رحم ہے جوش میں اور غیظ گھٹایا ہم نے

آؤ لوگو کہ یہیں نور خدا پاؤ گے
لو تمہیں طور تسلّی کا بتایا ہم نے
آج ان نوروں کا اِک زور ہے اِس عاجز میں
دل کو ان نوروں کا ہر رنگ دلایا ہم نے
جب سے یہ نور ملا نور پیمبر سے ہمیں
ذات سے حق کے وجود اپنا ملایا ہم نے
مصطفیٰؐ پر ترا بےحد ہو سلام اور رحمت
اس سے یہ نور لیا بار خدایا ہم نے
ربط ہے جانِ محمدؐ سے مری جاں کو مدام
دل کو وہ جام لبالب ہے پلایا ہم نے
اُس سے بہتر نظر آیا نہ کوئی عالم میں
لاجرم غیروں سے دل اپنا چھڑایا ہم نے
مورد قہر ہوئے آنکھ میں اغیار کے ہم
جب سے عشق اس کاتہِ دل میں بٹھایا ہم نے
زعم میں ان کے مسیحائی کا دعویٰ میرا
افترا ہے جسے از خود ہی بنایا ہم نے
کافر و ملحد و دجّال ہمیں کہتے ہیں
نام کیا کیا غمِ ملّت میں رکھایا ہم نے
گالیاں سن کے دعا دیتا ہوں ان لوگوں کو
رحم ہے جوش میں اور غیظ گھٹایا ہم نے
تیرے منہ کی ہی قسم میرے پیارے احمدؐ
تیری خاطر سے یہ سب بار اٹھایا ہم نے
آدمی زاد تو کیا چیز فرشتے بھی تمام
مدح میں تیری وہ گاتے ہیں جو گایا ہم نے
قوم کے ظلم سے تنگ آکے مرے پیارے آج
شور محشر ترے کوچہ میں مچایا ہم نے
(آئینہ کمالات اسلام، روحانی خزائنجلد۵صفحہ۲۲۵۔۲۲۶)
مزید پڑھیں: تیرا نبیؐ جو آیا اُس نے خدا دکھایا