حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز

اپنی آنکھ کو اُس چیزکو دیکھنے سے روکے رکھیں جس کا دیکھنا منع ہے

قُلۡ لِّلۡمُؤۡمِنِیۡنَ یَغُضُّوۡا مِنۡ اَبۡصَارِہِمۡ وَ یَحۡفَظُوۡا فُرُوۡجَہُمۡ ؕ ذٰلِکَ اَزۡکٰی لَہُمۡ ؕ اِنَّ اللّٰہَ خَبِیۡرٌۢ بِمَا یَصۡنَعُوۡنَ۔وَ قُلۡ لِّلۡمُؤۡمِنٰتِ یَغۡضُضۡنَ مِنۡ اَبۡصَارِہِنَّ وَ یَحۡفَظۡنَ فُرُوۡجَہُنَّ وَ لَا یُبۡدِیۡنَ زِیۡنَتَہُنَّ اِلَّا مَا ظَہَرَ مِنۡہَا وَ لۡیَضۡرِبۡنَ بِخُمُرِہِنَّ عَلٰی جُیُوۡبِہِنَّ ۪ وَ لَا یُبۡدِیۡنَ زِیۡنَتَہُنَّ اِلَّا لِبُعُوۡلَتِہِنَّ اَوۡ اٰبَآئِہِنَّ اَوۡ اٰبَآءِ بُعُوۡلَتِہِنَّ اَوۡ اَبۡنَآئِہِنَّ اَوۡ اَبۡنَآءِ بُعُوۡلَتِہِنَّ اَوۡ اِخۡوَانِہِنَّ اَوۡ بَنِیۡۤ اِخۡوَانِہِنَّ اَوۡ بَنِیۡۤ اَخَوٰتِہِنَّ اَوۡ نِسَآئِہِنَّ اَوۡ مَا مَلَکَتۡ اَیۡمَانُہُنَّ اَوِ التّٰبِعِیۡنَ غَیۡرِ اُولِی الۡاِرۡبَۃِ مِنَ الرِّجَالِ اَوِ الطِّفۡلِ الَّذِیۡنَ لَمۡ یَظۡہَرُوۡا عَلٰی عَوۡرٰتِ النِّسَآءِ ۪ وَ لَا یَضۡرِبۡنَ بِاَرۡجُلِہِنَّ لِیُعۡلَمَ مَا یُخۡفِیۡنَ مِنۡ زِیۡنَتِہِنَّ ؕ وَ تُوۡبُوۡۤا اِلَی اللّٰہِ جَمِیۡعًا اَیُّہَ الۡمُؤۡمِنُوۡنَ لَعَلَّکُمۡ تُفۡلِحُوۡنَ (النور : ۳۱، ۳۲)ان آیات کا ترجمہ یہ ہے کہ مومنوں کو کہہ دے کہ اپنی آنکھیں نیچی رکھا کریں اور اپنی شرم گاہوں کی حفاظت کیا کریں۔ یہ بات ان کے لئے زیادہ پاکیزگی کا موجب ہے۔ یقیناً اللہ، جو وہ کرتے ہیں، اس سے ہمیشہ باخبر رہتا ہے۔

اور مومن عورتوں سے کہہ دے کہ وہ اپنی آنکھیں نیچی رکھا کریں اور اپنی شرم گاہوں کی حفاظت کریں اور اپنی زینت ظاہر نہ کیا کریں سوائے اس کے کہ جو اس میں سے ازخود ظاہر ہو۔ اور اپنے گریبانوں پر اپنی اوڑھنیاں ڈال لیا کریں۔ اور اپنی زینتیں ظاہر نہ کیا کریں مگر اپنے خاوندوں کے لئے یا اپنے باپوں یا اپنے خاوندوں کے باپوں یا اپنے بیٹوں کے لئے یا اپنے خاوندوں کے بیٹوں کے لئے یا اپنے بھائیوں یا اپنے بھائیوں کے بیٹوں یا اپنی بہنوں کے بیٹوں یا اپنی عورتوں یا اپنے زیرنگیں مردوں کے لئے یا مردوں میں ایسے خادموں کے لئے جو کوئی(جنسی) حاجت نہیں رکھتے یا ایسے بچوں کے لئے جو عورتوں کی پردہ دار جگہوں سے بےخبر ہیں۔ اور وہ اپنے پاؤں اس طرح نہ ماریں کہ(لوگوں پر) وہ ظاہر کردیا جائے جو(عورتیں عموماً) اپنی زینت میں سے چھپاتی ہیں۔ اور اے مومنو! تم سب کے سب اللہ کی طرف توبہ کرتے ہوئے جھکو تاکہ تم کامیاب ہو جاؤ۔

آج کی ان آیات سے جو مَیں نے تلاوت کی ہیں، سب کو اندازہ ہوگیاہوگاکہ کس چیز کے بارہ میں مَیں بیان کرنا چاہتاہوں۔ اس مضمون کو خلاصۃًدو تین مرتبہ پہلے بھی مختلف اوقات میں بیان کر چکاہوں۔ لیکن مَیں سمجھتاہوں کہ اس مضمون کو کھولنے کی مزید ضرورت ہے۔ کیونکہ بعض خطوط سے اندازہ ہوتاہے کہ ابھی بہت سے ایسے ہیں جو اس حکم کی اہمیت کو یعنی پردے کی اہمیت کو نہیں سمجھتے۔ کوئی کہہ دیتاہے کہ اسلام اور احمدیت کی ترقی کے لئے کیا صرف پردہ ہی ضروری ہے؟کیااسلام کی ترقی کا انحصار صرف پردہ پر ہی ہے؟کئی لوگ کہنے لگ جاتے ہیں کہ یہ فرسودہ باتیں ہیں، پرانی باتیں ہیں۔ اور ان میں نہیں پڑنا چاہئے، زمانے کے ساتھ چلنا چاہئے۔ گو جماعت میں ایسے لوگوں کی تعداد بہت معمولی ہے لیکن زمانے کی رَو میں بہنے کے خوف سے دل میں بے چینی پیدا ہوتی ہے اور اس معمولی چیز کو بھی معمولی نہیں سمجھناچاہئے۔

(خطبہ جمعہ ۳۰؍جنوری ۲۰۰۴ءمطبوعہ الفضل انٹرنیشنل۹؍ اپریل ۲۰۰۴ء)

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button