تم رحمت الٰہی سے ناامید مت ہو خدا تعالیٰ سارے گناہ بخش دے گا
قُلْ يٰعِبَادِىَ الَّذِيْنَ اَسْرَفُوْا عَلٰٓى اَنْفُسِهِمْ لَا تَقْنَطُوْا مِنْ رَّحْمَةِ اللّٰهِؕ اِنَّ اللّٰهَ يَغْفِرُ الذُّنُوْبَ جَمِيْعًا (الجزو ۲۴) سورۃ الزمر یعنی کہہ اے میرے غلامو جنہوں نے اپنے نفسوں پر زیادتی کی ہے کہ تم رحمت الٰہی سے ناامید مت ہو خدا تعالیٰ سارے گناہ بخش دے گا۔اب اس آیت میں بجائے قُلْ یَا عِبَادَ اللّٰہِ کے جس کے یہ معنے ہیں کہ کہہ اے خدا تعالیٰ کے بندو یہ فرمایا کہ قُلْ يٰعِبَادِى یعنی کہہ اے میرے غلامو۔اس طرز کے اختیار کرنے میں بھید یہی ہے کہ یہ آیت اس لئے نازل ہوئی ہے کہ تا خدا تعالیٰ بے انتہا رحمتوں کی بشارت دیوے اور جو لوگ کثرت گناہوں سے دل شکستہ ہیں ان کو تسکین بخشے سو اللہ جلّ شانہٗ نے اس آیت میں چاہا کہ اپنی رحمتوں کا ایک نمونہ پیش کرے اور بندہ کو دکھلاوے کہ میں کہاں تک اپنے وفادار بندوں کو انعامات خاصہ سے مشرف کرتا ہوں سو اس نے قُلْ يٰعِبَادِى کے لفظ سے یہ ظاہر کیا کہ دیکھو یہ میرا پیارا رسول دیکھو یہ برگزیدہ بندہ کہ کمال طاعت سے کس درجہ تک پہنچا کہ اب جو کچھ میرا ہے وہ اس کا ہے.جو شخص نجات چاہتا ہے وہ اس کا غلام ہوجائے یعنی ایسا اس کی اطاعت میں محو ہوجاوے کہ گویا اس کا غلام ہے تب وہ گو کیسا ہی پہلے گناہ گار تھا بخشا جائے گا۔ (آئینہ کمالاتِ اسلام،روحانی خزائن جلد۵صفحہ ۱۸۹-۱۹۰)
مزید پڑھیں: نماز انسان کو منزہ بنادیتی ہے