مغلوب الغضب اور سختی کرنے والا حکمت کی باتوں سے محروم کیا جاتا ہے
یاد رکھو کہ عقل اور جوش میں خطرناک دشمنی ہے۔ جب جوش اور غصہ آتا ہے تو عقل قائم نہیں رہ سکتی۔ لیکن جو صبر کرتا ہے اور بُردباری کا نمونہ دکھاتا ہے اس کو ایک نور دیا جاتا ہے جس سے اس کی عقل و فکر کی قُوتوں میں ایک نئی روشنی پیدا ہو جاتی ہے اور پھر نُور سے نُور پیدا ہوتا ہے۔ غصہ اور جوش کی حالت میں چونکہ دل و دماغ تاریک ہوتے ہیں اس لئے پھر تاریکی سے تاریکی پیدا ہوتی ہے۔
(ملفوظات جلد سوم صفحہ ۱۸۰، ایڈیشن ۱۹۸۴ء )
یاد رکھو جو شخص سختی کرتا اور غضب میں آجاتا ہے اُس کی زبان سے معارف اور حکمت کی باتیں ہرگز نہیں نکل سکتیں۔ وہ دل حکمت کی باتوں سے محروم کیا جاتا ہے جو اپنے مقابل کے سامنے جلدی طیش میں آکر آپے سے باہر ہو جاتا ہے۔ گندہ دہن اور بے لگام کے ہونٹ لطائف کے چشمہ سے بےنصیب اور محروم کئے جاتے ہیں۔ غضب اور حکمت دونو جمع نہیں ہو سکتے۔ جو مغلوب الغضب ہوتا ہے۔ اس کی عقل موٹی اور فہم کند ہوتا ہے۔ اس کو کبھی کسی میدان میں غلبہ اور نصرت نہیں دئیے جاتے۔ غضب نصف جنون ہے جب یہ زیادہ بھڑکتا ہے تو پورا جنون ہو سکتا ہے۔
(ملفوظات جلد پنجم صفحہ ۱۲۶-۱۲۷، ایڈیشن ۱۹۸۴ء)