کلام حضرت مصلح موعود ؓ
بتاؤں تمہیں کیا کہ کیا چاہتا ہوں (منظوم کلام حضرت مصلح موعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ)
بتاؤں تمہیں کیا کہ کیا چاہتا ہوں
ہوں بندہ مگر مَیں خدا چاہتا ہوں
مَیں اپنے سیاہ خانۂ دل کی خاطر
وفاؤں کے خالق! وفا چاہتا ہوں
جو پھر سے ہرا کر دے ہر خشک پودا
چمن کے لیے وہ صبا چاہتا ہوں
مجھے بیر ہرگز نہیں ہے کسی سے
میں دنیا میں سب کا بھلا چاہتا ہوں
وہی خاک جس سے بنا میرا پتلا
میں اس خاک کو دیکھنا چاہتا ہوں
نکالا مجھے جس نے میرے چمن سے
میں اُس کا بھی دل سے بھلا چاہتا ہوں
مرے بال و پَر میں وہ ہمت ہے پیدا
کہ لے کر قفس کو اڑا چاہتا ہوں
کبھی جس کو رشیوں نے منہ سے لگایا
وہی جام اب میں پیا چاہتا ہوں
رقیبوں کو آرام و راحت کی خواہش
مگر میں تو کرب و بلا چاہتا ہوں
دکھائے جو ہر دم ترا حسن مجھ کو
مری جاں! میں وہ آئنہ چاہتا ہوں
(رسالہ مصباح ماہ جنوری ۱۹۵۱ء بحوالہ کلام محمود معہ فرہنگ صفحہ۲۸۲)