حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز

حضرت مسیح موعودؑ کو اشاعتِ قرآن کے لیے بھیجا گیا

حضرت اقدس مسیح موعود علیہ الصلوٰة والسلام قرآن کریم کے فیوض بیان فرماتے ہوئےایک جگہ فرماتے ہیں کہ ’’اس کے فیوض و برکات کا در ہمیشہ جاری ہے۔ اور وہ ہر زمانہ میں اسی طرح نمایاں اور درخشاں ہے جیسا آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے وقت تھا۔‘‘(ملفوظات جلد۳ صفحہ ۵۷،ایڈیشن ۱۹۸۴ء)

پھر آپؑ فرماتے ہیں : ’’یہ سچ ہے کہ اکثر مسلمانوں نے قرآن شریف کو چھوڑ دیا ہے لیکن پھر بھی قرآن شریف کے انوار و برکات اور اس کی تاثیرات ہمیشہ زندہ اور تازہ بتازہ ہیں۔ چنانچہ مَیں اس وقت اسی ثبوت کے لئے بھیجا گیا ہوں۔ اور اللہ تعالیٰ ہمیشہ اپنے اپنے وقت پر اپنے بندوں کو اس کی حمایت اور تائید کے لئے بھیجتا رہا ہے۔ کیونکہ اس نے وعدہ فرمایا تھا اِنَّا نَحْنُ نَزَّلْنَا الذِّكْرَ وَ اِنَّا لَهٗ لَحٰفِظُوْنَ (الحجر:۱۰) یعنی بیشک ہم نے ہی اس ذکر (قرآن شریف) کو نازل کیا ہے اور ہم ہی اس کے محافظ ہیں۔‘‘(ملفوظات جلد۸ صفحہ۱۱۶-۱۱۷،ایڈیشن ۱۹۸۴ء)

پس اس زمانے میں اللہ تعالیٰ نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے غلامِ صادق کو قرآن کریم کی اشاعت کے لیے بھیجا ہے، قرآن کریم کی حفاظت کے لیے بھیجا ہے۔ آپؑ کو وہ معارف سکھائے ہیں جو لوگوں سے پوشیدہ تھے۔ آپؑ کے ذریعے قرآن کریم کے فیض کا ایک چشمہ جاری فرمایا ہے۔ آپؑ تو آئے ہی قرآن کریم کی حکومت کو دنیا میں قائم کرنے کے لیے ہیں۔

لیکن بدقسمتی سے نام نہاد علماء نے آپؑ کے دعوے کی ابتدا سے ہی آپؑ کی مخالفت اپنا مقصد بنایا ہوا ہے اور کوئی دلیل اور عقل کی بات سننا نہیں چاہتے اور عوام الناس کو بھی گمراہ کر رہے ہیں ۔ خود تو علم و معرفت سے نابلد ہیں لیکن جس کو خدا تعالیٰ نے اس کام کے لیے بھیجا ہے اس کے راستے میں روکیں کھڑی کرنے کی کوشش کرتے رہتے ہیں اور اسے یہ لوگ قرآن کریم کی خدمت سمجھتے ہیں۔

پاکستان میں وقتاً فوقتاً ان علماء کو ابال اٹھتا رہتا ہے اور ان کے ساتھ پھر بعض سستی شہرت حاصل کرنے والے سیاستدان اور سرکاری اہلکار بھی مل جاتے ہیں اور احمدیوں کو مختلف بہانوں سے ظلموں کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔ گذشتہ کچھ عرصےسے پھر یہ لوگ احمدیوں پر تحریف اور توہینِ قرآن کےمن گھڑت مقدمے بنانے کی کوشش میں لگے ہوئے ہیں۔ اللہ تعالیٰ ان کے شر سے بچائے اور جو احمدی اس غلط اور ظالمانہ الزام میں انہوں نے پکڑے ہوئے ہیں ان کی جلد رہائی کے بھی اللہ تعالیٰ سامان پیدا فرمائے۔

بہرحال جیسا کہ میں نے کہا کہ اس زمانے میں حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰة والسلام کی تعلیم کی روشنی ہی ہے جس سے قرآن کریم کے علوم و معارف کا پتہ چلتا ہے اور جماعت احمدیہ ہی ہے جو اس کام کو دنیا میں سرانجام دے رہی ہے۔(خطبہ جمعہ ۳؍ فروری ۲۰۲۳ء مطبوعہ الفضل انٹرنیشنل ۲۴؍فروری ۲۰۲۳ء)

مزید پڑھیں: قوتِ ارادی کی مضبوطی، اصلاح کا پہلا ذریعہ

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button