنائیں۔ انہیں کن کتب کا مطالعہ کرنا چاہیے اور کچھ مقرر شدہ کتب، لٹریچر یا کوئی اور مواد ہونا چاہیے تا کہ انہیں علم ہو کہ احمدیت کیا ہے؟ وہ احمدی کیوں ہوئے یا انہیں احمدی کیوں ہونا چاہیے؟ آپ کو اور نومبائعین کو بھی اس کا علم ہونا چاہیے، نہ کہ صرف یہ کافی ہو کہ انہوں نے بیعت کر لی ہے اور بس! آپ ان کو نظام جماعت میں شامل کرنے کی کوشش کریں تا کہ ان کی اچھی تربیت ہو جائے۔ تو آپ ان کی اچھی تربیت کریں۔ ان کا علم پرانے احمدیوں سے زیادہ ہو۔ وہ نظام جماعت میں ضم ہو جائیں۔(الفضل انٹرنیشنل 28؍دسمبر 2023ء)

نومبائعین سے مسلسل رابطہ رکھیں

جماعت کا کام ہے کہ ایسے سعید لوگ جو احمدیت میں شامل ہوتے ہیں اُن کو سنبھالے بھی۔ ایسے لوگوں سے مستقل رابطہ رہنا چاہیے تا کہ اُن کو قریب تر لے کے آئیں۔(خطبہ جمعہ 14؍ اکتوبر 2011ء۔ خطبات مسرور جلد9 صفحہ518)

بیعتیں کروانے کے بعد مسلسل رابطے رکھیں اور ہمیشہ رابطوں کو مضبوط کرتے چلے جائیں۔ وہاں بار بار جائیں تا کہ تربیتی پہلو بھی سامنے آتے رہیں اور تربیت ہوتی رہے۔ ….بہت سی بیعتیں ہیں جیسا کہ میں نے کہا ضائع بھی ہو جاتی ہیں۔ تو جماعتوں کو، خاص طور پر ان ملکوں کی جماعتوں کو اس بات کا انتظام کرنا چاہیے کہ کم از کم شروع میں ایک سال خاص طور پر بہت توجہ دیں۔ اس لیے میں نے خلافت کے پہلے سال میں ہی جماعتوں کو کہا تھا کہ بے شمار بیعتیں ضائع ہو رہی ہیں۔ جو پرانی ہوئی ہوئی بیعتیں ہیں ان کا کم از کم ستّر فیصد رابطے کر کے واپس لائیں۔ اور اللہ تعالیٰ کے فضل سے اس کے نتیجے میں جماعتوں نے خاص طور پر افریقہ میں کوششیں بھی کیں اور پھر جب رابطے ہوئے تو ان لوگوں نے شکوے کیے کہ تم بیعت کروا کر ہمیں چھوڑ کے چلے گئے تھے۔ دل سے احمدی ہیں۔ بہت سارے ایسے تھے جو دل سے احمدی تھے لیکن آگے احمدیت کی تعلیم کا نہیں پتا تھا۔ تربیت کی کمی تھی۔ بہرحال اللہ تعالیٰ کے فضل سے لاکھوں کی تعداد میں نئے رابطے ہوئے اور وہ لوگ واپس آئے اور اب تربیت کے لیے فعّال نظام شروع ہے۔ اس میں مزید مضبوطی کی ضرورت ہے۔ ….جائزہ لینے کے لیے پروگرام بنانے چاہئیں تاکہ رابطوں کے ٹوٹنے یا پیچھے ہٹنے والوں کی وجوہات کا پتا چلے اور آئندہ کے لیے ان کمیوں کو سامنے رکھتے ہوئے پھر تبلیغ اور تربیت کی جامع منصوبہ بندی ہو۔ اسی طرح باقی دنیا میں بھی اس نہج پر کام کرنا چاہیے کہ جو جماعت میں شامل ہوتا ہے اس سے ہم کس طرح مسلسل رابطہ رکھیں چاہے وہ کتنا ہی دُور دراز علاقے میں رہتا ہو۔ رابطہ انتہائی ضروری ہے۔ اللہ تعالیٰ اس کام کو کرنے کی جماعتوں کو توفیق عطا فرمائے۔ (خطبہ جمعہ 9؍ جنوری 2015ء۔ خطباتِ مسرور جلد13صفحہ۳۳،۳۲)

نومبائعین کے لیے Interactive پروگرام بنائیں اور ان کو نیک نمونہ دکھائیں

مورخہ۵؍نومبر۲۰۲۳ء کو جماعت احمدیہ البانیاکے ممبران کی آن لائن ملاقات میں حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے فرمایا:نوجوانوں اور نومبائعین کے ذہنوں میں جو سوال اٹھتے ہیں ان کو صرف ایک دفعہ بیعت کرا کے یا نظام میں شامل کر کے چھوڑ نہ دیا کریں بلکہ نوجوانوں، نومبائعین، بچوں کے لیے بھی ایسے پروگرام کریں جوinteractiveپروگرام ہوں بجائے وفات مسیح، الله تعالیٰ کیexistenceیا اس طرح کے مختلف topics پر تقریر کرنے کے کہ یہ بھی کریں، لیکن اس کے ساتھ زیادہ وقت interactive پروگرام ہونا چاہیے۔جو سوال جواب ہوں، ان سے لوگوں کی، نوجوانوں کی اورنئے آنے والوں کی بھی دلچسپی پیدا ہوتی ہے اور جب دلچسپی پیداہو اور اس کے تسلی بخش جواب مل جائیں تو پھر ان میں ایمان میں بھی اضافہ ہوتا ہے۔ تو نوجوانوں اور نومبائعین کو قریب لانے کا ایک طریقہ یہ بھی ہے۔

دوسرے یہ کہ اپنی اخلاقی حالتوں کو اتنا بہتر کرلیں کہ آپ کا نمونہ، پرانے احمدی جن کو آٹھ دس سال گزر گئے ان کا نمونہ دیکھ کے لوگ خود بخود متاثرہونا شروع ہو جائیں اور قریب آنے کی کوشش کریں۔ جب وہ آپ کے قریب آئیں گے تو اردو میں محاورہ ہے کہتے ہیں کہ خربوزے کو دیکھ کے خربوزہ رنگ پکڑتاہے تو استفادہ کریں گے۔ اسی طرح مومن کی نشانی بھی یہی ہے کہ ایک دوسرے سے جب قربت حاصل ہوتی ہے تو ایک دوسرے سے فائدہ اٹھاتے ہیں۔اس لیے اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ مومنوں کی مجلس میں بیٹھنے والے وہ لوگ ہیں جن سے لوگ فائدہ ہی اٹھاتے ہیں نقصان نہیں اٹھاتے۔ اس بات کی طرف زیادہ توجہ کریں۔(الفضل انٹرنیشنل 16؍نومبر2023ء)

نومبائعین کے ساتھ interaction زیادہ ہونا چاہیے

مورخہ۷؍مئی۲۰۲۳ء کو نیشنل عاملہ مجلس انصاراللہ آسٹریلیا کی آن لائن ملاقات میں قائد تربیت نومبائعین سے بات کرتے ہوئے حضور انور ایدہ الله نے نصیحت فرمائی کہ اچھی طرح تسلی کرنی چاہیے کہ نومبائعین اچھی طرح مل جل گئے ہیں، ان کو اپنے ساتھ attach کریں اور ان کے ساتھ interaction زیادہ ہونا چاہیے کیونکہ ان کو یہی شکوہ ہوتا ہے کہ آپ اپنے لوگ بیٹھ کے باتیں کرتے رہتے ہیں۔آپ مجھے فجین لگ رہے ہیں۔ آپ کو پھرزیادہ interactکرنا چاہیے۔ یہ نہ ہو کہ پاکستانی بیٹھ کے اپنی گپیں مارتے رہیں اور ان کو کوئی نہ پوچھے۔ان کو اپنے سسٹم میں absorbکرنے کے لیے ان کو ساتھ ملانا ہوگا۔(الفضل انٹرنیشنل 25؍مئی 2023ء)

نومبائعین کے لیے دعا کریں اور ان کی زبان میں ان سے باتیں کریں

مورخہ۱۲؍مارچ۲۰۲۳ء کو جماعت ناروے کی لجنہ اماء اللہ اور ناصرات الاحمدیہ کی آن لائن ملاقات ہوئی جس میں ایک ممبر لجنہ نے سوال کیا کہ ہم کس طرح نومبائعات کو لجنہ میں بہتر طور پہ integrateکر سکتے ہیں؟

اس پر حضور انورنے فرمایاکہ یہ تو dependکرتا ہے کہ تم خود کتنی activeہو۔ پہلی تو بات یہ ہے کہ ان کے لیے دعا کرو کہ اگر اللہ تعالیٰ نے ان کو اسلام احمدیت قبول کر نے کی توفیق دی ہے تو اب ان کو ایمان میں بھی مضبوطی عطا فرما۔ ان کو ثبات قدم عطا فرما۔ دوسری بات یہ کہ ہمیں بھی توفیق دے کہ ہم ان کی صحیح طرح تربیت کر سکیں۔ ہمارے علم کو بھی بڑھا، ہماری روحانیت کو بھی بڑھا اور ہماری عملی حالتوں کو بھی بڑھا۔اپنے لیے بھی دعا کرو۔

پھر اپنے علم کو بڑھانے کے لیے زیادہ سے زیادہ کوشش کرو،دینی علم سیکھو تا کہ ان کے سوالوں کے جواب دے سکو اور اپنی عملی حالتوں کو بڑھاؤ۔جب نومبائعات آئی ہیں تو وہ یہ سمجھ کے آئی ہیں کہ اسلام اور احمدیت میں ایک ایسی چیز ہے جو اُن کو کہیں اَور نہیں ملی مگریہاں ملے گی۔ اگر آپ کے اخلاق اچھے نہیں ہیں اور آپ ان سے پوری طرح interactنہیں کرتیں اور ان کو integrate کرنے کی کوشش نہیں کرتیں۔ وہ بیچاری یہاں آ کر بیٹھی رہتی ہیں اور پاکستانی اپنی اردو میں باتیں کرتی رہتی ہیں یا پنجابی بولتی رہتی ہیں اور ان سے ان کی زبان میں باتیں نہیں کرتیں تو پھر ان پہ غلط اثر پڑے گا۔ اس لیے بہتر یہی ہے کہ ان کو قریب لائیں،ان کی زبان میں ان سے باتیں کریں،ان کو اپنی مجلسوں میں بٹھائیں اور ان سے interactکریں۔

اسی طرح جب وہ اجلاسوں میں آتی ہیں اگر پاکستانی لوگوں کی تعداد زیادہ ہے جن کو نارویجین نہیں آتی تو پھر اگر ستّر فیصد اجلاس آپ کا اردو میں ہو رہا ہے تو تیس فیصد نارویجین میں بھی ہونا چاہیے تا کہ ان کو سمجھ آ جائے اور اب تو یہاں بہت ساری لڑکیاں سکولوں میں جاتی ہیں ان کو اردو کی نسبت یہاں کی لوکل زبان زیادہ اچھی سمجھ آتی ہے۔اس لیے اجلاسوں میں بھی دیکھا کریں کہ کون سی زبان سمجھنے والی لڑکیوں بچیوںکی تعداد زیادہ ہے چاہے وہ پاکستانی اوریجن کی ہیں یا نومبائعات ہیں۔ پھر اس زبان میں آپ کی زیادہ میٹنگز ہونی چاہئیں۔ اگر آدھے گھنٹے کا اجلاس ہے تو بیس منٹ کا اجلاس نارویجین میں ہو اوراردو جاننے والوں کے لیےدس منٹ کا اردو میں ہو۔ اردو جاننے والی اکثریت اب بڑی عمر کی عورتیں ہی ہیں۔ان کی جتنی اصلاح ہونی تھی ہو گئی ہے۔…اس لیے کم از کم نئی نسل کو سنبھالیں اور نئے آنے والوں کو سنبھالیں۔(الفضل انٹرنیشنل 6؍اپریل 2023ء)

لوکل سیکرٹریان تربیت نومبائعین ہر ایک نومبائع تک پہنچیں

مورخہ 15؍اکتوبر 2022ء بروز ہفتہ جماعت احمدیہ امریکہ کی نیشنل مجلس عاملہ کی مسجد بیت الرحمٰن میری لینڈ میں حضورِ انور کے ساتھ ملاقات ہوئی، جس میں سیکرٹری تربیت نومبائعین نے بتایا کہ وہ اسی سال اس شعبہ کے لیے منتخب ہوئے ہیں۔ اس پر حضور انور نے فرمایا: جو پہلے سیکرٹری تربیت برائے نومبائعین تھے انہوں نے کوئی فائلز وغیرہ تیار کی ہوں گی۔ آپ ان فائلز کو پڑھیں۔ اسی طرح لوکل سیکرٹریانِ تربیت برائے نومبائعین کے ساتھ میٹنگز کریں اور ان کی راہنمائی کریں اور ان کو باقاعدہ ٹارگٹ دیں کہ وہ ہر ایک نومبائع تک پہنچیں۔ ورنہ اگر آپ ان سے رابطہ نہیں رکھیں گے تو وہ پیچھے ہٹ جائیں گے۔(الفضل انٹرنیشنل 28؍دسمبر 2023ء)

ہر ایک نومبائع کو ایک پرانےاحمدی کے سپرد کریں اور مواخات کا سلسلہ قائم کریں

مورخہ۴؍جون۲۰۲۳ء کو مجلس انصاراللہ کینیڈا کے نیشنل، ریجنل اور مقامی ممبران عاملہ کی آن لائن ملاقات میں حضورانور نے قائد تربیت نومبائعین کو ہدایت دیتے ہوئے فرمایا کہ

ہر ایک کے لیے آپ کو تربیت اور اپنے سسٹم میں absorbکرنے کے لیے مختلف پلان بنانا پڑے گا۔ نومبائعین کو شکوہ رہتا ہے کہ آپ لوگ ہمارے ساتھ صحیح طرحinteract نہیں کرتے اور ہمیں صحیح طرحintegrateکرنے کی کوشش نہیں کرتے۔ان کے ساتھ ذاتی رابطے رکھیں اور مواخات کا سلسلہ بنائیں تو پھر آپ ان کو سنبھال سکتے ہیں۔ہر ایک نومبائع کو ایک پرانےاحمدی کے سپرد کریں اور مواخات کا سلسلہ قائم کریں تب یہ لوگ آپ کے ساتھ absorbہوں گے۔

قائد تربیت نومبائعین نے بتایا کہ ۲۰۱۷ء سے پرانے نو مبائعین سے رابطہ کیا جا رہا ہے اور ان کوباقاعدگی سے حضور انور کا خطبہ جمعہ بھی بھجوایا جاتا ہے۔

اس پرحضور انور نے فرمایا کہ سب کچھ بھجوانے کے باوجود جب تک اپنے اندر مجلس میں نہیں بٹھائیں گے، ساتھ نہیں رہیں گے، personal contactنہیں کریں گے، کوئی نہ کوئی ان کا دوست نہیں بنائیں گے، ان کو یہ محسوس ہو گا کہ ہمارے سے آپ نے distanceرکھا ہوا ہے۔یہ احساس نہیں ہونا چاہیےبلکہ ان کو قریب لانے کی کوشش کریں۔(الفضل انٹرنیشنل 15؍جون 2023ء)

مواخات ایسے احمدی کے ساتھ کروائی جائے جس کا دینی علم اچھا ہو

۶؍نومبر۲۰۲۲ء کو نیشنل عاملہ لجنہ اماء اللہ بیلجیم کی آن لائن ملاقات ہوئی، جس میں سیکرٹری نومبائعات نے ذکر کیا کہ وہ لجنات جنہوں نے حال ہی میں احمدیت قبول کی اور وہ غیر پاکستانی ہیں وہ ان میٹنگز میں شامل نہیں ہوتیں جن کا اکثر حصہ اردو زبان میں ہوتا ہے۔ انہوں نے حضور انور سےپوچھا کہ ان کو کس طرح ترغیب دلائی جا سکتی ہے کہ وہ ان پروگرامز میں شامل ہوا کریں؟

اس پر حضور انور نے فرمایا کہ جب آپ اپنی میٹنگ کا انعقاد کر رہی ہیں تو ایک جنرل میٹنگ ہونی چاہیے جس کے متعلق میں نے لجنہ کو بتایا ہے کہ ان کو ایسا پروگرام بنانا چاہیے جس میں آدھا پروگرام اردو زبان میں ہو اور بقیہ آدھا مقامی زبان میں ہو۔ یا اگر لجنہ کی ممبرات میں سے آدھی سے زیادہ ایسی خواتین ہوں جنہیں اردو نہ آتی ہو تو ستّر فیصد مقامی زبان میں ہو اور تیس فیصد اردو میں ہو۔اس کے علاوہ آپ کو نومبائعات کے ساتھ علیحدہ میٹنگ بھی رکھنی چاہیے تاکہ آپ ان کی تربیت کر سکیں۔

حضور انور نے مزید فرمایا کہ نومبائعات کے ساتھ ذاتی رابطہ ہونا چاہیے۔اسی طرح مواخات کا پلان بنائیں جس میں ہر نو مبائعہ کو ایک پیدائشی احمدی لجنہ ممبر کے سپرد کر دیں۔ یہ خیال رکھیں کہ جس پیدائشی احمدی کے سپرد کر رہی ہیں اس کا دینی علم بھی اچھا ہو۔(الفضل انٹرنیشنل 18؍نومبر 2022ء)

نومبائعین کو مالی نظام میں شامل کریں

آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت پر عمل کرتے ہوئے وقتاً فوقتاً جماعت کو مالی قربانیوں کی طرف توجہ دلائی جاتی ہے تاکہ اگر کوئی سست ہو رہا ہے تو اس کو اس طرف توجہ پیدا ہو جائے اور جو نئے آنے والے ہیں اور نوجوان ہیں ان کو مالی قربانیوں کا احساس ہو جائے، اس کی اہمیت کا احساس پیدا ہوجائے کہ مالی قربانی بھی ایک انتہائی ضروری چیز ہے اور وہ اپنی اصلاح کے لیے اور اپنے نفس کو پاک کرنے کے لیے اللہ کی راہ میں خرچ کرنے والے بن جائیں۔ جیسا کہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ وَاَنْفِقُوْا خَیْرًا لِّأَ نْفُسِکُمْ (التغابن:17) کہ اپنے مال اس کی راہ میں خرچ کرتے رہو یہ تمہاری جانوں کے لیے بہتر ہو گا۔ ….نومبائعین کو مالی نظام میں شامل کریں۔ یہ جماعتوں کے عہدیداروں کا کام ہے۔ جب نومبائعین مالی نظام میں شامل ہو جائیں گے تو جماعتوں کے یہ شکوے بھی دور ہو جائیں گے کہ نومبائعین سے ہمارے رابطے نہیں رہے۔ یہ رابطے پھرہمیشہ قائم رہنے والے رابطے بن جائیں گے اور یہ چیز ان کے تربیت اور ان کے تقویٰ کے معیار بھی اونچے کرنے والی ہو گی۔ (خطبہ جمعہ 31؍ مارچ 2006ء)

نومبائعین کو مالی نظام میں شامل کرنے کے لیے پوری کوشش نہیں کی گئی

حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام نے ایک جگہ فرمایا ہے کہ ’’چندہ دینے سے ایمان میں ترقی ہوتی ہے اور یہ محبت اور اخلاص کا کام ہے۔ پس ضرور ہے کہ ہزار در ہزار آدمی جو بیعت کرتے ہیں ان کو کہا جاوے کہ اپنے نفس پر کچھ مقرر کریں اور اس میں پھر غفلت نہ ہو‘‘۔ (البدرجلد2نمبر26۔ مورخہ 17؍جولائی 1903ء صفحہ 202) آج گو اللہ تعالیٰ کے فضل سے عمومی طور پر وہ احمدی جو اچھی طرح نظام جماعت میں پروئے گئے ہیں قربانیوں کی عظیم الشان مثالیں قائم کرتے ہیں، بعضوں کو دیکھ کر حیرت ہوتی ہے۔ لیکن دنیا میں اکثرجگہ نئے شامل ہونے والوں میں سے، نومبائعین کی مالی قربانی کی طرف توجہ نہیں اور ان کو شامل نہیں کیا گیا، کوشش نہیں کی گئی جس طرح کوشش کی جانی چاہیے تھی۔ اور یہ بھی میرے نزدیک جماعتی نظام کی کمزوری ہے۔ اگر نظام جماعت شروع دن سے کوشش کرتا تو کچھ نہ کچھ چاہے ٹوکن کے طور پر ہی لیں، قربانی کی عادت ڈالنی چاہیے تھی۔ جہاں کوشش ہوئی ہے وہاں اللہ تعالیٰ کے فضل سے بہت اچھے نتیجے نکلے ہیں۔ پس جیسا کہ حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام نے فرمایا ہے چندہ دینے سے ایمان میں ترقی ہوتی ہے۔ اللہ تعالیٰ نے نئے آنے والوں پر ان کی کسی نیکی کی وجہ سے یہ فضل فرمایا کہ انہوں نے اللہ تعالیٰ اور اس کے رسولﷺ کی آواز پر لبیک کہتے ہوئے حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کو مان لیا۔ اب اس فضل کو اپنی زندگی کا مستقل حصہ بناتے ہوئے اور عبادات کے ساتھ اپنے ایمان میں ترقی کی بھی انتہائی ضرورت ہے۔ (خطبہ جمعہ9؍ جنوری 2009ء)

نومبائعین کو مالی قربانی کے بارے میں بتایا ہی نہیں جاتا

نومبائعین کے بارے میں فرمایا کہ بیعت کرتے ہیں اور وہ چندہ نہیں دیتے۔ ان کو بھی اگر شروع میں یہ عادت ڈال دی جائے کہ چندہ دینا ہے، یہ اللہ تعالیٰ کا حکم ہے کہ اس کے دین کی خاطر قربانی کی جائے تو اس سے ایمان میں ترقی ہوتی ہے تو ان کو بھی عادت پڑ جاتی ہے۔ بہت سے نومبائعین کو بتایا ہی نہیں جاتا کہ انہوں نے کو ئی مالی قربانی کرنی بھی ہے کہ نہیں۔ تو یہ بات بتانا بھی انتہائی ضروری ہے۔ حضرت اقدس مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام نے فرمایا کہ ایسے لوگوں کا پھر ایمان خطرے میں پڑ جاتا ہے جو مالی قربانیاں نہیں کرتے۔ اب اگر ہندوستان میں،انڈیا میں اور افریقن ممالک میں یہ عادت ڈالی جاتی تو چندے بھی کہیں کے کہیں پہنچ جاتے اور تعداد بھی کئی گنا زیادہ ہو سکتی تھی۔ (خطبہ جمعہ فرمودہ 5؍نومبر2004ء۔ خطبات مسرور،جلد2صفحہ806-807)

نومبائعین کو وقف جدید میں شامل ہونا چاہیے

پس یہ جو وقف جدید کا چندہ ہے اس میں تو ایسی کوئی شرط نہیں ہے کہ ضرور اتنی رقم ہونی چاہیے۔ غریب سے غریب بھی اپنی استطاعت کے مطابق حصہ لے سکتا ہے۔ جب مالی قربانی کریں گے تو پھر دعائیں بھی لے رہے ہوں گے۔ فرشتوں کی دعائیں بھی لے رہے ہوں گے اور خداتعالیٰ کی رضا بھی حاصل کررہے ہوں گے۔ اللہ تعالیٰ اپنے وعدے کے مطابق اس قربانی کی وجہ سے حالات بہتر فرمائے گا۔ پس ہر احمدی کومالی قربانی کی اہمیت کو سمجھنا چاہیے۔ نومبائعین کو بھی اس میں شامل ہونا چاہیے۔ حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام جن کو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی پیش گوئیوں کے مطابق اللہ تعالیٰ نے اس دنیا میں اصلاح کے لیے بھیجا ہے تو اپنے نفس کی اصلاح کا ایک ذریعہ یہ ہے کہ مالی قربانی کی جائے، اس میں ضرور شامل ہوا جائے۔ پھر اس پیغام کو پہنچانے کے لیے مالی اخراجات کی ضرورت ہوتی ہے۔ اس لیے نومبائعین کو بھی شروع میں ہی عادت ڈالنی چاہیے۔ اپنے آپ کو اس طرح اگر عادت ڈال دی جائے تھوڑی قربانی دے کر وقف جدید میں شامل ہوں، پھر عادت یہ بڑھتی چلی جائے گی اور مالی قربانیوں کی توفیق بھی بڑھتی چلی جائے گی۔ (خطبہ جمعہ 6؍ جنوری 2006ء۔ خطبات مسرور جلد4صفحہ7)

نومبائعین کو تحریک جدید اور وقف جدید میں شامل کریں

اگر نومبائعین کو چندوں کے نظام میں لایا جائے تو پھر ہی مضبوط رابطہ بھی رہتا ہے اور ایمان میں مضبوطی کے ساتھ نظام جماعت سے بھی تعلق قائم ہوتا ہے۔ اسی لیے مَیں نے یہ کہا تھا کہ تحریک جدید اور وقف جدید میں نئے آنے والوں کو بھی شامل کریں۔ پرانوں کو بھی ان کا احساس دلائیں۔ بعض جماعتیں تو اس سلسلے میں بہت فعّال ہیں اور کام کر رہی ہیں لیکن بہت جگہ سُستی بھی ہے۔ مَیں نے تو یہ کہا تھا کہ چاہے کوئی سال میں قربانی کا دس پینس (pence) دیتا ہے تو وہ بھی اس سے لے لیں۔ کم از کم اس کا ایک تعلق تو قائم ہو گا۔ ہر ایک کو پتا ہونا چاہیے کہ ہم نے مالی قربانی کرنی ہے۔(خطبہ جمعہ 9؍ جنوری 2015ء۔ خطباتِ مسرور جلد13صفحہ31)

نومبائعین کو بتائیں کہ اللہ تعالیٰ کی رضا کے حصول کا ایک ذریعہ مالی قربانی بھی ہے

نومبائعین کی جماعت سے تعلق میں مضبوطی تبھی پیدا ہوتی ہے جب وہ مالی قربانی میں شامل ہوتے ہیں۔ جب وہ اس اصل کو سمجھ جاتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ کی رضا کے حصول کا ایک ذریعہ مالی قربانی بھی ہے۔ اللہ تعالیٰ کے فضل سے جو نومبائعین اس حقیقت کو سمجھ گئے ہیں وہ جماعت سے تعلق، حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام سے محبت اور اخلاص اور آنحضرتﷺ کے عشق میں فنا ہونے کی منازل دوڑتے ہوئے طے کر رہے ہیں۔ بعض نومبائعین قربانیوں میں اوّل درجے کے شمار ہو نے کے بعدبھی لکھتے ہیں کہ یہ قربانی ہم نے دی ہے لیکن حسرت ہے کہ کچھ نہیں کر سکے۔ انہیں یہ احساس ہے کہ ہم دیر سے شامل ہوئے تو قربانیاں کرتے ہوئے اُن منزلوں پر چھلانگیں مارتے ہوئے پہنچ جائیں۔ جہاں پہلوں کا قرب حاصل ہو جائے۔ پس یہ وہ موتی اور ہیرے ہیں جو اللہ تعالیٰ نے حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کو عطا فرمائے اور عطا فرما رہا ہے۔ جن کی حسرتیں دنیاوی خواہشات کے لیے نہیں بلکہ قربانیوں میں بڑھنے کے لیے ہیں اور جس قوم کی حسرتیں یہ رخ اختیار کر لیں اس قوم کو کبھی کوئی نیچا نہیں دکھا سکتا۔ جب کہ خدائی وعدے بھی ساتھ ہوں اور اللہ تعالیٰ یہ اعلان کر رہا ہو کہ مَیں تیرے ساتھ اور تیرے پیاروں کے ساتھ ہوں۔ پس جو کمزور ہیں، نئے احمدی ہوں یا پرانے، تربیتی کمزوریوں کی وجہ سے بھول گئے ہیں یا قربانیوں کی اہمیت سے لا علم ہیں، ہمیشہ یاد رکھیں کہ مسلسل کوشش اور جدوجہد اُنہیں وہ مقام دلائے گی جو اللہ تعالیٰ کی رضا کے حصول کا مقام ہے۔ اس اہم کام کی سر انجام دہی کے لیے جہاں ہر احمدی کا فرض ہے کہ اس اہمیت کو سمجھے وہاں انتظامیہ کا بھی فرض ہے کہ احباب جماعت کو اس کی اہمیت بتائیں، نومبائعین کو اس کی اہمیت بتائیں۔(خطبہ جمعہ 4؍جنوری2008ء۔ خطبات مسرور جلد6،صفحہ6)

نومبائعین، پیدائشی احمدیوں کی کمزوریوں کی پیروی نہ کریں

’’اسی طرح نومبائعین ہیں وہ جب بیعت کرتے ہیں اور جماعت میں اس لیے شامل ہوتے ہیں کہ حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے دعوے کی سچائی پر انہیں یقین ہے تو بیعت کے بعد ان پر بھی اس بیعت کا حق ادا کرنے کی ذمہ داری عائد ہوتی ہے۔ خدا تعالیٰ ان کو بھی اس وجہ سے اس ذمہ داری سے بری الذّمہ نہیں کر دے گا کہ وہ یہ کہہ دیں کہ ہم نے پیدائشی احمدیوں کو یا پرانے احمدیوں کو جس طرح کرتے دیکھا اس طرح کیا۔ ….لیکن پرانے احمدیوں کو مَیں یہ بھی کہوں گا کہ آپ کے نمونے دیکھ کر اگر کسی کو ٹھوکر لگتی ہے تو آپ اس غلطی اور گناہ میں حصہ دار ضرور بنتے ہیں۔‘‘(خطبہ جمعہ 9؍ اکتوبر 2015ء )

بعض نومبائعین پرانے احمدیوں کے لیے نمونہ ہیں

یہ لوگ نہ صرف بیعت کر رہے ہیں بلکہ بیعت کر کے اپنے علم کو بڑھا بھی رہے ہیں۔ یہ اُن لوگوں کے لیے لمحہ فکریہ ہے جو اپنے آپ کو پیدائشی احمدی سمجھتے ہیں اور سمجھتے ہیں کہ بس ہمارے خون میں احمدیت ہے تو اب مزید علم حاصل کرنے کی ہمیں ضرورت نہیں ہے۔ اپنے تقویٰ کو، نیکیوں کے معیاروں کو بڑھانے کی ضرورت نہیں ہے۔(خطبہ جمعہ 16؍ ستمبر 2011ء۔ خطبات مسرور جلد9 صفحہ468)

(ایک نومبائع نے لکھا کہ)’’ مجھے ڈر لگا کہ عہدِ بیعت کی خلاف ورزی نہ کرنے والا ٹھہروں۔ لکھتے ہیں کہ دعا کریں کہ خدا تعالیٰ مجھے ہدایت عطا فرمائے اور مغفرت فرمائے اور استقامت بخشے۔ پس یہ فکریں ہیں نئے آنے والوں کی۔ بہت سارے پرانے احمدی جو بزرگوں کی اولادیں ہیں اُن کوبھی یہ فکریں اپنے اندر پیدا کرنی چاہئیں کہ ہم نے عہدِ بیعت کو کس طرح اپنی تمام تر طاقتوں کے ساتھ نبھانا ہے اور اُسے پورا کرنا ہے تبھی ہم حقیقی احمدی کہلا سکتے ہیں۔‘‘(خطبہ جمعہ 16؍ ستمبر 2011ء۔ خطبات مسرور جلد9 صفحہ469)

بیعت کے بعد پاک تبدیلیاں پیدا کرو

حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام نے اپنے سلسلہ بیعت میں آنے والوں کو جو نصائح فرمائیں ان میں بنیادی اور اہم نصیحت یہی ہے کہ بیعت کرنے کے بعد اپنے اندر پاک تبدیلیاں پیدا کرو۔ اپنے خدا سے تعلق جوڑو، اپنے اخلاق کے معیار اعلیٰ کرنے کی کوشش کرو۔ آپؑ ایک جگہ فرماتے ہیں کہ

’’وہ جو اس سلسلے میں داخل ہو کر میرے ساتھ تعلق ارادت اور مریدی کا رکھتے ہیں اس سے غرض یہ ہے کہ تا وہ نیک چلن اور نیک بختی اور تقویٰ کے اعلیٰ درجے تک پہنچ جائیں اور کوئی فساد اور شرارت اور بدچلنی اُن کے نزدیک نہ آسکے۔ وہ پنج وقت نماز باجماعت کے پابند ہوں۔ وہ جھوٹ نہ بولیں۔ وہ کسی کو زبان سے ایذا نہ دیں۔ وہ کسی قسم کی بدکاری کے مرتکب نہ ہوں اور کسی شرارت اور ظلم اور فساد اور فتنے کا خیال بھی دل میں نہ لاویں۔ غرض ہر ایک قسم کے معاصی اور جرائم اور ناکردنی اور نا گفتنی اور تمام نفسانی جذبات اور بےجا حرکات سے مجتنب رہیں اور خدا تعالیٰ کے پاک دل اور بےشر اور غریب مزاج بندے ہو جائیں اور کوئی زہریلا خمیر اُن کے وجود میں نہ رہے۔‘‘(مجموعہ اشتہارات جلد۳صفحہ۴۶۔۴۷، ایڈیشن۱۹۸۹ء)

آج اللہ تعالیٰ کے فضل سے جن لوگوں نے زمانہ کے امام کو مانا ہے یا مان رہے ہیں وہ اس کوشش میں ہوتے ہیں کہ یہ پاک تبدیلیاں ہم میں پیدا ہوں اور قائم رہیں۔ ایک انقلاب ہے جو اُن لوگوں میں پیدا ہوا ہے اور ہو رہا ہے جنہوں نے بیعت کی حقیقت کو سمجھا۔ ….دنیا کی مختلف قوموں، مختلف نسلوں کے لوگ ہیں جنہوں نے اللہ تعالیٰ سے تعلق جوڑنے میں ترقی کی ہے، نیکیوں کے بجا لانے اور اعلیٰ اخلاق میں ترقی کی ہے، اپنے نفس کی خواہشات کو مارنے اور اللہ تعالیٰ کے احکامات کا پابند رہنے میں ترقی کی ہے، اپنی روحانیت کے بڑھانے کی کوشش میں لگے ہوئے ہیں، اللہ کا خوف اور محبت دنیا کے خوفوں اور محبتوں پر حاوی ہے۔ (خطبہ جمعہ 2؍ ستمبر 2011ء۔ خطبات مسرور جلد9 صفحہ439)

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button