صیدوشکارِغم ہے تُو مُسلمِ خستہ جان کیوں
کلام حضرت مصلح موعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ
صیدوشکارِ غم ہے تُو مُسلمِ خستہ جان کیوں
اُٹھ گئی سب جہان سے تیرے لیے امان کیوں
بیٹھنے کا تو ذکر کیا، بھاگنے کو جگہ نہیں
ہوکے فراخ اس قدر تنگ ہوا جہان کیوں
ڈھونڈتے ہیں تجھی کو کیوں سارے جہاں کے ابتلا
پیستی ہے تجھی کو ہاں گردشِ آسمان کیوں
کیوں بنیں پہلی رات کا خواب تری بڑائیاں
قصہ مامضی ہوئی تیری وہ آن بان کیوں
ہاتھ میں کیوں نہیں وہ زور،بات میں کیوں نہیں اثر؟
چھینی گئی ہے سیف کیوں کاٹی گئی زبان کیوں ؟
واسطہ جہل سے پڑا وہم ہوا رفیقِ دہر
علم کدھر کو چل دیا، جاتا رہا بیان کیوں
رہتی ہیں بے ثمار کیوں تیری تمام محنتیں
تیری تمام کوششیں جاتی ہیں رائیگان کیوں
سارے جہاں کے ظلم کیوں ٹوٹتے ہیں تجھی پہ آج
بڑھ گیا حدِّ صبر سے عرصۂ امتحان کیوں
تیری زمیں ہے رہن کیوں ہاتھ میں گبرِ سخت کے
تیری تجارتوں میں ہے صبح و مسا زیان کیوں
کسبِ معاش کی رہین تیری ہر اک گھڑی ہے جب
تیرے عزیز پھر بھی ہیں فاقوں سے نیم جان کیوں
کیوں ہیں یہ تیرے قلب پر کفر کی چیرہ دستیاں
دل سے ہوئی ہے تیرے محو خصلت ِ امتنان کیوں
خُلق ترے کدھر گئے خَلق کو جن پہ ناز تھا
دل تیرا کیوں بدل گیا بگڑی تری زبا ن کیوں
تجھ کو اگر خبر نہیں اس کے سبب کی مجھ سے سن
تجھ کو بتاؤں میں کہ برگشتہ ہوا جہان کیوں
منبعِ امن کو جو تُو چھوڑ کے دور چل دیا
تیرے لیے جہان میں امن ہو کیوں اما ن کیوں
ہو کے غلام تُو نے جب رسمِ وِداد قطع کی
اس کے غلام در جو ہیں تجھ پہ ہوں مہربا ن کیوں
(الفضل قادیان ۲۳؍ اگست۱۹۲۴ء بحوالہ کلام محمودمع فرہنگ صفحہ ۱۶۸-۱۶۹)