استخارے کے لیے اپنے نفس سے خالی ہونا شرط ہے
حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام نے ایک جگہ فرمایا ہے کہ ولی بنو، ولی پرست نہ بنو اور پیر بنو پیر پرست نہ بنو۔ ہمارے ہاں بھی پیر پرستی کا بعض جگہوں پربڑا رواج ہوگیا ہے اور بعض لوگوں نے کاروبار بھی بنالیا ہے۔ جس طرح مسلمانوں کے بعض چینل ۲۴ گھنٹے چل رہے ہوتے ہیں کہ کتاب کھولی اچھا کیا استخارہ کرانا ہے اور وہیں دوچار لفظ پڑھے اور کہہ دیا کہ ’اس کا رشتہ کامیاب ہوگا یا نہیں کامیاب ہوگا‘۔ مجھے بھی بعض شکایات آتی ہیں۔ بعض جگہوں پہ بعض عورتیں اور مرد پانچ گھنٹے، چھ گھنٹے میں استخارہ کرکے جواب دے دیتے ہیں۔ اپنی مرضی کے رشتے کروا دیتے ہیں اور اس کے بعد جب رشتے ٹوٹ جاتے ہیں توکہتے ہیں یہ تمہارا قصور ہے ہمارا استخارہ ٹھیک تھا۔ یہ صرف اس لئے ہے کہ خود دعائیں نہیں کرتے۔ خود توجہ نہیں۔ خودنمازوں کی پابندی نہیں اور ایسے لوگوں پر اندھا اعتقاد ہے جنہوں نے کاروبار بنایا ہوا ہے۔ احمدیوں کواس قسم کی چیزوں سے خاص طور پر بچنا چاہئے۔
(خطبہ جمعہ فرمودہ ۱۳؍فروری ۲۰۰۹ء مطبوعہ الفضل انٹرنیشنل۶؍مارچ۲۰۰۹ء)
جرمنی سے ابراہیم قارون صاحب لکھتے ہیں کہ جماعت کے ساتھ تعارف ہونے کے بعد میں ایم ٹی اے دیکھنے لگا۔ اس کے بعد میں نے حضرت اقدس مسیح موعود علیہ السلام کی صداقت کے بارے میں دعا کی اور استخارہ کیا۔ ایک دن نماز استخارہ کے بعد مَیں نے خواب میں حضرت مسیح موعود علیہ السلام کو دیکھا کہ وہ اپنے محل سے تشریف لا رہے ہیں۔ اس محل کی دیواروں سے نُور کی کرنیں پھوٹ رہی تھیں۔ میں احرام باندھے آپؑ کے محل کی دہلیز کے پاس کھڑا تھا۔ میں نے جھک کر اپنے بازو اپنے گھٹنے پر رکھے۔ حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے اپنے ہاتھ کھول کر میرے سر پر رکھے تو میں ان سے عرض کرنے لگا کہ سَمْعًا وَ طَاعَۃً۔ اس کے بعد مَیں بیدار ہو گیا۔ کہتے ہیں اس کے بعد مجھے شرح صدر ہو گیا۔
(خطبہ جمعہ فرمودہ ۱۲؍ستمبر ۲۰۱۴ء مطبوعہ الفضل انٹرنیشنل۳؍اکتوبر ۲۰۱۴ء)
حضرت مسیح موعود علیہ الصلوۃ والسلام نے اپنی ایک کتاب’’نشانِ آسمانی‘‘میں یہ طریق بھی بتایا ہے کہ توبۃالنصوح کر کے رات کو دو رکعت نماز پڑھو۔ پہلی رکعت میں سورۃ یٰسین پڑھے، دوسری رکعت میں اکیس مرتبہ سورۃ اخلاص پڑھے، پھر بعد اس کے تین سو مرتبہ درود شریف اور تین سو مرتبہ استغفار پڑھ کر اللہ تعالیٰ سے مدد چاہے کہ تُو پوشیدہ باتوں کو جانتا ہے، اس شخص کے بارے میں مجھ پر حق کھول دے۔پھر اس میں آپ نے دوبارہ یہ تاکید فرمائی ہے کہ اپنے نفس سے خالی ہو کر یہ استخارہ کرنا شرط ہے۔ لیکن اوّل تو توبۃ النصوح ہی بہت بڑی کڑی شرط ہے۔ اس پر عمل ہی کوئی نہیں کرتا اور خاص طور پر علماء تو بالکل ہی نہیں کر سکتے۔
آپؑ نے فرمایا کہ اگر دل بُغض سے بھرا ہواور بدظنی غالب ہو تو پھر شیطانی خیالات ہی آئیں گے۔ بعض لوگ کہہ دیتے ہیں کہ ہم بہت دعا کرتے ہیں ہمیں تو کوئی سچائی نظر نہیں آئی۔ تو حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے فرمایا کہ اگر دل میں ہی کینہ بھرا ہوا ہے، بُغض بھرا ہوا ہے تو پھر شیطان نے رہنمائی کرنی ہے۔ پھر خدا تعالیٰ رہنمائی نہیں کرتا۔
(ماخوذاز نشان آسمانی، روحانی خزائن جلد۴صفحہ ۴۰۰ ,۴۰۱)
(خطبہ جمعہ ۲۹؍ اپریل ۲۰۱۱ء مطبوعہ الفضل انٹرنیشنل ۲۰؍ مئی ۲۰۱۱ء)